نیویارک امریکہ کے جان ایف کینیڈی ایرپوررٹ پر پاکستانی قومی ائیرلائنز PIA کی ایک بہت پرانی لاٹ تھی ۔ اب PIA کی پروازوں کی امریکہ میں بندش کے بعد پہلے شاہد خاقان عباسی نے اسے اپنی Air Blue کے لیے لینے کی کوشش کی لیکن Air blue کو امریکہ کا پرمٹ ہی نہیں ملا ۔ پچھلے مہینے یہ لاٹ بوساطت پاکستانی قونصلیٹ نیویارک ، جو قونصل جنرل ، ملیحہ لودھی اور آئ ایس آئ کا troika چلا رہا ہے Etihad Airways کو دے دی گئ ۔ اس سرینڈر لیٹر کے اس troika نے Etihad airways سے ۵ ملین ڈالر لیے اور اپنی زاتی جیبوں میں ڈالے ۔ یہی نیویارک کی پاکستانی قونصلیٹ منی لانڈرنگ ، ڈرگ ٹریفکنگ اور جعلی پاسپورٹ اور سرٹیفیکیٹس دینے میں بھی امریکی خفیہ ایجینسیوں کے ریڈار پر ہے ۔ ان امریکی ایجینسیوں کے پاس یہ بھی ثبوت ہیں کے کون سے پاکستان کے وزیراعظم ، سینیٹر ، جج اور سول ملٹری بیوریوکریٹ نے کن کن اکاؤنٹس سے منی لامڈرنگ کی ۔ امریکی حکام یہ انفارمیشن پاکستان کو اپنے مفادات کے لیے استعمال کریں گے نہیں تو پاکستان کو پوری دنیا میں بلیک لسٹ کر دیں گے ۔
کینیڈا میں چین اور کینیڈا کی جھڑپ یہی رُخ اختیار کر رہی ہے ۔ چین نے اب کینیڈا کا ایک شخص گرفتار کر لیا ہے اور تمام چینیوں کو کینیڈا چھوڑنے کا یا باہر نہ جانے کا کہا ہے ۔ آج سے دس سال پہلے چین نے کینیڈا پر رابعہ قدیر نامی یوغر عورت کو xinjiang میں یوغر مسلمانوں کو اُکسانے کا الزام لگایا تھا اور کینیڈا پر زور دیا تھا کے رابعہ کو چین کے حوالے کیا جائے لیکن کینیڈا نے انکار کر دیا تھا ۔ یاد رہے رابعہ کسی زمانے میں چین کی کمیونسٹ پارٹی کی کے بہت اہم عہدہ پر رہی ہیں ۔لیکن اس کی ماں دھرتی شینجیانگ اور یوغر مسلمان اسے بہت عزیز تھے ان کا پیار اور ان سے وفا نے رابعہ کی زندگی اجیرن کر دی ۔
پاکستان میں اقتدار کی خاطر بھٹو نے ادھر تم ادھر ہم کا نعرہ لگایا اور فوج نے طاقت اور وحشت کے نشہ میں دُھت مشرقی پاکستان الگ کروا دیا ۔ اگلے دن جاوید چوہدری نے ڈی جی ایف آئ اے بشیر میمن اور ثاقب نثار کو پیغمبر بنا کر پیش کیا، کمال کی غداری ۔ اگر بشیر میمن ایک معروف پاکستانی اینکر ڈاکٹر شاہد مسعود کو صرف ڈیڑھ کروڑ کے غبن پر جیل بھجوا سکتا ہے تو آصف زرداری اور ملک ریاض کو اربوں کھربوں کے غبن پر گرفتار کیوں نہیں کر رہا ؟ بشیر میمن اور ثاقب نثار کی بدمعاشیوں اور منی لامڈرنگ کے ثبوت بھی آئ ایس آئ کے پاس ہیں ۔ اور عمران خان کو کوکین سپلائر کی آڈیو/وڈیو بھی ۔ جسٹس فرخ عرفان کو میری چُستی اور میرے وکیل اقبال جعفری کی بغیر نوٹس عدالت میں حاضری ثاقب نثار سے اسے بری نہ کروا سکی ۔ لیکن فرخ عرفان علاج کے لیے خمزہ شہباز کو ای سی ایل سے نکالنے کا مقدمہ نہ صرف سن رہا ہے بلکہ ای سی ایل کے قانون کو ختم کرنے کا بھی فیصلہ دے گا ۔ یہ قانون کانے دجال نے بنایا تھا کہ جج پر سپریم جیوڈیشل کونسل کے باوجود وہ مقدمات سنا کرے گا ۔ فرخ عرفان کے پاس بہت سے ملکوں کے پاسپورٹ ہیں ۔ یہاں میں امریکہ میں اگلے چند دنوں میں فرخ عرفان کی لاء فرم کی منی لانڈرنگ کو امریکہ میں چیلنج کر رہا ہوں دعا کریں اللہ تعالی کامیاب کرے ۔
میرے دوست لکھاری عامر نزیر نے لندن سے دو قسطوں کے مضمون میں پاکستان کی سول بیوریوکریسی کے طریقہ واردات کو نہایت احسن طریقہ سے بیان کیا ہے ۔ عامر نزیر بہت اچھا قصاب ہے ، کھال کے ساتھ گوشت نہیں اترنے دیتا ، میں زرا بقر عید والا قصائ ہوں جس کے پاس نہ تو کھال اتارنے کے ہتھیار ماڈرن اور نہ تجربہ ۔ اور پھر اوپر سے اتنا وقت نہیں ہوتا، روز درجنوں بکروں کی کھالیں اتارنی ہوتی ہیں ۔
اس ساری ماں دھرتی سے وفا کا تعلق در اصل ایمان سے ہوتا ہے ۔ امریکی ریاست واشنگٹن کے دوسرے بڑے شہر اسپوکین میں امریکی حکومت نے کچھ مسلمان افغانی مخبر وں کو پناہ دی ہوئ ہے ۔ وہ اکثر مجھے مارکیٹ یا مسجد میں مل جاتے تھے ۔ میرے سے نظریں چُھپاتے تھے اور دو نے تو میرے اسپوکین ہوتے ہوئے کولمبیا دریا میں کُود کر خودکشی ۔ چند ٹکوں یا عہدہ کے لیے ماں دھرتی سے غداری ضمیر پر بہت بڑا بوجھ ہوتا ہے لیکن اگر کوئ ضمیر ہو ۔ فاروق لغاری نے ایمل کانسی کو امریکہ کے حوالہ کیا تھا ، مشرف نے عافیہ صدیقی کو اور شہباز شریف نے ریمنڈ ڈیویز کو ۔ لغاری کتے کی موت مر چکا ہے ، مشرف اور شہباز شریف انتظار میں ہیں ۔ اب آپ کو پتہ لگ گیا ہو گا کہ پا غفور میرے سے کیوں اتنا پیار کرتا ہے ؟ اور کیوں غداروں کی لسٹ میں مجھ فقیر کو سر فہرست رکھتا ہے ؟ کیونکہ میرا ضمیر زندہ ہے ، میری رگوں میں حلال کا خون دوڑتا ہے اور میری روح روشنی کا محور ہے ۔ ان کو پتہ ہے یہ شخص ان جیسے غداروں کا اللہ تعالی کے فضل و کرم سے پٹرا کر دے گا ۔
۲۰ جنوری کو چاند گرہن ہے جو امریکہ میں مکمل دیکھا جا سکے گا اور یہ چاند گرہن دنیا میں بہت بڑی تبدیلیوں کا آغاز لائے گا ۔ کرنسی reset سے دیواریں ، نسل کشی اور سائیبر وارز اور آسمانی آفتوں سے لیکر لال آندھیاں ۔ خدارا ، ابھی بھی وقت ہے ، اپنی صفوں میں دشمنوں کو پہچانیں ، میں بفضل تعالی نشاندہی کرتا رہوں گا ۔ اللہ تعالی نے مجھ خوش قسمت کو یہ کام سونپا ہے ۔ میں نے تو صرف اس کی پسی ہوئ مخلوق کے لیے کچھ کر جانے کی تڑپ دکھائ تھی اور صرف الھما لبیک ہی پُکارا تھا ۔ اس زات پاک نے ہاتھ تھام لیا ۔ پاکستان پائیندہ باد ۔
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...