(Last Updated On: )
(سانحہ پشاور)
ماں مجھے معلوم ہے کہ تم مجھے یاد کرتی ہو
مجھ سے ملنے کی فریاد کرتی ہو
مجھے پل بھر کے لیے بھی رونے نہیں دیا
اب خود کیوں رو کر بُرا حال کرتی ہو
سکول جاتے ہوئے بچوں کو دیکھ کر
کتنی اچھی ہو تم ان کے جینے کی دعا کرتی ہو
سنا تھا جنت تیرے قدموں میں ہے
جنت کو پا لیا میں نے اب کیوں ملال کرتی ہو
ماتھا چوم کر سکول بھیجا کرتی تھی مجھے
اب صبح ہوتی ہے تو کیا کرتی ہو
کام پر جاتے ہوئے میرے بابا کو
کیوں بھری آنکھوں سے وداع کرتی ہو
ماں تیرا رونا بھی بجا ہے کیوں کہ
تم مجھے جان سے زیادہ پیار کرتی ہو
اب میں کبھی لَوٹ کر نہیں آنے والا
کیوں دروازے پر کھڑی انتظار کرتی ہو