::: "لوسی مڈ منٹگمری : کینیڈا کی رومانی تشکیک کی ناول نگار" :::
1974 میں حلقہ ارباب زوق ، کراچی ی ایک ادبی نشت میں جیں آسٹن کے ناول " سینن اینڈ سینسبلٹی" پر بات ہورہی تھی۔ اسی حوالے سے کینیڈا کی ناول نگار لوسی مڈ منٹگمری {Lucy Maud Montgomery} سے جیں آسٹن سے تقابل شروع ہوگیا۔ اور ان کی ناول کے سلسلے " اینا گرین گیبل" {Anne of Green Gables} کا موازنہ جین آسٹن کی افسانوی حسیت اور اسلوب سے کیا گیا۔ یہ میرے لیے لوسی مڈ منٹگمری کا پہلا تعارف تھا۔ پھر ناول کے اس سلسلے کی پہلی کتاب پڑھی تو مجھ کو احساس ہوا کہ لوسی مڈ منٹگمری کا حساس کائنات اور معاشرت جین آسٹن سے ملتا جلتا تھا کیونکہ وہ بھی اس دنیا اور آفاق کو اپنے ذاتی تجربات و مشاہدات کے ادراک سے اپنے افسانوِی اظہار کا ابلاغ کرتی ہیں۔
پچھلے دنوں میں نے گیارہ /11 دن مشرقی کینیڈا کے بحراقیانوس کے ساحلی علاقوں ںووس کوشیا ، پرنس ایڈورڈ ائرلینڈ میں گذارہ ۔ اپنی اس تحقیقی سیاحت کے دوران ناول " اینا گری گیبل" کی خالق لوسی مڈ منٹگمری کے گھر واقع پرنس ایڈورڈ آئرلینڈ پورا دن گذارہ ۔ اس شہر میں گھومتے ہوئے یہ احساس ہوا کی یہاں کی فضاوں میں لوسی مڈ منٹگمری کی افسانوی اور شاعرانہ خوشبو پھیلی ہوئی ہے۔ ہر روز یہاں ہزار ہا سیاح ان کے گھر اور فارم کو دیکھنے آتے ہیں۔ جو کینیڈا کی ثقافتی وراثت بھی ہے۔ یہاں ان کے نام کا ایک بڑا پارک بھی موجود ہے۔ ان کی قبر کے اس پاس تازہ پھولوں کی خوشبو بھیلی ہوتی ہے۔ ان کی قبر پر کینیڈیں مارنٹ پولیس کا ایک سرخ وردی میں ملبوس گھٹر سوار محافظ وہاں پہرہ دیتا ہے۔ وہاں لوگ آتے ہیں اور ان کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔ پرنس ایڈورڈ آئرلینڈ کے اسی گھر میں انھوں نے 1908 میں اپنا پہلا ناول " اینا گرین گیبل"لکھنا شروع کی۔ ان درختوں کے جھنڈوں، سبزہ زار کے وسیع و عریض فارم ہاوس مین شاید میری زندگی کا ایک یادگار دن گذارہ اور ایسا لگا کہ میں نے لوسی مڈ منٹگمری اور ان کے خاندان کے ساتھ گزارہ کیونکہ وہاں کام کرنے تمام افراد نے ویسے ہی سو سال پرانے لباس پہن رکھے تھے اور آئرش لہجے میں گفتگو کررہے تھے۔ مین نے ان کے گھر میں ان کے ڈرائنگ روم/ لیونگ روم ، خواب گاہ، پڑھنے لکھنے کا کمرہ، ، باورچی خانہ{ ان کے پسندیدہ کھانوں سے بھی آگہی ہوئی} ، ان کا لانڈری روم، کپٹروں کی الماری، ان کا پیانو، وائلن اور ٹائپ رائٹر دیکھا۔ ان کے گھر کے باہر ان کی گھوڑا گاڑی تھی۔ وہ چار بجنے شام کی چائے پینے کے بعد ایک پتھر پر بیٹھ کر وائلن بجایا کرتی تھیں ۔ آج بھی ہر روز شام انھی کی ایک ہم شکل لڑکی ہاتوں میں وائلن لیے اس پتھر پر بیٹھ کر وائلن بجاتی ہے۔ {تصاویر ملاخطہ فرمائیں}۔ ان کے گھر میں کے احاطے میں ایک آئس کریم کی دوکان بھی ہے۔ اس میں وھی آئس کریم ملتی ہےجو لوسی مڈ منٹگمنری کو پسند تھیں۔ یہاں ان کے نام کا ایک گفٹ شاپ بھی ہے۔ جہاں انکے نام کے چائے، کافی کپ، چمچے قمیصین، کھلونے جوتے، چمچے۔ "کی "{ چابی} چین ، مبارک باد کے کارڈ اور ان کی تمام کتابیں بھی ملتی ہیں۔ پرنس ایڈورڈ آئرلینڈ میں ان کئی دوکانین ، ریسٹورنٹ، ہوٹل ، موٹیل ، پارک ، تفریحی، ورزشی پگڈنڈی { ٹریل} اور کھیلوں کے میدان لوسی مڈ منڈگمری کے نام سے موسوم ہیں۔ اس شہرمیں اس ناول نگار کا گھر دیکھنے کے لیے ہزار ہا سیاح یہاں آتے ہیں۔ اور سیاحت کے سبب اس شہر کی معیشت بہت مضبوط اور مستحکم ہے۔۔ زندہ قومین اپنے شعرا اور ادبا کو کیسے زندہ رکھتے ہیں ؟
لوسی مڈ منٹگمری 30 نومبر 1874میں کلفٹن، پرنس ایڈورڈ ایڈورڈ، کینیڈا میں پیدا ہوئیں۔ ان کا انتقال 2 اپریل 1942 میں 67 سال کی عمر میں ٹورنٹو، کینیڈا میں ہوا۔ جب وہ بہت چھوٹی تھیں تو ان کی والدہ کا انتقال دق {T.B} کے عارضے میں ہوا۔ اس کے بعد ان کے والد ان و کوچھوڑ کر چلے گئے۔ اور وہ بھر ان کی پرورش ان کی نانی نے کی۔ انھون نے کئی رومانس کئے۔ انکے دو رشتے بھی آئے۔انھون نے اپنے کزن ایڈون سیمسن سے منگنی کی۔ مگر انھوں نے یہ منگنی کہ کر توڈ دی کہ بقول انھیں' ان سے محبت نہیں تھی' ۔ انھوں نے پرنس ویلز کالج ڈلھوزی تعلیم حاصل کی۔ لوسی مڈ منٹگمری نے ناول کے علاوہ مختصر کہانیاں ، مضامین ، شاعری اور بچوں کی کہانیاں بھی لکھیں۔ ان کی ناول کے سلسلے " اینا گرین کیبل " کو بہت شہرت اور کمیابی ملی۔ جس کا مرکذی کردار ایک یتیم لڑکی شین شالی ہے۔ جو اس کی زندگی کا افسانوی خود کلامیہ ہے۔ جس میں شین شالی دینا کو موضوعی سیاق میں دیکھتی ہے۔ 1890 میں ان کی پہلی نظم ON CAPE LEFORCE چالس ٹاون کے ایک جریدے " ڈیلی پیڈیورٹ" میں شائع ہوئی تھی۔ انھوں نے 20 ناولین، ، 530 مختصر کہانیاں، اور تیس/30 مضامین قلم بند کئے۔ ان کے زیادہ تر ناولز پرنس ایڈورڈ آئرلینڈ کے پس منطر مین لکھے۔ ایک برطانوی افسر کے حکم پر پرنس ایڈورڈ آئرلینڑ میں ' اینا گریں گیبل نیشل پارک ' بنوایا۔
لوسی مڈ منٹگمری کی شروع کی زندگی " تنہائی" سے بھری ہوئی دکھائی دیتی ہے۔ رشتے داروں کے ہوتے ہوئے بھی وہ اپنے آپ کو اکیلا محسوس کرتی تھیں مگر انھوں نے اپنی تخلیقی صلاحیتوں میں ان کے دیگر واہماتی اور تخلیقی دوستوں کی وجہ سے اپنے افسانوی اور شاعرانہ آفاق کو خلق کیا۔ وہ پرنس ایڈورڈ کے عیسائی معاشرے میں رہتی تھیں۔ جو پروٹسٹنت اور کیتھولک فرقوں میں تقسیم تھا۔ وہ انتہا درجے عیسائی تھیں۔ ان کا تعلق کینوڈش یونائیٹڈ چرچ سے تھا۔ ان کو اپنی پرٹنسٹٹ اخلاقیات پر فخر وناز تھا۔ جس میں میانہ روی ، سخت محنت اورکسی حد تک غصے کے ملے جلے جذبات ملتے ہیں۔ وہ رومان پسند ہونے کے ساتھ فطرت پسند بھی تھیں۔ لوسی مڈ منٹگمری نے اپنے مذھبی خیالات وتصورات کے تحت اپنے تجربات کو لکھنا شروع کیا۔ جس کو وہ " دی فلش " {Anne of Green Gables} کہتی تھی۔ اصل میں ان کا یہ مکالمہ ان کے ناول کے کردار شین شالی کے فطری حسی ابلاغ میں دکھائی دیتا ہے۔
