لاہور کے سری پائے
لاہور، لاہور اے. لاہوریوں کا ہر دلعزیز ناشتہ ، حلوہ پوری ، بونگ ، نہاری ،ہریسہ اور سری پائے ہیں۔ آج ہم سری پائے اور خاص طور پر لاہور کے پھجے کے سری پائے کی بات کریں گے جس کا ذکر ہر خاص و عام کی زبان پر ہے۔ میاں نواز شریف نے بھی اپنی سعودیہ عرب کی جلاوطنی کے دوران پھجے کے پائیوں کا ذکر کیا کرتے تھے۔ یوں تو رحمان ملک اپنی پسندیدہ نہاری لاہور سے جہاز کےذ ریعہ اسلام آباد منگوایا کرتے تھے۔ٹھیک ہی کہتے ہیں کہ شوق دا کوئی مل نئی ہوندا۔ شنید ہے کہ ہندوستان کے سابق وزیراعظم واجپائی بھی پھجے کے پائیوں کےشوقین نکلے۔
نواز شریف کے وزیراعظم ہونے کے بعد لاہور کے پرانے اور مشہور دہی بھلے، کباب، سری پائے اور مرغ چنے والے وزیراعظم نواز شریف کی آمد کے منتظر ہوتے ہیں۔ ہر آنے جانے والی گاڑی کو دیکھ کر انہیں یہی لگتا ہے کہ میاں صاحب آ گئے ہیں۔
ابھرا جو چاند ہم سمجھے وہ آگئے
کتنے حسیں دھوکے دئیے ہیں انتظار نے
ہو سکتا ہے ان دوکانداروں نے نہ سنا ہو کہ اردو شاعری انتظارکے ذکر سے عبارت ہے اور محبوب کبھی نہ آتا ہے۔
میاں صاحب کھانے پینے والوں میں شمار ہوتے ہیں اور لاہور کے خاص پکوانوں کی دوکانوں کے قدردان بھی ،خالص لاہوری ہیں اور لاہور کے کھانے پسند کرتے ہیں اور ڈٹ کر کھاتے ہیں اور دوسروں کو بھی کھلاتے ہیں۔ نوازشریف کو چاہئیے کہ سری پائے کی ڈش کو سرکاری سرپرستی دیتے ہوئے ہر سٹیٹ ڈنر میں شامل کیا جائے۔ اور تو اور سری پائے کو پاکستان کا قومی کھانا ڈکلیر کر دیا جائے،اس سے بہتوں کا بھلا ہوگا اور ملک میں بے روزگاری ختم کرنے میں مدد بھی ملے گی۔
ہمارے دیسی حکما کو چاہئیے کہ سری پائیوں کی طبی خاصیتوں پر زیادہ سے زیادہ تحقیق کریں،ہو سکتا ہے یہ ہمارے ہاں کا ویاگرا ثابت ہوں اور اس طرح لوگ بجائے ویاگرا کے سری پائے کا زیادہ استعمال شروع کریں، زر مبادلہ کی بچت ہوگی؟ تحقیق پر اٹھنے والے اخراجات سری پائے فروش برداشت کر سکتے ہیں۔ وہ بارٹر سسٹم کے فوائد سے بھی استفادہ حاصل کر سکتے ہیں۔
سری پائے کے رسیا آپ کو پاکستان کے علاوہ ہندوستان، بنگلہ دیش اور جہاں کہیں بھی پاکستانی،ہندوستانی و بنگلہ دیشی مسلمان رہتے ہیں، بھی ملیں گے۔مغرب میں لوگ بکرے کے پائیوں کے بجائے ہاگ ھاکس کھانا زیادہ پسند کرتے ہیں۔حکو مت پاکستان کو چاہئیے کہ وہاں کے لوگوں کولاہوری سری پائیوں سے متعارف کروائے۔ اس سے نہ صرف سیاحت اور قیمتی زر مبادلہ میں اضافہ ہوگا بلکہ پاکستان کی اس سوغات کےساتھ ساتھ پاکستان کی نیک نامی بھی بڑھے گی۔ ایک تیر سے دو شکار-
