لاہور ہائیکورٹ بار کا میدان انڈیپنڈنٹ گروپ کے نام
بائیو میٹرک ووٹنگ سسٹم کے تحت 24فروری کوہونیوالا الیکشن لاہورہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن 2018-19جوکہ انتظامات اور سکیورٹی کے لحاظ سے ایک بہتر ین الیکشن تھا جس میں کل چار نشستوں پر 14امیدواروں میں مقابلہ اور کل رجسٹرڈ بائیو میٹرک ووٹرز کی تعداد 16254تھی جبکہ حقِ رائے دہی کل7789ووٹرز نے استعمال کیاجن کے لئے کل 86 بائیو میٹرک سسٹم لگائے گئے تھے اِسی وجہ سے مقررہ وقت شام5 بجے پولنگ ختم ہوتے ہی تقریباً 5:15بجے تک غیر حتمی نتائج کا اعلان سامنے آچکا تھا ۔
ہمیشہ کی طرح اِس الیکشن میں بھی ووٹرز کی راہنمائی کے لئے ووٹ ڈالنے کے طریقہ کار کے لئے بینر آویزاں تھے تاکہ ووٹرز کو ووٹ ڈالنے میں پریشانی نہ اٹھانی پڑے اوراِ س کے علاوہ یونیورسٹی کے طلبہ ووٹر زکی راہنمائی کے لئے ہرسسٹم پر موجود تھے۔
ہر سال کی طرح مقابلہ دونو ں روائتی گروپوں یعنی حال ہی میں وفات پانے والی عاصمہ جہانگیر کے انڈیپنڈنٹ گروپ اورحامد خان کے پروفیشنل گروپ کے درمیان تھااوراِس بار صدارت کا میدان انڈیپنڈنٹ گروپ کے نام رہا ۔جس میں کل تین امیدوار وں کا مقابلہ تھا اِن میںدوسری بار حصہّ لینے والے آزاد امیدوارآزر لطیف خان ، پروفیشنل گروپ کے امیدوار چوہدری شاہد بٹر اور انڈیپنڈنٹ گروپ کے امیدوار انوار الحق پنوںجوکہ سابقہ جج لاہور ہائیکورٹ بھی رہ چکے ہیں کے مابین مقابلہ تھا جس میں انوارالحق پنوں نے3648ووٹ،چوہدری شاہد بٹرنے2949ووٹ اور آزر لطیف خان نے 1164ووٹ حاصل کئے اِس طرح گذشتہ دو سال تک الیکشن ہارنے کے بعد انڈیپنڈنٹ گروپ اِس دفعہ صدارت پر کامیاب ہوگیا۔
نائب صدر کی نشست پرکل 4امیدواروں میں مقابلہ تھاجن میں میو برادری کے امیدوار چوہدری نور سمند خان 2947ووٹ ، گجر برادری کے امیدوار احمد مسعود گجر 1726ووٹ، واحد خاتون امیدوار شائستہ قیصر1583ووٹ اور راشد علی وینس 1469ووٹ شامل تھے اِس طرح چوہدری نور سمند خان ایک بڑی لیڈ سے نائب صدر منتخب ہوگئے ۔
سیکرٹری کی نشست پر ون ٹوون تھاجن میں دوسری بار الیکشن لڑ نے والے ممبرپاکستان بار کونسل مقصود بٹرکے امیدوار حسن اقبال وڑائچ نے 4724ووٹ اور ممبرزپاکستان بار کونسل طاہر نصر اللہ وڑائچ اور عابد ساقی کے مشترکہ امیدوار فیاض احمد رانجھا نے 2989 ووٹ حاصل کیے اِس طرح حسن اقبال وڑائچ نے اپنے حریف کو بھاری اکثریت سے سیکرٹری کی نشست پر شکست سے دوچار کرکے کامیابی حاصل کی ۔
فنانس سیکرٹری یعنی آخری نشست پر کل پانچ امیدواروں کے درمیان مقابلہ تھا جن میں دوسری بار الیکشن لڑنے والے حافظ اللہ یار سپراء 2594ووٹ ،گجر برادری کے امیدوار عنصر جمیل گجر 2572ووٹ،برہان معظم ملک کے امیدوار ذیشان سلہریا 1485، میاں سہیل انور کے امیدوار فرخ شہزاد کمبوہ 748ووٹ اور احسان اے سیال نے337ووٹ حاصل کیے اِس طرح حافظ اللہ یار سپراء اپنے قریب ترین حریف اورایک مضبوط امیدوار عنصر جمیل گجر سے صرف 22ووٹوں کی لیڈسے سخت مقابلے کے بعد فنانس سیکرٹری منتخب ہونے میں کامیاب ہوگئے۔
اِس طرح لاہورہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن 2018-19کا الیکشن بھی اختتام پذیر ہوا۔ الیکشن سے قبل عام رائے یہ تھی کہ پروفیشنل گروپ کے چوہدری شاہد بٹربآسانی الیکشن جیت جائیں گے مگر وہ ناکام رہے اِن کی شکست کی خاص وجہ موجودہ صدر لاہور بار ایسوسی ایشن ملک ارشد کی پورا دن لاہور ہائیکورٹ کی اے جی آفس گیٹ پر موجودگی تھی جو ہر آنے والے کو اپنے گروپ کے امیدوار برائے صدر انوار الحق پنوں کے لئے ووٹ کا کہہ رہے تھے کیونکہ ملک ارشد اِس وقت وکلاء میں اپنے دبنگ کاموں اور اعلانات کی وجہ سے پہلے سے زیادہ مقبولیت حاصل کرچکے ہیںجبکہ پروفیشنل گروپ کے امیدوار چوہدری شاہد بٹرکا تعلق شیخوپورہ کی تحصیل فیروزوالہ کی کچہری سے ہے جس کے بارے میں پروفیشنل وکلاء کی یہ عام رائے تھی کہ’’ ہم کچہری کے وکیل کو ووٹ نہیں دیں گے‘‘۔ہمیشہ کی طرح اِس بار بھی آخری رات کا جوڑ توڑ کامیاب رہا اور تمام نشستوں پر جیتنے والوں کا آخری رات آپس میں اتحاد ہوچکا تھا۔
اِس دفعہ بھی چیئرمین الیکشن بورڈ جاوید اقبال راجہ نے اپنی ٹیم کے ساتھ بہتر ین حکمتِ عملی اور احسن طریقے سے اپنی ذمہ داریاں نبھائیں اور ایک صاف شفاف الیکشن کروانے میں کامیاب رہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