جب ہم جانداروں کو دیکھتے ہیں تو ایک ہی نوع میں نر اور مادہ بہت مختلف ہیں۔ جسمانی ساخت، رویے، بیماریوں کے پیٹرن وغیرہ میں فرق ہیں۔ اس میں ایک مثال ساتھ لگی پہلی تصویر کی جو اینگلرفش کی ہے۔ نر اور مادہ میں کس قدر فرق ہے، وہ ایک نظر میں ہی پتہ لگ جائے گا لیکن یہ فرق آتا کہاں سے ہے؟ اس کے طریقے بہت سی طرح کے ہیں۔ ساتھ لگی دوسری ڈایاگرام ان کا بتاتی ہے اور یہ صرف وہ طریقے ہیں جو زیادہ عام ہیں۔
ایکس وائے کروموزوم
تمام ممالیہ جانوروں میں یہ فرق ایک کروموزوم کی وجہ سے ہے۔ اس کے علاوہ سالمن مچھلی، کئی طرح کے کیڑے، مکھیوں میں جنس کا تعین ایسے ہوتا ہے۔ ایک کے سوا نر اور مادہ کی تمام کروموزوم مشترک ہیں۔ نر کیرئیوٹائپ میں ایک ایکس اور ایک وائی کروموزوم ہے جبکہ مادہ میں دونوں ایکس کروموزومز ہیں۔ ہمارے ایکس کروموزوم میں آٹھ سو جینز ہیں جبکہ وائی کروموزوم میں ستر جن میں سے ستائیس یونیک ہیں اور ان میں سے جین ایس آر وائے ہے۔ یہ جین نر بننے کا طے کرتی ہے۔ اگلی نسل میں اگر یہ وائے کروموزوم چلا جائے تو پھر نر پیدا ہو گا ورنہ مادہ۔ انسانوں میں اور تمام دوسرے میملز میں جنس کا تعین باپ سے ہوتا ہے۔
ڈبلیو زیڈ کروموزوم
تمام پرندے، تتلیاں، کچھ طرح کے سانپ، ایل مچھلی وغیرہ کا طریقہ یہ ہے۔ یہ ایکس وائے سے ملتا جلتا ہے مگر برعکس ہے۔ ان میں جنس کا تعین مادہ کرتی ہے جس کے پاس ڈبلیو اور زیڈ کروموزوم ہیں جبکہ نر کے پاس دونوں زیڈ۔ زیڈ کروموزوم میں چھ سو جین ہیں جبکہ ڈبلیو میں پچاس۔ زیڈ کروموزوم میں پائی جانے والی ڈی ایم آر ٹی جین کی وجہ سے نر بنتا ہے۔ نر میں اس کی دو کاپیز کا مطلب ایک پروٹین کا فرق تعداد میں بننا ہے جو جنس بدلتا ہے۔
ماحولیاتی عوامل کی وجہ سے
رینگنے والے کئی جانوروں اور مچھلیوں میں جنس انڈے کے ماحول سے طے ہوتی ہے۔ ایک مثال کچھوے یا مگرمچھ کی ہے۔ کچھوے کا ایسا انڈا جو کچھ زیادہ درجہ حرارت پر ہو تو اس درجہ حرارت ایک ہارمون بننے کی وجہ سے مادہ بنے گی ورنہ نر۔ گلوبل وارمنگ کی وجہ سے اس طرح کے جانوروں کی کنزرویشن ایک مسئلہ بن سکتی ہے۔
ہرمافروڈٹزم
مچھلیوں میں ایک بڑی تعداد اپنی زندگی میں اپنی جنس بدل سکتی ہے۔ کچھ نر پیدا ہوتی ہیں اور مادہ بن سکتی ہیں۔ کچھ مادہ پیدا ہوتی ہیں اور نر اور کچھ میں یہ دونوں طرف ہوتا ہے۔
ہیپلوڈیپلوائیڈ
ایسے جاندار جو گروہوں کی شکل میں رہتے ہیں جیسا کہ شہد کی مکھی، بھِڑ، چیونٹی وغیرہ، ان میں کوئین اور ورکرز میں ہر جین کی دو کاپیاں ہیں۔ ایک باپ کی طرف سے، ایک ماں کی طرف سے۔ ان کے نر ڈرون کہلاتے ہیں جو ایسے انڈے سے پیدا ہوتے ہیں جو فرٹیلائیز نہ ہوا ہو اور ان کے پاس ہر کروموزوم کی ایک ہی کاپی ہے جو کہ ماں سے آئی ہے۔ اس کا حساب ذرا پیچیدہ ہے لیکن نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ بہنوں کے کروموزوم ایک دوسرے سے زیادہ ملتے ہیں، بہ نسبت اپنے بیٹوں کے۔ اس وجہ سے ان کی بقا کا طریقہ یہ ہے کہ اپنی بہنوں کو بچانے میں زیادہ انٹرسٹ ہے۔ یوں کہہ لیں کہ ان میں ممتا سے زیادہ بہنتا ہے اور یہی ان کی کالونی کی طاقت ہے۔ (چیونٹیاں جب سیلاب سے بچتی ہیں تو ان میں سے کئی کو رضاکارانہ طور پر جان کی قربانی دینا ہوتی ہے)۔
ایفیڈ
ان میں مادہ میں دو ایکس کروموزوم ہیں جبکہ نر میں ایک ایکس کروموزوم اور ایک کروموزوم بغیر جین کے۔ مادہ زیادہ تر بغیر جنسی عمل کے اپنے کلون پیدا کرتی رہتی ہے۔ صرف موسم کے آخر میں جنسی عمل ہوتا ہے اور انڈے دئے جاتے ہیں۔ ناموافق سیزن میں یہ مر جائیں گے انڈے رہ جائیں گے، جن سے بچے نکلیں گے۔
جانداروں میں جنس طے کرنے کے صرف اتنے طریقے نہیں۔ مثال کے طور پر ایمیزون کی مچھلی مولی کا اپنا کچھ منفرد طریقہ ہے۔ لڑکا یا لڑکی طے کرنے کا جواب جانوروں کی سلطنت میں فرق ذائقے رکھتا ہے۔