ہمارے بچپن میں "لوڈو" کا کھیل بہت مقبول تھا۔ گھر میں فرصت میں یہی کھیل کھیلا جاتا تھا اوربڑی عمر کے لوگ تاش یا شطرنج کھیلا کرتے تھے ۔ گھر سے باہر کرکٹ، فٹ بال، ہاکی، بیٹ منٹن گلی ڈنڈا، کنچے اور لٹو وغیرہ میرے پسندیدہ کھیلوں میں شامل ہوتے تھے۔ خاض طور پر رمضانوں میں گھر میں اور دوستوں کے ساتھ تقریبا پر روز لوڈ کھیلا جاتا تھا۔ اور ہم اپنے محلے میں ااکثر لوڈو کا ٹورنمنٹ بھی کراتے تھے۔ اور انعامات بھی تقسیم کیا کرتے تھے۔ بچون کو لوڈو میں 'سانپ سیڑھی 'کا کھیل سب سے زیادہ پسندیدہ تھا۔ یہ کھیل غریبوں اور متوسط طبقے میں پسند کیا جاتا تھا۔ لوڈو کا تختہ { بورڈ} گوٹین اور چھکا چھ یا آٹھ آنے میں آجاتا تھا۔ میرا لوڈو میرے دوستوں کے گھروں میں بھی گشت کرتا تھا۔ کراچی کے پرانے شہرکی دوکانوں اور سڑکوں میں لوڈو پرجوا بھی کھیلا جاتا تھا اوراس لوڈو کی جوئے بازی پر پولیس کبھی کبھار چھاپے بھی مارتی تھی۔ اور جواری گرفتار بھی ہوتے تھے مگر جلد ہی پولیس کی حراست سے چھوٹ بھی جاتے تھے۔
لوڈو کو حکمت عملی بورڈ کا کھیل کہا جاتا ہے جو دو سے چار کھلاڈی کھیلتے ہیں ، جس میں کھلاڑی اپنے چار ٹوکنوں یا گوٹوں کی شروعات ایک انفرادی رنگ کے گھر سے شروع کرتے ہیں۔ اوراس کا اختتام ایک " گھر" میں جاکر ہوتا ہے۔ ان چار گھروں کے رنگ لال، نیلا،سبز اور پیلا ہوتا ہے۔ ۔ دوسرے کراس { قوسی} اور دائرے والے کھیلوں کی طرح ، لوڈو بھی ہندوستانی کھیل پاچیسی { Pachisi} سے ماخوذ ہے ، لیکن یہ کھیل کھینے میں آسان ہے۔ اور چھوٹے عمر کے بچے بھی آسانی سے کھیلنا سیکھ لیتے ہیں۔ اس کھیل اور اس کی مختلف حالتیں کئی ممالک میں اور مختلف ناموں سے مشہور ہیں۔ لوڈو کو برطانیہ میں اوکرز، ہندوستاں میں پاچیسی، سویڈن میں فیا، اسپین میں پرچیس ، اور کولبیا میں پرتگیز کہتے ہیں۔
پیچسی ہندوستان میں 6 ویں صدی میں کھیلا گیا تھا۔ ہندوستان میں اس کھیل کے ارتقا کا ابتدائی ثبوت ایلورا کی غاروں میں لوڈو کے تختتوں{ بورڈوں }کے ثبوت ملتے ہیں۔اس کا اصل نسخہ ہندوستانی رزمیہ مہابھارت میں بھی بیان کیا گیا ہے جس میں شاکونی نے پانڈوں کو شکست دینے کے لئے ملعون نرد کا استعمال کیا اور آخرکار سب کچھ کھونے کے بعد ، یودھیشیترا نے اپنی بیوی دراوپادی کو داؤ پر لگا دیا اور اسے بھی کھو دیا۔ تاہم ، پانڈواس نے اپنا سارا سامان واپس کر لیا جب دراوپادی نے پورے کورو سلسلے پر لعنت بھیجنے کا عہد کیا تھا لیکن گاندھاری کی مداخلت پر رک گیا اور دراوپدی کے غصے کو روکنے کا موقع دیکھ کر ، کورو بادشاہ دھتراشٹر پانڈوں کو واپس کرنے کا وعدہ کرتا ہے ، جو انھوں نے کھو دیا تھا کھیل یہ قدیم زمانے میں 'چوپر' کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ معاصر لوڈو ہندوستان کے مغل بادشاہوں نے کھیلا تھا۔ ایک قابل ذکر مثال اکبر بادشاہ ہے۔ اکبر اور ان کی رانیوں کے علاوہ یہ مغل دربار کا پسندیدہ کھیل رہا ہے۔
پاچیسی کو ڈائس کپ کے ساتھ مکعب ڈائی استعمال کرنے کے لئے تبدیل کیا گیا اور 1896 میں انگلستان میں "لوڈو" کی حیثیت سے پیٹنٹ کر دیئے گئے۔ برطانیہ کی شاہی بحریہ نے لوڈو کو لے لیا اور اسے بورڈ گیم اوکرز میں تبدیل کردیا۔ لوڈو کا کھیل قدیم کھیلوں میں ایک کھیل ہے ۔ جو آج بھی دلچسپی سے کھیلا جاتا ہے۔ مگر اس کی مقبولیت میں اب کمی آچکی ہے ۔ لوڈو کئی قوموں کی " ناسٹلجیائی حسیّت" کا حصہ ہے۔
2020 میں ہندوستان میں " لوڈو " کے نام سے ہدایت کار ارنونگ باسو نے ایک فلم بنائی تھی۔ جس میں ابھیشیک بچن، ادیا رائے کپور، فاطمہ سنہا، پنکھچ ترپاتی، اور راج کمار راو نے اداکاری کے جوہر دکھاءے ہیں۔ اس فلم میں ابھیشیک بچن کے کردار" بیٹو" کا کردار بہت دلچسپ ہے۔
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...