مکہ مکرمہ سے نابینا اور ضعیف العمر میاں بیوی حضرت عمر فاروق کے پاس شکایت لے کر آئے۔ ہم بوڑھے اور نابینا ہیں۔ ہمارا ایک ہی بیٹا ہے۔ جو فوج میں ہے اور وہ عراق میں ہے۔ حضرت عمر فاروق نے کہا، بابا جی : ذرا یہ تو بتاؤ کہ تمہارا بیٹا خدمت کرتا تھا۔ بابا جی نے کہا، ہاں میرا بیٹا اونٹ کے دودھ کا پیالہ پلایا کرتا تھا۔
حضرت عمر فاروق نے تیز ترین ڈاک کے ذریعے سپہ سالار کو لکھا۔ نوجوان کو فوری طور پر فوج سے چھٹی دے کر ، میرے پاس بھیجو۔
حکومت کے کارندوں کو حکم دیا کہ جب نوجوان آئے تو سیدھا مجھے ملوانا۔
جب نوجوان حضرت عمر فاروق کے پاس آ گیا۔
حضرت عمر فاروق نے کہا۔ سرکاری اونٹنی کا ایک پیالہ دودھ لے آؤ ۔ اور کہا خاموش رہنا ، بولنا نہیں ہے۔ جب نوجوان دودھ کا پیالہ لے آیا تو حضرت عمر فاروق نے نوجوان کو پیچھے آنے کو کہا ، جب حضرت عمر فاروق بابا جی کے پاس پہنچے تو کہا۔ بابا جی دودھ کا پیالہ پی لو۔ بیٹے نے خاموشی سے پیالہ پیش کر دیا۔ بابا جی نے زور زور سے رونا شروع کر دیا۔ حضرت عمر فاروق نے کہا۔ بابا جی کیا ہوا ہے۔ بابا جی نے کہا۔ میرا بیٹا اسی طریقہ سے دودھ کا پیالہ پیش کرتا تھا ۔ حضرت عمر فاروق نے اسی وقت حکم جاری کردیا کہ جن کا ایک بیٹا ہے، آئندہ فوجی خدمت سے مستثنیٰ ہو گا۔
میڈیکل کے سائنسدان کہتے ہیں کہ بچہ اپنی پیدائش کے چند گھنٹوں میں ماں کی خوشبو محسوس کر لیتا ہے۔ سب مائیں ایک جیسی ہی ہوتیں ہیں۔
ہمیں چاہیے کہ جن کے والدین زندہ ہیں۔ اللّٰہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے کا موقع غنیمت جانیں۔ جن کے والدین فوت ہو چکے ہیں۔ دعائے مغفرت کرتے رہا کریں۔
اللّٰہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ جنت میں ہم سب اپنے والدین کے ساتھ ہوں۔ آمین !!!!!
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...