لکیریں آڑھی ترچھی ہوں یا سیدھی کبھی غور کریں تو کھیل سارا ان لکیروں کا ہی ہوتا ہے،، قسمت کی لکیر، چوکھٹ کی لکیر، سانس کی ڈوری بھی لکیر جیسی ہی ہے، نین نقش پر غور کریں تو سب نقوش کسی نہ کسی لکیر کے ہی محتاج ہیں بس ذرا غور کرنے کی ضرورت ہے ،طلوع آفتاب کا منظر ہو تو سپیدی کی لکیر سی ظاہر ہوتی ہے جو ہولے ہولے پورے اندھیرے کو اجالے میں بدل دیتی ہے، لکیریں کے ایک پار کھیل کچھ اور ہوتا ہے اور قدرت کے رنگ نرالے کہ محض ایک لکیر پار کر لیں تو زندگی کے سب مظاہر بدل جاتے ہیں اور یہی لکیریں روشنی کی طرف بھی لے جاتی ہیں اور اندھیروں میں بھی دھکیل دیتی ہیں، کبھی ساری زندگی کی عبادت و ریاضت اور رت جگے بھی انہی چند لکیروں کی نذر ہو جاتے ہیں ذرا سی غفلت قدرت کا غضب نازل کرنے کو کافی ہوتی ہے کبھی ایسی انجانی لکیریں بھی ہوا کرتی ہیں کہ لوگ پاس بیٹھے ہوتے ہیں مگر ایک دوسرے کا منہ دیکھتے رہتے ہیں مگر زبان سمجھ نہیں آتی اور کبھی کچھ ایسی لکیریں ہوتی ہیں جو نظر نہیں آتیں اور انسان ان میں بندھ جاتا ہے، کبھی قرآن مجید کے لفظوں میں کچھ لکیریں پردہ بن کر کچھ لوگوں کو اپنی حفاظت میں لے لیتی ہیں جیسے ہجرت کے وقت کفار عین اس مقام پر پہنچنے کے باوجود اس ان دیکھی لکیر کو پار نہ کر سکے جہاں ہمارے پیارے رسول مُحَمَّد ﷺ رات گزارنے کو ٹھہرے تھے، آٸی سی یو کا شیشہ بھی ایسی ہی لکیر ہے جس کے باہر کھڑا انسان اپنے کسی پیارے کی سانسین گن تو سکتا ہے مگر نہ پاس آ کر دلاسہ دے سکتا ہے اور نہ ہی ٹوٹتی سانسوں کو جوڑ سکتا ہے، ایک لکیر کے پار زندگی ہار رہی ہوتی ہے تو دوسری طرف کھڑا انسان بس وقت کے ہاتھوں مجبور محض کھڑا آسمان کی طرف نگاہیں اٹھا کر ملتجی نگاہوں سے تک رہا ہوتا ہے ایسے ہی زمینی لکیریں بھی لوگوں کو ایک دوسرے سے جدا کرتی ہیں جیسے دیوار برلن نے ایک ہی ملک کے لوگوں کو تقسیم کر دیا کشمیر کے دونوں طرف انسان ہیں مگر غلطی سے لکیر پار کرنے والوں کی سزا ایک گولی بن جاتی ہے چوکھٹ بھی عورت کے لیۓ ایک لکیر ہے والدین کے گھر کی چوکھٹ اور شوہر کے گھر کی چوکھٹ جس چوکھٹ سے وہ باہر نکلتی ہے وہی چوکھٹ اس کا نام اور پہچان بنتی ہے اورکبھی چوکھٹ چھٹ جاۓ تو باہر پھیلا وسیع آسمان کپڑوں میں ملبوس عورت کو بھی عریاں ہی سمجھتا ہے ،لڑاٸیوں میں پنجاب کے لوگ ایک محاورہ بولتے ہیں ”اسی ایہہ لکیر کھچ دتی ایے“ اور اردو والے کہتے ہیں ”پتھر پر لکیر“ یہ فیصلوں پر مہر ثبت کرنے کے لیۓ استعمال کیا جاتا ہے
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...