ویسے تو سری پائے لاہور کے ہر کونے اور نکر پر ملتے ہیں مگر لاہور میں پھجے کے سری پائے سارے برصغیر میں اپنے لذت اور ذائقہ کے لئے مشہورہیں اور گذشتہ 70 سال سے لوگوں کو بے مثال اور لازوال سری پائے بہم پہنچا رہے ہیں اور اس کے ذائقہ اور معیار پہلے دن والا ہے۔پھجے کی دوکان لاہور کے بازار حسن میں ہے۔ وہاں پھجے کی بھی دو، دوکانیں ہیں۔ آپ لاہور کے مشہور پائے کھانے کےلئے ، اصلی پھجے کی دکان پر جائیں۔ اگر سری پائے کھانے کے بعد آپ لسی بھی پی لیں تو یہ دو آتشہ بن جاتا ہے اور خماری ایسی چڑہتی ہے کہ الامان۔ بندہ بستر کا ہو کر رہ جاتا ہے۔ ہو سکتا ہے اسی لئے اہل مغرب لسی کو پاکستانی وائٹ بیر کہتے ہوں؟
پاکستانی ججوں کو خاص طور پر مفت مشورہ دیا جاتا ہے کہ دوران سماعت کیس و مقدمہ پائے نہ کھائیں اورنہ ہی لسی پئیں،کیونکہ غلبہ نیند کی وجہ سے، مقدمہ کی سماعت پر توجہ مرکوز نہ کی جا سکتی ہے۔
سردیوں میں سری پائے کی فروخت کا کام عروج پر ہوتا ہے اور گرمیوں میں ذرا مندا۔ اب تو پھجے نے لاہور شہر میں اپنی فرنچائز بھی کھول لی ہیں،جہاں بعض جگہ خواتین کےبیٹھنے کا علیحدہ انتظام ہے۔
ایک زمانہ تھا جب پھجے کے پائے آپ ۵ سے ۱۰ روپیہ میں خرید سکتے تھے مگر آج لاہور کی یہ سوغات آپ کو ۲۰۰ روپے میں دو عدد بکرے کے پائے کی صورت میں ملے گی۔ آپ پھجے کی دوکان پر جائیں تو آپ ایک بڑا سا گہرا تھال دیکھیں گے جس سے فرنٹ پر پائے اور ایک طرف سری کے مختلف حصے پڑے ہوئے پائیں گے اور درمیاں میں شوربہ اور اس تھال میں سے بھاپ مصالحہ جات کی خوشبو لئے پوری دوکان میں موجود لوگوں کی اشتہا کو تیز کر رہی ہوتی ہے۔ ایک طرف تندور ہے جس میں گرم گرم کلچے تیار ہوتے ہیں۔ سری پائے کھانے کا مزا آپ کو دوکان پر ہی آتا ہے۔
ہاں کسی کے پاس کوئی معیار یا کسوٹی نہ ہے کہ یہ پائے واقعی بکرے کے ہونگے اور بکری ،مینڈھے ،بھیڑ ، دنبہ یا بو بکرے کے نہ ہونگے۔ نا کسی کو معلوم ہے کہ بکری،مینڈھے،بھیڑ یا دنبہ کے پائوں کا ذائقہ بکرے کے پائوں جیسا ہی ہوگا یا کچھ مختلف۔ ہاں کلیسٹرول کے مریض سری پائے کھانے سے پہلے اپنے معالج سے ضرور مشورہ کر لیں۔
ہمارے ایک کرم فرما ،کہنے لگے بھائی پائے ،پائے ہی ہوتے ہیں ،صرف پھجے ہی کے کیوں؟ آپ کیوں پھجے کے سری پایوں کی مشہوری میں لگے ہیں؟ آپ کو کیا مفت ملتے ہیں؟ اور اگلے دن اپنے نقطہ نظر کو ثابت کرنے کےلئے ،ایک مقامی مارکیٹ سے سری پائے لے آئے۔اب ہم دونوں ان سری پائیوں کو کھانے کےلئے کشتی میں مصروف ہوگئے اور پائیوں نے ہمارے منہ و شکم میں جانے سے صاف انکار کر دیا۔ اس پر موصوف کہنے لگے کہ یہ پائے بکرے کےتو نہیں لکڑی یا پتھر کے لگتے ہیں جو ان کی بو ٹیاں ٹوٹنے کا نام ہی نہیں لیتی۔
