محمد محمودعالم (جنہیں ایم ایم عالم بھی کہا جاتا ہے) پاکستان کے جنگی ہواباز تھے۔ جن کی وجہ شہرت گنیز بک ورلڈ ریکارڈ کے مطابق ایک منٹ میں سب سے زیادہ طیارے مار گرانے کا ریکارڈ ہے ۔
6 جولائی 1935 کو کلکتہ کے ایک خوشحال اور تعلیم یافتہ گھرانے میں پیدا ہوئے۔ ثانوی تعلیم 1951 میں سندھ گورنمنٹ ہائی اسکول ڈھاکہ (سابقہ مشرقی پاکستان )سے مکمل کی۔ 1952 میں فضائیہ میں آئے اور 2 اکتوبر 1953 کو کمیشنڈ عہدے پر فائز ہوئے۔ ان کے بھائی ایم شاہد عالم ایک معاشیات کے پروفیسر تھے نارتھ ایسٹرن یونیورسٹی میں اور ایک اور بھائی ایم سجاد عالم SUNY البانی میں طبعیات دان تھے۔1965 کی جنگ میں پاکستان کے لیے نمایاں کارنامہ انجام دیا۔ سقوط مشرقی پاکستان کے بعد ان کی فیملی پاکستان میں قیام پزیر رہی ۔
پاک فضائیہ میں خدمات
1965ء کی جنگ کے بعد 1967ء میں آپ کا تبادلہ بہ طور اسکواڈرن کمانڈر برائے اسکواڈرن اول کے طور پر ڈسالٹ میراج سوم لڑاکا طیارہ کے لیے ہوا جو پاکستان ایئر فورس نے بنایا تھا۔ 1969ء میں ان کو اسٹاف کالج کے عہدے سے ہٹا دیا گیا۔ 1972ء میں انہوں نے 26ویں اسکواڈرن کی قیادت دو مہینے کے لیے کی۔ بنگالی ہونے کی وجہ سے 71 کی جنگ میں آپ کو ہوائی جہاز اڑانے کی اجازت نہیں دی گئی[حوالہ درکار] 1982ء میں ریٹائر ہو کر کراچی میں قیام پزیر ہوئے ۔
وجہ شہرت
سکواڈرن لیڈر محمد محمود عالم کو یہ اعزاز جاصل ہے کے انھوں نے 1965 کی پاک بھارت جنگ میں سرگودھا کے محاذ پر پانچ انڈین ہنٹر جنگی طیاروں کو ایک منٹ کے اندر اندر مار گرایا جن میں سے چار 30 سیکنڈ کے اندر مار گرائے تھے۔ یہ ایک عالمی ریکارڈ تھا۔ اس مہم میں عالم صاحب ایف 86 سیبر طیارہ اڑا رہے تھے جو اس زمانے میں ہنٹر طیارے سے تین درجے فرو تر تھا۔ مجموعی طور پر آپ نے 9 طیارے مار گرائے اور دو کو نقصان پہنچایا تھا۔ جن میں چھ ہاک ہنٹر طیارے تھے
اس کارنامے میں درج ذیل نقصانات دشمن کے ہوئے :
ستمبر 6, 1965, 1× ہاوکر ہنٹر[3]
اسکواڈرن لیڈر , No. 7 Sqn, KIA نزد ترن تارن اجیت کمار راولی.
ستمبر 7, 1965, 5× ہاوکر ہنٹر[3]
اسکواڈرن لیڈر اونکار ناتھ کیکر، No. 27 Sqn, جنگی قیدی
اسکواڈرن لیڈر اے بی دیویا , No. 7 Sqn (جن کے متعلق یہ دعوی بھی کیا جاتا ہے کہ یہ فلائٹ لیفٹنٹ امجد حسین تھے ۔[8]
* اسکواڈرن لیڈر سریش بھی ٰبھگوت، No. 7 Sqn
* فلائٹ لفٹنٹ بی گوہا , No. 7 Sqn
* فلائنگ آفسیر جگدیشن سنگھ برار، No. 7 Sqn, KIA, نزد سانگلہ ہل.
سمتبر16, 1965, 1× ہاؤکر ہنٹر
* فلائنگ آفیسر فرخ دارا بنشا، No. 7 Sqn, KIA, نزد امرتسر.
