ڈاکٹرعارف محمودکسانہ کی کتاب کے پنجابی ترجمے کااجراء کیاگیا
طارق ابرارنے کتاب کاپنجابی ترجمہ کرکے اہم کام سرانجام دیا. نصرملک
جموں(رپورٹ طارق ابرار )۔ سویڈن سے پنجابی زبان کی ترقی وترویج کیلئے پنجابی ٹاک چینل اور اس کے میزبان سہیل صفدرکی طرف سے دُنیا بھر کے پنجابی ادیبوں ،اسکالروں اورمعروف شعراء کے ساتھ ساتھ محبان پنجابی کے ساتھ گفت وشنید اور اہم پروگراموں کاانعقاد کیا جاتا ہے جس کی پوری دنیا میں آباد پنجابی عوام کی طرف سے پذیرائی کی جارہی ہے۔ مادری زبانوں کے عالمی دن کے موقع پر اسی حوالے سے سہیل صفدر کی میزبانی میں ایک خصوصی نشست منعقد ہوئی جس میں سویڈن میں مقیم اسکالر، محقق، کالم نگار اور ادیب ڈاکٹر عارف محمود کسانہ کی بچوں کیلئے اسلامی معلومات پرمبنی کہانیوں کے پنجابی ترجمہ کے رسم اجرائی کیلئے ورچوئل پروگرام کا اہتمام کیا گیا۔ جس میں کوپن ہیگن ڈنمارک سے معروف ادیب، شاعر، محقق اور براڈکاسٹر نصر ملک، سویڈن سے کتاب کے مصنف ڈاکٹر عارف محمود کسانہ، جموں سے کتاب کے پنجابی ترجمہ کار، کالم نگار و محقق طارق ابرار، لاہور سے شاعر، ادیب اور کتاب کے پبلشر انیس احمد نے مہمانوں کے طور پر شرکت کی۔ اس موقع پر میزبان سہیل صفدر نے مہمانوں کا استقبال کیا اور کتاب سے متعلق سامعین وناظرین کو جانکاری دی ۔انہوں نے کہا کہ ڈاکٹرعارف محمود کسانہ نے بچوں کے ادب میں اضافہ کرتے ہوئے اُردو زبان میں’’بچوں کیلئے سبق آموز کہانیاں1‘‘ ایسی کتاب لکھی ہے جس کا دُنیا کی 18 اہم زبانوں میں ترجمہ ہوچکا ہے۔ اس کتاب کو پاکستان کے معتبر اشاعتی ادارے نیشنل بک فاؤنڈیشن اسلام آباد نے شائع کیا اور اس کا تیسرا ایڈیشن شائع ہونا کتاب کی مقبولیت کی دلیل ہے۔ انہوں نے ڈاکٹر عارف محمود کسانہ کی علمی و ادبی کاوشوں کو سراہا۔ کتاب کے مصنف ڈاکٹر عارف محمود کسانہ نے طارق ابرار کا تعارف کروانے کے ساتھ ساتھ ان کے اس کتاب کے پنجابی ترجمے کے حوالے سے ناظرین کو روشناس کرایا۔انہوں نے کہا کہ طارق ابرار جموں وکشمیر کے علمی وادبی حلقوں میں جانا پہچانا نام ہے اور اس سے پہلے انہوں نے ’’بچوں کیلئے سبق آموزکہانیاں1″ کا گوجری زبان میں ترجمہ کرکے جموں سے چھپوایا تھا اور اس کے بعد انہوں نے پنجابی ترجمے کروانے کیلئے کہا تو مجھے یہ بات اچھی لگی کہ ایک غیر پنجابی اگر اس کتاب کا پنجابی ترجمہ کرنے میں دلچسپی لے رہا ہے تو اسے موقعہ دینا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے اعتماد تھا کہ یہ نوجوان محنتی ہے اور یقینا یہ کام سرانجا م دے گا۔اس کے بعد جب طارق ابرار نے کتاب کاپنجابی ترجمہ کرکے بھیجا تو مجھے اطمینان ہوا کہ ترجمہ بہت جانفشانی سے کیا گیا ہے ۔
پنجابی کے مختلف لہجے ہیں اوراس ترجمے میں اصلاح کی ضرورت پیش آئی کیونکہ ترجمہ کار نے مشرقی پنجاب کے الفاظ کا استعمال زیادہ کیا تھا۔ پھر اس کتاب کے پبلشر انیس احمد جو خود بھی پنجابی کے معروف شاعر ہیں انہوں نے ا س ترجمے کو بہتر بنایا اور کتاب کی اشاعت کے لئے بہت تعاون کیا۔ پنجابی ترجمہ پر نظرثانی پنجاب یونیورسٹی لاہور کے انسٹیٹیوٹ آف پنجابی کی سربراہ پروفیسر ڈاکٹر نبیلہ رحمن نے کی۔ ان کے نظرثانی اور مفید مشوروں سے کتاب ایک بہترین ہنجابی ترجمہ میں ڈھل گئی اور بالآخر گفتگو پبلی کیشن لاہور سے بچواں کے لئے سبق آموز کہانیاں پنجابی زبان میں شائع ہوگئی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے معروف شاعر اور ادیب جناب نصرملک نے ڈاکٹر عارف محمود کسانہ کو عالمی یوم مادری زبانوں کے دن کے موقعہ پر کتاب کے مصنف ڈاکٹر عارف محمود کسانہ اور کتاب کے ترجمہ کار طارق ابرار کو پنجابی ترجمے کی اشاعت اور اجراء کی مبارکباد پیش کی۔انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عارف محمود کسانہ ایک اعلیٰ پایہ کے محقق اورادیب ہیں اور بچوں کے ادب میں اضافہ کرنے کیلئے جو گراں قدر کردار ادا کیا ہے اسے کوئی فراموش نہیں کرسکتا ہے اور حکومت پاکستان سے اعزاز کے مستحق ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی نکتہ نظر سے بچوں کی ذہنی تربیت سازی کرنا موجودہ وقت کی اہم ترین ضرورت ہے اور اس ضرورت کو پورا کرنے کیلئے ڈاکٹرعارف کسانہ نے اُردو میں کتاب لکھی جس کا 18 زبانوں میں ترجمہ ہونا اس کی اہمیت کی دلالت ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس کتاب کو تعلیمی اداروں کے نصاب میں شامل کروانے کیلئے اقدامات ہونے چاہئیں۔ نصر ملک نے پنجابی ترجمہ کارطارق ابرار کی صلاحیتوں کو بھی سراہا۔ انہوں نے کہا کہ طارق ابرار نے کتاب کا پنجابی ترجمہ کرکے اہم کام سرانجام دیا۔ انہوں نے کہاکہ طارق ابرار کا کام اس لیے بھی اہم کیونکہ ترجمہ کار کا پنجابی زبان سے براہ راست کوئی تعلق نہیں ہے لیکن پنجابی زبان سے لگاؤ کی وجہ سے ان کی محنت قابل ستائش ہے۔ انہوں نے کہا کہ طارق ابرارنے ترجمے میں بہترین انداز میں پنجابی الفاظ کابرمحل استعمال کرکے ترجمے کا حق ادا کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ کتاب میں منفرد انداز میں اسلامی معلومات کو بچوں کیلئے مکالموں کی صورت میں سمویا گیا اور جن موضوعات کو منتخب کر کے مصنف نے بچوں کی ذہن سازی کرنے کی کوشش کی ہے وہ بہت عمدہ ہے۔انہوں نے اُمید ظاہر کی کہ ڈاکٹر عارف محمود کسانہ کی اس کتاب کو پنجابی حلقوں میں زبردست پسندیدگی اورپذیرائی حاصل ہوگی۔ اس موقع پر کتاب کے پبلشر انیس احمد نے کہاکہ میرے پاس جو کتابیں آتی ہیں ان میں سے بیشتر کو میں من وعن چھاپ دیتا ہوں لیکن اس کتاب کو بہتر بنانے کیلئے میں نے ڈاکٹر عارف محمود کسانہ کو مشوروں سے نوازا جس کے بعد میں نے اس ترجمے میں کچھ تبدیلیاں کر کے اس کوچھاپا۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عارف کسانہ کی بچوں کے ادب کے سلسلے میں یہ کتاب کافی اہمیت کی حامل ہے۔ اختتام پر ڈاکٹر عارف محمود کسانہ نے پنجابی ترجمہ کار طارق ابرار، نصرملک ،انیس احمد اور پروگرام کے میزبان سہیل صفدر کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس کتاب کے ترجمے میں طارق ابرار، انیس احمد اور پروفیسر ڈاکٹر نبیلہ رحمن کا نمایاں کردار ہے جس کے لئے میں ان کا بہت مشکور ہوں۔ سہیل صفدرنے دُنیا بھر کے لوگوں کو مادری زبانوں کے عالمی دن کی مبارکباد پیش کی اور اپنی اپنی مادری زبانوں کے تئیں اپنی ذمہ داریوں کونبھانے پر زور دیا۔
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...