لوٹا اور ہمارا قومی کردار
—————–
میں یہ پوسٹ بغیر کسی تجزیے تبصرے کے لکھ رپا پوں پڑھنے والے اس کو جس انداز میں لیتے پیں یہ ان پہ منحصر پے
میں نے لاہور سے کراچی آنا تھا مگر کسی بھی ٹرین کی کسی بھی کلاس کی ٹکٹ نہیں مل رہی تھی پتہ چلا کے کہ لاہور میں کوئی مذہبی اجتماع پوا تھا جس,میں شرکت کرنے والے واپس اپنے گھروں کو جارہے تھے اس وجہ سے کراچی جانے والی ٹرینوں کی فل بکنگ پوئی تھی بہر حال ہمیں نائٹ کوچ میں دو سیٹیں بڑی مشکل سے ملیں
مسافروں کو ٹرین کے کوچوں کے کاریڈوروں میں چلنے پھرنے میں مشکل پیش آرہی تھی چاہے وہ بیتلخلا میں جانا چاپتے ہوں یا ڈائیننگ کار میں کھانا کھانے کے لیے کیونکہ کاریڈوروں میں با جماعت نماز ادا کی جا رہی تھی
جب کراچی کے قریب لانڈی اسٹیشن آیا تو میں بیتلخلا جانے کے لیے جب وہاں گیا تو ٹرین کا ایک ملازم بیتلخلا میں سے لوٹے اٹھا کر ایک بوری میں ڈال رپا تھا جب میں نے اس سے اس کی وجہ پوچھی تو اس نے کیا
"" جناب اگر اب پم نے ٹرین سے لوٹے آٹھا کر اپنے قبضے میں نا لیے تو کراچی تک ایک بھی لوٹا نپیں بچے گا سب چوری پو چکے ہوںگے
————-
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔
“