تحقیق کرنے پر معلوم ہوا کہ پھجے کے پائے خاص دیسی بکروں کے ہوتے ہیں کیونکہ پہاڑی بکروں کے پائے ہلنے سے بھی انکاری ہو جاتے ہیں کیونکہ ان بکروں نے پہاڑوں پر اترنے چڑہنے کی خاصی مشقت کی ہوئی ہوتی ہے اور ان پائیوں کا گوشت انتہائی سخت ہو کر سخت مسل بن جاتا ہے۔ اور یہ کہ پھجے کے پائے دیگ مٰیں، جو اوپر سے آٹا لگا کر بند کر دی جاتی ہے اور اس طرح نہ اندر کی بھاپ باہر آ سکتی اور نہ ہی باہر کی ہوا اندر جاسکتی ہے، ہلکی آنچ پر ساری رات پکتے ہیں اور ناشتہ کے وقت کھانے کو تیار ملتے ہیں۔انتہائی پکے ہوئے اور محبوب دلربا کی طرح نرم و ناک ،ذرا سی حرکت دینے سے گوشت ہڈیوں سے جدا ہو جاتا ہے۔ آپ چاہیں تو صرف پائے آڈر کریں یا صرف سری یا سری پائے دونوں۔ مغز جو سری کا بائی پروڈکٹ ہے ،بھی دستیاب ہوتا ہے۔ پائیوں کی ڈش میں بھنا ہوا پیاز،لیموں کا رس نچوڑنے اور ادرک کے باریک کاٹے ہوئے ٹکڑے ڈالنے سے ان کا مزا دوبالا ہوجاتا ہے،آزمائش شرط ہے؟
سری پائے کھانے کا گرم گرم کلچوں کےساتھ میل بڑا خوب بنتا ہے مگر سری پائے آپ سادہ چاول کےساتھ بھی تناول کر سکتے ہیں۔ کچھ لوگ سری پائے ایک بڑے پیالہ میں ڈال کر کلچہ کے چھوٹے چحوٹے ٹکرے کر کے اس میں شامل کر لیتے ہیں اور اس مرغوبہ کو کھانے کے چمچ کےساتھ کھاتے ہیں مگر ہڈیوں میں سے ست نکالنے کے لئے انگلیوں کا استعمال بہر حال انہیں کر نا ہی پڑتا ہے۔
لگتا ہے کہ ہمارے اردو شعرا نے سری پائے نہ کھائے ہیں ورنہ ان کے کلام میں سری پائے کی مدح سرائی میں کوئی نہ کوئی شعر موجود ہوتا؟
راقم نے بڑی کوشش کی کہ کسی طرح پھجے کے موجودہ جانشین اسے پائے بنانے کی ترکیب اور اس میں شامل کئیے جانے والے مصالحہ جات کی تفصیل بتا دیں مگر موصوف پیٹنٹ نہ ہونے کےبا وجود خاندانی و کاروباری راز کے نام پر طرح دے گئے۔
پتہ نہیں پھجے سری پائے کے مالکان اپنے دوکان کا ٹریڈ ماک اور مشہور زمانہ پائیوں کا پیٹنٹ کیوں نہیں کرواتے، وکیل بھائیوں کا بھلا ہوگا؟
میرے خیال میں پائیوں کی لذت ،ذائقہ و نرم و نازک ہونے کا راز ساری
رات دیگ میں دم پخت ہونے و ہلکی آنچ پر پکنے میں پنہاں ہے۔
لاہور والے کہتے ہیں کہ اب لاہور میں کئ جگہ پھجے کے پائے سے بہتر پائے ملتے ہیں۔ یقینا'' ایسا ہوگا لیکن پھجا لاہور کی ثقافت کی پہچان ہے ایک نام ہے۔ لاہوری سوغاتوں کے بارے میں ب بھی سوچئے تو سر فہرست جو نام آتا ہے وہ پھجے کے پائے ہیں۔ دوسرے نمبر پر خلیفہ کی نان خطائ ہے۔ اس کے علاوہ لاہور میں ایک بہت پرانی دکان کی برفی بھی بہت مشہور ہے لیکن اس کا نام مجھے یاد نہیں رہا۔ باقی لاہور کی دیگر سوغاتوں کے بارے میں لاہوری ہی بہتر بنا سکتے ہیں۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