دو ہزار سال پہلے لیوشن' Lucian نامی شخص ملک شام میں دریائے عرفات کے کنارے ایک بستی کے غریب خاندان مین پیدا ہوا۔ غربت کی وجہ سے یہ کوئی فارمل تعلیم حاصل نہ کرسکا۔ بچپن میں مٹی کی چیزیں بنانے کا شوق سامنے آیا،تو اس کے مجسمہ ساز چچا نے اپنی شاگردی میں لے لیا۔ ایک دن اس سے مجسمہ ٹوٹ جاتا ہے، جس پر یہ کام کررہا تھا، چچا نے غصہ سے اسے پیٹ دیا۔ یہ گھر چھوڑ کر بھاگ گیا، اور کسی دوسرے شہر چلا جاتا ہے۔ راستے میں ایک جگہ نیند آجاتی ہے۔ تو اسے ایک خواب آتا ہے۔ بعد ازاں اسی خواب سے متاثر ہو کر 'خواب' کے نام سے اپنا سوانحٰی ناول لکھا۔ وہاں اسے ہومر، افلاطون اور دوسرے مزاحیہ شاعروں کو پڑھنے کا موقع ملا۔ اسے یونانی زبان پرعبورحاصل ہوگیا۔ اس نے بطور ایک پبلک سپیکر کا کئیریر اپنا لیا۔ ایک شہر سے دوسرے شہر سفر کرتا۔ اور اپنی خطابت سے لوگوں کو متاثر کرتا۔ اس نے اٹلی اور فرانس کا سفر بھی کیا۔ اب وہ ایک تسلیم شدہ فن خطابت اور بلاغت کا ماہر تھا۔ وہ اپنی پرجوش تقریروں میں مذہب اور اپنے عہد کے معروف لوگوں کو طنزیہ نشتروں کا نشانہ بناتا۔ وہ انسانی مزاج، سائیکی، رویے سب پر طنزیہ تنقید کرتا۔ اس کا پسندیدہ موضوع انسان کا عظمت اور دولت کی بے ثباتی کے ادراک میں ناکامی تھا۔ وہ اپنی تقریروں میں ان لوگوں پر حملہ کرتا تھا، جن کا کردار ریاکارانہ اور جعل سازی پر مبنی ہوتا ہے۔ وہ مذہبی پیشواوں (پادریوں) کو فراڈیہ سمجھتا تھا۔ چنانچہ وہ پادریوں ، جادو گروں، تعویذ گھنڈے، جنوں بھوتوں پر اعتقاد رکھنے والے خیالات کا تمسخر اڑاتا ۔
لیوشن' کو ایپی کیورس (رواقی فلسفے کا بانی) کے نظریات بہت پسند تھے۔ اس کا کہتا تھا ایپی کیورس سچا پیغمبر ہے۔ لیوکئن کے ملحدانہ نظریات کی وجہ سے اس کا nick نام بلاسفامر (مذہب کی توہین کرنے والا) پڑگیا۔ پادری اس سے اتنی نفرت کرتے تھے، کہ انہوں نے مشہور کررکھا تھا، کہ اسے باولے کتوں نے کاٹ کرمار دیا تھا، کیونکہ اس نے 'سچائی' (مذہب) پرباولا ہو کرحملہ کیا تھا۔ اس کی روح ہمشیہ شیطان کے ساتھ رہے گی۔ اس کی ایک کتاب ڈائیلاگز آف دی گاڈز ہے، جس میں اس نے دیومالائی مذبہی قصوں میں دیوتاوں کا مذاق اڑایا ہوا ہے۔
جانوروں کی مذہب کے نام پرقربانیوں کے خلاف بھی لکھا۔ قربانی کو بطور تبادلہ تصور کیا جاتا تھا۔ خدا نے فلاں چیز آپ کو دی ہے تو بدلے میں آپ بھی خدا کو جانور کی قربانی پیش کریں۔ اس کا کہنا تھا خدا واقعی اتنا طاقت ور ہے۔ تو پھران کوانسانوں کی دی ہوئی قربانیوں کی کیا ضرورت ہے۔ خدا یا دیوتا اتنے لالچی کیوں ہیں۔ اگر انسان ان کا کہنا نہیں مانتے تو وہ اتنے غیض و غصب میں کیوں آجاتے ہیں۔ موت پر لوگوں کے رونے دھونے کو بھی اپنے مذاق کا نشانہ بناتا کہ اس سے مردوں پرکوئی فرق نہیں پڑنے والا۔
اس کی لکھی تحریریں قدیم یونانی زبان میں ہیں۔ یہ اپنے وقت کا ایک بڑا طنز ومزاح لکھنے والا سمجھا جاتا ہے۔ لیوشن' کا مغربی تہذیب کے اولین ناول نگاروں میں شمار ہوتا ہے۔ ازمنی وسطی میں اس کی تحریریں وقت کی گرد میں دب چکی تھی۔ لیکن رینے سانس کے دور میں انسان دوست اور روشن خیال مفکروں نے اس کو دوبارہ دریافت کیا اور اس کی کتابوں کے ترجمے ہوئے۔ جن میں تھامس مور اور ارایسمس ہیں۔ والٹئر بھی اس کی تحریروں سے متاثر تھا۔ ۔ جب عیسائی مذہب میں پروٹسٹنٹ اصلاحاتی تحریک چلی، تو کیتھولک پادریوں کا مذاق اڑانے کے لئےلیوشن' کے اسٹائل کو اپنایا گیا۔ یہ وہ لوگ ہیں، جنہوں نے ازمنہ وسطی میں روشن خیالی کے بیج بوئے تھے۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔
“