سرن کے سائنس دانوں نے اعلان کیا ہے لہ سوئٹزر لینڈ کے مشہور پارٹیکل کولائیڈر LHC (Large Hadron Collider) (جس میں 2012 میں ہگز بوزون دریافت کیا گیا تھا) کو بند کر دیا گیا ہے- گھبرائیے مت، اسے مستقل طور پر بند نہیں کیا گیا بلکہ دو سال کے لیے اس کا شٹ ڈاؤن کیا گیا ہے تاکہ اس کی کارکردگی کو مزید بہتر بنانے کے لیے اس کے مختلف سسٹمز کو اپ گریڈ کیا جا سکے- اگلے دو سال میں اس کے accelerator complex اور ڈیٹیکٹرز کو تبدیل کیا جائے گا جس کے بعد اس کی کارکردگی پہلے سے بہتر ہو جائے گی اور نئے ایٹمی ذرات کی تلاش آسان ہو جائے گی–
اس سے پہلے سا کولائیڈر کو سنہ 2013 میں دو سال کے لیے بند کیا گیا تھا اور اس کے accelerator complex کی قوت بڑھا کر 13 ٹیرا الیکٹران وولٹ کر دی گئی تھی- اس کے علاہ اس کے data acquisition system اور کمپیوٹرز کو بھی اپ گریڈ کیا گیا تھا–
اس تازہ ترین اپ گریڈ کے بعد اس کولائیڈر کی قوت بڑھ کر 14 ٹیرا الیکٹران وولٹ ہو جائے گی جس سے اس کے accelerator complex میں گردش کرنے والے پروٹانز کو مزید توانائی ملے گی اور انہیں آپس میں ٹکرانے کے بعد زیادہ ماس کے ایٹمی ذرات پیدا ہو پائیں گے- پارٹیکل کولائیڈرز میں زیادہ سے زیادہ کس ماس کے ذرات پیدا ہو سکتے ہیں اس کا دارومدار اس بات پر ہوتا ہے کہ جن ذرات کو آپس میں ٹکرایا جا رہا ہے ٹکرانے سے پہلے ان کی کل توانائی کتنی تھی- لارج ہیڈران کوالئیڈر میں تیز رفتار پروٹانز کو آپس میں ٹکرایا جاتا ہے- جتنی زیادہ رفتار سے یہ پروٹانز حرکت کر رہے ہوں گی اتنی ہی زیادہ توانائی ٹکرانے کے بعد خارج ہو گی جس سے نئے ذرات بن پائیں گے- چنانچہ LHC کی قوت 13 ٹیرا الیکٹران وولٹ سے 14 ٹیرا الیکٹران وولٹ تک بڑھانے سے ایسے نئے ذرات کے پیدا ہونے اور ڈیٹیکٹ ہونے کا امکان ہے جنہیں ابھی تک ڈیٹیکٹ نہیں کیا جا سکا
https://www.universetoday.com/…/the-large-hadron-collider-…/