لیبیا کے صحرا میں مصر کی سرحد کے پاس 1932 میں صحرا میں ساڑھے چھ ہزار مربع کلومیٹر پر بکھرے شیشے کے ٹکڑے بڑی تعداد میں ملے۔ ان کی یہاں پر موجودگی حیرت انگیز تھی کیونکہ یہ دو کروڑ ساٹھ لاکھ سال پرانا شیشہ تھا۔ اس سے پہلے یہی شیشہ اس سے پہلے اہرامِ مصر سے طوطن خامن کی ممی کے جڑاؤ میں لگا ملا تھا۔ ریت سے شیشہ جس درجہ حرارت پر پگھل کر بنتا ہے، یہ درجہ حرارت قدرتی طور پر اس جگہ ہونے کا طریقہ سمجھ میں نہیں آ رہا تھا۔
کیا یہاں کوئی آتش فشاں پھٹا تھا؟ اس کے قریب کوئی ایسے آثار نہیں ملے۔ کیا یہاں کوئی شہابیہ گرا تھا؟ اتنے بڑے علاقے پر شیشہ بڑے شہابیے سے گرنے کے نتیجے میں بن سکتا تھا لیکن سیٹلائٹ سے مشاہدے نے یہاں پر ایسے تصادم کی تصدیق نہیں کی۔ تصادم سے کریٹر بننے کے کوئی شواہد نہیں ملے۔
کچھ 'دلچسپ' نظریات رکھنے والوں نے اسے کروڑوں سال قبل خلائی مخلوق کا اس وقت کی زمین پر ہونے والے ایٹمی حملے کا شاخسانہ بھی قرار دیا۔
یہ گتھی بڑی حد تک 2013 میں سلجھ گئی۔ یہ زمین پر دمدار ستارے کے زمین میں فضا میں داخل ہونے سے ہونے والا دھماکہ تھا۔ اس قسم کے کسی بھی واقعے کے ملنے والے یہ پہلے شواہد ہیں۔
جنوبی افریقہ سے تعلق رکھنے والے سائنس دانوں کی ٹیم دوسرے عالمی سائنسدانوں سے مل کر اس نتیجے تک پہنچی۔ یہ دمدار ستارے جو برف اور دھول کا مجوعہ ہیں ہماری زمین کے قریب تو چکر لگاتے ہیں لیکن ابھی تک اس سے پہلے ہمیں ان کے زمین میں داخل ہونے کا علم نہیں تھا۔ جب یہ داخل ہوا تھا تو گرم ہوتے ہوتے یہاں پر اس نے دھماکہ کیا تھا جس سے درجہ حرارت دو ہزار ڈگری سینٹی گریڈ ہو گیا تھا اور چھ ہزار سکوائر کلومیٹر کے علاقے تک ایسا ہوا تھا۔ شیشے کے بننے والے یہ ٹکڑے ساخت میں اس قدر دلفریب تھے کہ انہوں نے بادشاہ کے زیورات میں جگہ پائی۔
یہ نتیجہ اس جگہ کے ایک پتھر کے بڑی باریکی سے کئے گئے کیمیائی تجزیے سے اخذ کیا گیا، جو کامٹ کے نیوکلئیس کا پتہ دیتے تھے۔
اس واقعے سے مائیکروسکوپ ہیرے بھی بنے تھے جو صرف زمین کے نیچے پریشر پر بنتے ہیں لیکن اس واقعے نے یہ زمین کے اوپر بھی بنا دئے تھے۔
دمدار ستاروں کا میٹیرئیل انتہائی نایاب ہے۔ صرف فضا میں مائیکروسکوپک ذرات کی صرت میں یا انٹارٹیکا کی برف پر پڑی مٹی میں انتہائی کم مقدار میں ملا ہے۔ خلائی ایجنسیاں اربوں ڈالر چھوٹی سی مقدار کے لئے خرچ کر دیتی ہیں۔
دمدار ستارے ہمارے نظامِ شمسی کے بننے کے کئی راز لئے ہوئے ہیں۔ یہ دریافت ہمیں ان کو جاننے کا بڑا گرانقدر موقع دیتی ہے۔