نو دسمبر 2021 کو 38 سالہ کترینہ کیف کی شادی 33 سالہ یعنی میرے ہم عمر وکی کوشال سے ہوئی۔ میں نے گزشتہ برس ڈاؤن سنڈروم پر ایک آرٹیکل لکھا تھا۔ جس میں بتایا تھا کہ لڑکی کی عمر کا ماں بننے کے وقت زیادہ ہونا دیگر معذوریوں کے ساتھ ڈاؤن سنڈروم کے رسک کو بہت بڑھا دیتا ہے۔ جس کی ریشو دنیا بھر میں کچھ یوں ہے۔
ماں کی عمر 20-24 سال 1/5000
ماں کی عمر 25-32 سال 1/1200
ماں کی عمر 33-35 سال 1/350
ماں کی عمر 40-36 سال 1/100
ماں کی عمر 45-41 سال 1/30
اس حساب سے کترینہ کیف کے بچے کا رسک بہت زیادہ ہائی ہے۔ یعنی اس عمر میں ہر 100 میں سے ایک بچہ ڈاؤن سنڈروم کے ساتھ پیدا ہو سکتا ہے۔
تب میری چند بہنوں نے مجھے بہت برا بھلا کہا۔ انباکس میں آکر میری خوب دھلائی کی اور میرے خلاف واہیات قسم کی پوسٹیں بھی لکھیں۔
ان غصہ کرنے والی آپیوں میں سے ایک لڑکی کی اسی دن شادی تھی۔ جس دن میں نے پوسٹ لکھی تھی۔ اور اس نے پارلر کے راستے میں میری وہ پوسٹ پڑھ لی۔ انکی عمر 36 سال تھی۔ وہ ایک چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ تھیں۔ میرا نمبر لیکر انہوں نے اس دن اپنے دل کی خوب بھڑاس نکالی تھی۔ کہ کچھ بننے میں میاں ٹائم لگتا ہے۔۔تم آئے پڑھے لکھے مولوی کہ جلدی شادی کرو۔
آج انکی کال آئی کہ پانچ ماہ کا حمل ہے۔ اپنی گزشتہ کال پر روتے ہوئے معافی مانگی اور بتایا کہ انکا بیٹا ڈاؤن سنڈروم کے ساتھ ڈائگناز ہوا ہے۔ ہم ابارشن کی طرف جا رہے ہیں۔ کیا دوسرے حمل میں بھی یہ چانس اتنا ہی ہوگا؟
انہوں نے کترینہ کیف کی بھی بات کی۔ کہ ان کا رسک بھی میرے جتنا ہے۔ میں نے انکو جو بتایا وہ آپ کو بھی بتا دیتا ہوں۔
کترینہ ایک ارب پتی لڑکی ہے۔ وہ خود اپنے پیٹ میں بچہ کبھی نہیں پیدا کرے گی۔ گمان غالب ہے سرو گیسی کی طرف جائے گا وہ جوڑا۔ وہ سب کچھ جانتی ہے کہ اسے کیا کرنا ہے۔ وہ لوگ پہلے اپنی جنیٹک ٹیسٹنگ کروائیں گے۔ اور آئی وی ایف کے ذریعے صحت مند بیضے اور سپرم کے ساتھ حمل کی طرف جائیں گے۔ ہر قسم کے رسک کے پیش نظر تمام ٹیسٹ جدید ترین ٹیکنالوجی سے کروائیں گے۔ کسی بھی ڈس ابیلیٹی کا خدشہ کسی بھی سٹیج پر ہوا وہ شاید بچہ ضائع کر دیں گے۔ میری یہ فیلڈ ہے۔ بڑے لوگ عموماً ایسے ہی کرتے ہیں۔
ہمارے ہاں نہ تو میڈیکل فیلڈ اتنی ایڈوانس ہے۔ نہ ہی ہمارے پاس اتنے وسائل ہوتے کہ ہم تمام ٹیسٹ کروا سکیں۔ نہ اسلام میں سروگیسی جائز ہے۔ آئی وی ایف پر ایک حمل ٹھہرانے کا چھ لاکھ کتنے لوگ لگا سکتے ہیں؟ وہ بھی 40 فیصد چانس کے ساتھ کہ حمل کامیاب ہوجائے گا۔ میاں بیوی کی بنیادی جنیٹک ٹیسٹنگ جو پاکستان سے نہیں ہوتی 5 سے 10 لاکھ تک خرچ آتا ہے۔ اسکے بعد بھی رسک کسی حد تک برقرار ہوتا ہے کہ بچہ سپیشل ہو سکتا ہے۔
جن کی شادی کسی بھی وجہ سے تاخیر کا شکارہے۔ عمر چالیس کو ٹچ کر رہی۔ وہ یا تو بائی چائس شادی نہ ہی کریں۔ یا چند باتوں پرسمجھوتا کرکے کسی میچور بندے سے شادی کر لیں۔ کوشش کریں کسی کے پاس ایک دو بچے ہیں۔ اس سے شادی کر لیں اور خود بچوں کی طرف نہ آئیں۔ بچے پیدا کرنے کی آئیڈیل عمر 20 سے 25 سال ہے۔ بہت بھی رعایت کریں تو 30 تک آجائیں۔ بڑی عمر کی لڑکیاں بچے پیدا کریں تو ایک دو سے زیادہ بچے ہر گز نہ پیدا کریں۔ ایک سپیشل بچہ جن بڑی عمر کی لڑکیوں (+35) کے پاس ہے وہ اسکے بعد ایک ہی اور بچہ پیدا کریں۔
میں آپ کو ڈرا ہر گز نہیں رہا۔ بارہ سال سے سپیشل بچوں اور انکے والدین سے ڈائریکٹ جڑا ہوا ہوں۔ اپنے مشاہدات اور جدید سائنسی تحقیقات و عالمی ڈیٹا کی بنیاد پر بس گائیڈ کر رہا ہوں۔
شادی میں تاخیر کی وجہ کوئی بھی ہو۔۔
ہم اس حقیقت سے ہر گز منہ نہیں موڑ سکتے۔
یقین مانیں ہم شادی اور بچوں کے بغیر بھی بڑی خوبصورت زندگی گزار سکتے ہیں۔ اپنی زندگی ان سپیشل بچوں کے نام کرکے جن کا کوئی نہیں۔ آپکی شادی نہیں ہوئی یا اولاد نہیں ہے تو اپنے آس پاس یا مجھ سے رابط کرکے کوئی ایک سپیشل بچہ اڈاپٹ کر لیں۔ اسکی بحالی میں اسکے والدین کی جو ممکن ہے مدد کریں۔ یہ چیز آپکو انشاء اللہ دلی سکون عطا کرے گی۔
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...