ان کے شوہر کا نام ایون کا نام ایون میگڈونلڈ تھا ان کے تیں بیٹیے تھے جن کا نام چسٹر، ہیوز اور اسٹورکر تھے۔ ان سب کا اب انتقال ہوچکا ہے۔
لوسی منڈ منٹگمری 24 اپریل 1942 میں ٹورنٹو، کینیڈا میں اپنے گھر میں مردہ پائی گئی۔ ان کے موت کے سریٹفکٹ میں اس کی موت کی وجہ coronary thrombosis بتائی گئی ۔ انھیں پرنس ایڈورڈ آئرلینڈ میں سپرد خاک کیا گیا۔ ستمبر 2008 میں ان کی پوتی کیٹمیک ڈونلڈ بٹلر نے انکشاف کیا کہ "لوسی مڈ منٹگمری اعصابی تناو{ ڈیپریشن} کا شکار تھیں۔ ہوسکتا ہے کئی دہایوں نے ان کے ذہنی مریض شوہر کی دیکھ بھال نے ان کے ذہن کو متاثر کیا ہو۔ ان کے شوہر " مذھبی مایوسیوں" کا شکار تھے۔ شاید لوسی مڈ منٹگمری نے زیادہ مقدار میں نشہ آورادویات کھالی تھیں۔ جس سے ان کی موت واقع ہوئی۔" انکے چھوٹے بیٹے اسٹورز میکڈانلڈ نے کینیڈا کے اخبار مین لکھا تھا کہ ان کی والدہ کا انتقال " زہنی بیماریوں" کے سبب ہوا۔ ان کی موت کے بعد ان کے بستر کے سرہانے ایک نوٹ ملا جس میں انھوں نے لکھا تھا ۔۔۔" میں نے اپنی زینی توازن کھودیا ہے اور مجھے اس بات پر یقین نہیں ہے کہ میں اسے کیسے بیاں کرسکوں گی۔ خدا مجھے معاف کردے۔ ۔۔ مجھے سب معاف کردیں جو مجھے نہ سمجھ سکے ۔ میری صورتحال بہت خوفناک ہے جیسے شاید کوئی سمجھ نہیں پائے۔ میں نے بہت کوشش کی مگر ناکام رہی۔ اور زندگی کا خاتمہ کرلیا۔" ۔۔۔
ان کی کتابوں کے نام ملاخطہ کریں :
Novels[edit]
Anne of Green Gables series[edit]
First page of "Anne of Green Gables", published in 1908
Anne of Green Gables (1908)
Anne of Avonlea (1909)
Anne of the Island (1915)
Anne's House of Dreams (1917)
Rainbow Valley (1919)
Rilla of Ingleside (1921)
Anne of Windy Poplars (1936)
Anne of Ingleside (1939)
The Blythes Are Quoted (2009) — was given to publisher the day before her death and lost; finally found in mid–2000s.
Emily trilogy[edit]
Emily of New Moon (1923)
Emily Climbs (1925)
Emily's Quest (1927)
Pat of Silver Bush[edit]
Pat of Silver Bush (1933)
Mistress Pat (1935)
The Story Girl[edit]
The Story Girl (1911)
The Golden Road (1913)
Stand Alone Novels[edit]
Kilmeny of the Orchard (1910)
The Blue Castle (1926)
Magic for Marigold (1929)
A Tangled Web (1931)
Jane of Lantern Hill (1937)
Short story collection[edit]
Chronicles of Avonlea (1912)
"The Hurrying of Ludovic"
"Old Lady Lloyd"
"Each In His Own Tongue"
"Little Joscelyn"
"The Winning of Lucinda"
"Old Man Shaw's Girl"
"Aunt Olivia's Beau"
"Quarantine at Alexander Abraham's"
"Pa Sloane's Purchase"
"The Courting of Prissy Strong"
"The Miracle at Carmody"
The End of a Quarrel
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