صومالیہ کے بحری قزاقوں ہوں، چاڈ اور لیبیا کی جنگ، افغانستان کی خانہ جنگی، دولتِ اسلامیہ کی فوج یا پھر دنیا کے غیرمستحکم علاقوں کے باغی دستے یا دارفور کا فساد، ان میں ایک چیز مشترک ہے۔ ٹویوٹا ہائی لکس۔
چاڈ کے حسن حبری کی فوج نے جب معمر قذافی کی لیبیا کی فوج کو 1978 میں شکست سے دوچار کیا تو چاڈ کی فوج کا سب سے کارگر ہتھیار فرانس سے لئے گئے چار سو ٹویوٹا پک اپ ٹرک تھے۔ اس جنگ کو ٹویوٹا وار (حرب تویوتا) کا نام دیا گیا۔ صومالیہ میں بحری قزاقوں کا دور کچھ عرصے کے لئے واپس آیا تو سب سے پہلے ان قزاقوں نے ٹویوٹا ہائی لکس خریدے۔ داعش نے جب شام اور عراق کے علاقوں پر قبضہ شروع کیا تو ان کے قافلے اسی کے تھے۔ ٹویوٹا کمپنی سے ان کے خریداروں کا ڈیٹا اکٹھا کرنے کی کوشش کی گئی۔
افغانستان، نکاراگوا، ایتھوپیا، روانڈا، لائیبیریا، کانگو اور پاکستان میں بھی یہ پک اپ جنگجوؤں کے لئے پسندیدہ رہی ہے۔ اس گاڑی کو دورِ حاضر میں مسلح جتھوں کا جنگی گھوڑا کہا جا سکتا ہے۔
نوٹ: یہ پوسٹ کسی بھی کمپنی کے تعاون سے پیش نہیں کی گئی۔
ساتھ لگی تصاویر اس گاڑی کے دنیا کے مختلف علاقوں میں استعمال کی۔