ایک ایسا تہوار جو ہندو، مسلم اور سکھ سبھی مناتے ہیں۔ خوشی، میلے اور آگ سے بھرا تہوار یہ ہے کیا ، کون کون سی کہانیاں اور کون سا گیت اس سے جڑا ہے اور کیوں؟
چلیں! دیکھتے ہیں
ہمارے اپنے بزرگوں کے مطابق پوہ کا آخری دن (ویسے یہ اب ۱۳ جنوری سے پچھلی رات) منایا جاتا ہے، ہمارے ہاں موسمی تہوار ( جب کماد کی فصل تیار ہوتی ہے، تو اس رات گنا توڑ کر کھایا جاتا ہے، اس میں مٹھاس اترنے کی خوشی کو محسوس کرتے، گڑ بنانے کا آغاز کیا جاتا ہے ) اور اس گڑ سے منہ میٹھا کیا جاتا ہے، جبکہ بچے گھر گھر لوہڑی مانگنے جاتے ہیں اور گڑ، تل لیکر آتے ہی ہیں،
جبکہ اس کے گیت سے جڑی کہانی کہتی ہے کہ یہ تو دُلےّ بھٹی کا تہوار ہے، جب پنجاب کے اس جیالے نے جلال الدین اکبر کے ایک ہرکارے کے ہندو لڑکیوں کو زبردستی لے جا کر اپنے حرم میں ڈالنے کی کوشش پر، نہ صرف ان لڑکیوں جن کے نام سندری اور مندری بتاۓ جاتے ہیں، ان کو وہاں سے چھڑا کر جنگل میں لے گیا ، ان کے والدین اور پنڈت کی غیر موجودگی میں، دلا بھٹی نے ان کا کنیا دان بھی خود کیا اور آگ جلا کر ان کے پھیرے بھی کرواۓ ، منتر آتا نہیں تھا تو جو گیت اس نے گایا، وہی آج لوہڑی کا گیت ہے جس کے الفاظ
سندر مندریے ہو
تیرا کون وچارا ؟ ہو
دلا بھٹی والا ۔۔ ہو
دلے دی دھی ویاہی۔۔ ہو۔۔
سیر شکر پائی
کڑی دا لال پٹاکا
کڑی دا سالو پھاٹا
سالو کون سمیٹے ؟
چاچا گالی دیسے
چاچے چوڑی کٹی
زمینداراں لٹی
زمیندار سدھائے
بم بم پولے آئے
اک پولا رہ گیا
سپاہی پھر کے لے گیا
سپاہی نے ماری ایٹ
پاوے رو تے پاوے پٹ
سانوں دے لوہڑی
تیری جیوے جوڑی
جبکہ اس تہوار کو “ لال لوئ“ بھی کہا جاتا ہے اور سنت کبیر کی بیوی لوئ سے جوڑا جاتا ہے،
جبکہ ہندو اس کو سورج دیوتا سے بھی جوڑتے ہیں اور آگ جلا کر سورج کی گرمی اور تپش کو دوبارہ خوش آمدید کہا جاتا ہے اور لو“ کا مطلب روشنی اور آگ کا سیک لیا جاتا ہے، اور آگ جلا کر تل اور ریوڑیاں کا میٹھا کھایا جاتا ہے، اسی لیے بعض کے نزدیک اس تہوار کا پہلا نام تل اور ریوڑیوں کے ملاپ سے تلوہڑی تھا ، جو بعد میں لوہڑی ہو گیا، جبکہ ایک اور مزے کی چیز جو اس سے جڑی ہے ، جس گھر بچے کا جنم ہو، وہ اسے بچے کی پہلی لوہڑی کے طور پر بہت جوش سے مناتے ہیں
مگر جو بھی ہو ایک تہوار جو کسان کی خوشی ، فصل، پنجاب کی ثقافت کے ساتھ ساتھ اس خطے کے تینوں بڑے مذاہب سے بھی جڑا ہے
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...