ممتاز شاعر و ماہرٍتعلیم جناب پروفیسر کلیم احسان بٹ کے تاثرات
مسرت زہرا متحرک مجلس آرا زبان کے زیروبم سے آشنا مقرر حرف کی عظمت کی پاس دار شاعرہ اور تعلیم کے تقدس کی امین ماہر تعلیم ہیں۔
پچھلے کچھ عرصہ سے ساری دنیا ایک عجیب وبا کا سامنا کر رہی ہے۔ اس وبا نے جہاں عالمی سطح پر متعدد شعبہ جات میں مثبت و منفی تبدیلیاں پیدا کی ہیں وہاں ادب بھی اس کے اثرات سے محفوظ نہیں رہ سکا اور وبا کے دنوں میں لکھے گئے ادب میں بالواسطہ یا بلاواسطہ یہ اثرات آسانی سے تلاش کیے جا سکتے ہیں۔
مسرت زہرا نے وبا کے مختلف پہلوؤں کو بڑی تیزی کے ساتھ شعر کی مختلف صورتوں میں ڈھالنا شروع کیا۔ غزل پابند نظم کی مختلف ہیئتیں اور آزاد نظم۔
وبا نے مسرت زہرا کی تخلیقی صلاحیتوں کو مہمیز پر مہمیز دی اور اب اس کی شاعری کا مجموعہ آپ کے ہاتھوں میں ہے۔۔۔ ایک ایسا مجموعہ جس کے پس منظر اور پیش منظر میں بھی وبا ہے موضوع اور ڈکشن میں بھی وبا ہے۔ وبائی یا کرونائی شاعری کا پہلا مجموعہ مسرت زہرا کی تخلیقی فعالیت کی دلیل ہے۔
مسرت زہرا صاحب مطالعہ شخصیت ہیں۔ انہوں نے دیباچے میں عالمی سطح پر اثرات مرتب کرنے والی گزشتہ وباؤں کا تحقیقی جائزہ بھی لیا اور خود کرونا کی حقیقت سمجھنے اور سمجھانے کی بھرپور کوشش کی ہے۔اس کے لیے مختلف تحقیقاتی رپورٹوں کا حوالہ دیا ہے۔ یہ دیباچہ شعری مجموعہ کی تفہیم میں آسانی پیدا کرتا ہے
مجموعہ میں براہ راست کرونا وبا اور اس سے متعلقہ موضوعات پر بھی قلم فرسائی کی گئی ہے۔یہ ایک طرح کا یک سطحی بیانیہ ہے۔ بعض نظموں میں وبا اور اس سے متعلقہ موضوعات علامتوں میں ڈھل گئے ہیں اور یہ نظمیں تہ در تہ مفاہیم کو اپنے اندر سمیٹتی چلی جاتی ہیں۔غزل میں موضوعاتی شاعری ممکن نہیں لیکن مجموعہ میں کافی غزلیں بھی موجود ہیں۔ ان غزلوں کی ڈکشن میں وبا سے متعلقہ الفاظ بھی علامتوں میں ڈھلتے چلے جاتے ہیں۔قرنطینہ ردیف میں ڈھل کر مختلف رنگوں کی قوس قزح تخلیق کرتا ہے۔ سیلف آئسولیشن شاعرانہ تنہائی کو بیدار کرتی ہے۔ انسانی فلاح اور حفاظت کا جذبہ ہر جگہ نمایاں ہے۔اور دعا کے لیے وسیلہ نبی کریم کی ذات اور اس مشکل سے نکلنے کے لیے نظر خدائے بررگ و برتر کی جانب ہے۔مسرت زہرا کرونا سے شکست خوردہ نظر نہیں آتی بلکہ تیقن سے بھرپور استقامت کے کے ساتھ صورت حال کے سامنے کھڑی ہے۔
یہ مجموعہ کرونا پر شاعری کا پہلا مجموعہ ہے ممکن ہے اس کے بعد کوئی اور بھی کوئی ایسا شعری مجموعہ سامنے لائے لیکن دو تین ماہ کے عرصے میں اتنی شاعری مسرت زہرا کے تخلیقی وفور کی گواہی ہے اور پھر نامساعد حالات لاک ڈاؤن کے باوجود اس کا چھپ جانا بھی ان کی ہمت ہے جس کی داد علیحدہ سے بنتی ہے۔
سب سے بڑھ کر مجموعہ یک موضوعی ہونے کی باوجود تکرار مضامین اور سطحیت و یکسانیت کا شکار نہیں بلکہ بھر پور تخلیقیت کا حامل اور شاعرانہ خصوصیات سے بار آور ہے۔
اللہ کرے زور قلم اور زیادہ