پشتو میں کلمہ ’ لوی ‘ کی شکل میں ملتا ہے ۔ جس کے معنی بزرگ ، سردار اور منعظم کے ہیں اور لوی کی جمع لویک ہے ۔ جب کہ لویک کی جمع لیکان ہے ۔ لوی ، لویک اور لویکان کے استعمال کا افغانستان میں عام رواج ہے ۔ ظہور اسلام کے وقت ایک خاندان غزنہ و گردیز کے علاقے میں حکومت کررہا تھا ۔ بقول لنگوت تقریباً ۳۶۰ھ میں غزنی کے حکمران کا نام شاہ لویک تھا ۔ گردیزی اور نظام الدین ملک نے غزنہ کے امیر کا نام لویک لکھا ہے ۔
اس کلمہ کا املا عہد اسلام اور قبل مختلف رہا ہے ۔ منہاج سراج نے ابوبکر لایک کا سبکتگین سے مقابلے کا ذکر کیا ہے ۔ کرامات سخی سرور کے ایک خظی نسخے سے جو ڈیرہ اسمعیل خان سے ملا ہے ۔ اس میں غزنی کے خاندان کے متعلق روایت درج ہے ۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ یہ کلمہ لایک ہے ۔ تخاری زبان میں یونانی رسم الخط میں کوشیانی عہد کے ایک آتش کدے سے ایک کتبہ ملا ہے ۔ اس میں یہ کلمہ فائیلی لویک اور املا لویخ ہے ۔ ایک دوسرے کتبے میں یہ املا لوخ ہے ۔ عبدالحئی حبیبی کے نذدیک یہ کلمہ لویک ہے یہ زابلستان کا ایک حکمران خاندان تھا ۔ یہ کلمہ شہروں اور علاقوں کے ناموں میں استعمال ہوا ہے ۔ کابل کے جنوب میں شہر لوگر واقع ہے ۔ تاریخ کرامان سے پتہ چلتا ہے گوگ کرامان کا علاقہ ہے رواٹی نے اس کے مختلف تلفظ لکھے ہیں ، ایک تلفظ لوک بھی ہے ۔
اس طرح یہ کلمہ برصغیر میں بھی عام ملتا ہے اور ہند آریائی میں اس کے معنی بھی بزرگ کے ہیں ۔ رام کے بڑے لڑکے کا نام لو تھا ۔ کہا جاتا ہے کہ لاہور اس نے آباد کیا تھا اور اس کا ابتدائی نام لو کوٹ یا لوہ کوٹ تھا ۔ مگر عبدالحئی حبیبی نے سلطان محمود کی چودویں لشکر کشی کے بارے میں لکھا ہے کہ اس نے قیرات نور ، لوہ کوٹ اور لاہور پر کی تھی ۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ لوہ کوٹ لاہور کے قریب کوئی جگہ تھی ۔ اس طرح سلطان شمش الدین نے ملک اتیمر بہائی کے سپرد ولایت ، سوالک ، اجمیر ، کاسلی ، سانبر نمک اور لو کی تھی ۔ برصغیر پاک و ہند میں لونی نام کے کئی شہر اور جگہوں کا نام ہے ۔
پٹھانوں کے دوبڑے قبیلے لودھی اور لوہانہ ( نوحانہ ) کے علاہ بہت سے قبیلوں کے ناموں میں یہ کلمہ شامل ہے ۔ راجپوتوں کا ایک قبیلہ لوہانہ ہے جو راجپوتانہ سے سندھ تک آباد ہیں ۔ راجپوتانہ میں رہنے والے ہندو مذہب اور سندھ میں آباد مسلمان ہیں ۔ پنجاب کے لنگا جو سندھ اور بلوچستان میں بھی آباد ہیں ، یہ بھی اس کلمہ کی ایک شکل ہے ۔ فرشتہ اس کو ایک جگہ افغان اور دوسری جگہ انہیں راجپوت قرار دیتا ہے ۔ جب کہ جیمز ٹاڈ کا کہنا ہے کہ یہ سولنگی یا چالک ہیں ۔ مگر وہ یہ بھی کہتا ہے کہ یہ تمام بیانات اپنی جگہ درست ہیں ، کیوں کہ راجپوت مسلمان ہونے کے بعد پٹھان کہلائے ہیں ۔
اس بلاالذکر بحث سے یہ نتیجہ باآسانی اخذ کیا جاسکتا ہے کہ کلمہ لو ایک آریائی کلمہ ہے اور اس کو استعمال کرنے والے آریاقبائیل ہیں اور اس کے نام پر شہر اور شخصوں کے نام رکھے گئے ۔
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...