بھارتی فضائیہ کی طرف سے ایم ایم عالم کے اس کارنامے کے تصدیق کے طور پر چار طیاروں کے مارے جانے کی اطلاع ملی پانچویں طیارے اسکواڈرن لیڈر اونکار ناتھ کیکر کسی زمینی حملے کا شکار ہوئے تھے ۔
دیگر کارنامے
بنگالی ہونے کی وجہ سے 71 کی جنگ میں آپ کو ہوائی جہاز اڑانے کی اجازت نہیں دی گئی، مگر آپ نے جنگ سے بعد پاکستان میں ہی قیام کیا۔ ۔ جمعہ کے خطبہ میں فضائیہ کے بدنام سربراہ انور شمیم پر تنقید کرنے پر آپ کو ملازمت سے سبکدوش کر دیا گیا۔
اعزازات
1965ء کی جنگ کے مذکورہ بے مثال جرات اور بہادری سے بھرپور کارنامے پر ایم ایم عالم کو ستارہ جرات سے نوازا گیا ۔
یادگار
لاہور میں گلبرگ کے علاقے میں ایک اہم سڑک کا نام فخر پاک فضائیہ ایئر کموڈور محمد محمود عالم کے نام پر ایم ایم عالم روڈ رکھا گیا ۔ اسکواڈرن لیڈر زاہد یعقوب عامر نے ان کی سوانح حیات پر مشتمل کتاب لکھی ہے،
آخری ایام
طویل عرصے تک علیل رہنے کے بعد 18 مارچ 2013ء کو پھیپھڑے کے مرض سے کراچی میں ان انتقال ہوا۔
نماز جنازہ پی اے ایف بیس مسرور میں ادا کی گئی۔ مرحوم نے سوگواران میں تین بھائی اورایک بہن چھوڑے ۔
آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
==========
ایم ایم عالم نے ایک منٹ سے بھی کم وقت میں دشمن ملک بھارت کے پانچ لڑاکا جہازوں کو پے درپے اپنے لڑاکا طیارے سیبر 86 کی گنوں سے نشانے پر رکھنے کے بعد زمین بوس کردیا تھا۔ ایم ایم عالم کا جنگی ہوا بازی کا کارنامہ آج بھی سننے والو ں کو ورطۂ حیرت میں ڈال دیتا ہے۔
ایم ایم عالم نے ایک ہی وقت میں جن 5 بھارتی ہنٹر طیاروں کو خاک چٹائی وہ ایم ایم عالم کے اپنے جنگی جہاز سیبر 86 سے کئی گنا زیادہ برق رفتار اور جنگی صلاحیتوں کے حامل تھے، ان ہی غیر معمولی جنگی ہوائی مہارتوں پر انھیں فالکن اور لٹل ڈریگن جیسے القابات سے نوازا گیا-
ایم ایم عالم نے 65ء کی جنگ میں مختلف محاذوں پر کل 11 بھارتی طیاروں کو تباہی سے دوچار کیا جن میں 9 مکمل طور پر تباہ جبکہ 2 کو جزوی نقصان پہنچا تھا۔ گیارہ بھارتی ترنگے ان کے جہاز کی باڈی پر نمایاں دکھائی دیتے تھے۔
سن 71ء کی جنگ لڑنے والے پاک فضائیہ کے جنگی ہوا باز ائیر کموڈور (ر) شبیر احمد خان کا ایکسپریس نیوز سے گفتگو میں کہنا تھا کہ ایم ایم عالم کے تاریخی کارنامے کے پس منظر میں پیشہ ورانہ مہارت کے ساتھ ملک کے ساتھ جنون کی حد تک محبت کا جذبہ بھی کارفرما تھا جس نے ایک ان ہونی بات کو ہونی بنا دیا۔
ائیر کموڈور (ر) شبیر احمد خان کا کہنا تھا کہ جب جونیئر ان کے پاس جاتے تھے تو ان کو ایک سبق ضرور ملتا تھا کہ پاکستان ہمارا ملک ہے اور اس کے لیے اگر جان دینے کا موقع آئے تو اسے نچھاور کرنے میں ایک لمحہ بھی تاخیر نہیں کرنی، وہ بالکل اس شعر کی مانند ایک شمع جلا کر چلے گئے جو وہ اکثر دہرایا کرتے تھے کہ شکوہ ظلمت سے تو بہتر تھا اپنے حصے کی کوئی شمع جلاتے جاتے۔
شبیر احمد خان کے مطابق ایم ایم عالم کا معمول تھا کہ جب لوگ گھر کی آرائش کے لیے ڈیکوریشن پیس خریدتے تھے تو کتاب خرید لیتے تھے، ان کی لگ بھگ 5 ہزار کتابوں کا مجموعہ اس وقت بھی پی ایف بیس مسرور اور نورخان ائیر بیس (چکلالہ) میں موجود ہے۔
=========
تمبر65ء کی پاک، بھارت جنگ کے دوران محیر العقول کارنامے انجام دینے والے قومی ہیرو ایم ایم عالم کا ’ سیبر‘ طیارہ ٹائون ہال کے پلیٹ فارم پر نصب کر دیا گیا۔لاہور کے لیے یہ تیسرا طیارہ تھا، جو پاک فضائیہ نے بطور تحفہ دیا۔ سیبر(F-86 Sabre) طیارہ نقل و حرکت اور پرواز کے اعتبار سے بہترین جنگی جہاز تھا۔ اسے تیار کرنے والی فرم نے ایسے نو ہزار جہاز تیار کیے تھے۔جنگ کے دوران ڈپٹی سکواڈرن لیڈر ایم ایم عالم( محمد محمودعالم)نے اس طیارے کی مددسے دشمن کے نو جنگی لڑاکا طیاروں کو گرا کر عالمی ریکارڈ قائم کیا۔ایم ایم عالم نے 1965 ء کی پاک بھارت جنگ میں سرگودھا کے محاذ پر پانچ انڈین ہنٹر جنگی طیاروں کو ایک منٹ کے اندر اندر مار گرایا پھر چار طیارے تیس سیکنڈ کے اندر مار گرائے۔ اس مہم میں عالم صاحب نے نو طیارے مار گرائے اور دو کونقصان پہنچایا ،جن میں چھ ہاک ہنٹر طیارے بھی تھے۔ جنگ کے خاتمے پریہ طیارہ کراچی منتقل کر دیا گیا۔پہلے طیارے کو نیلام کرنے کا سوچاگیا،تاہم اہل لاہور کی خواہش تھی کہ طیارہ لاہور لایا جائے۔لاہورکارپوریشن اور پاک فضائیہ کی خط و کتابت کے بعد19 مئی1982ء کو پونے سترہ سال بعدیہ طیارہ لاہور کو تحفتاً مل گیا۔طیارے کو نصب کرنے کے لیے ’’روزگارڈن‘‘ جناح ہال کاانتخاب ہوا ۔ فوج کے ماہرین نے 28 جولائی 1983ء کو طیارہ پلیٹ فارم پر نصب کیا۔۔!!!