لاہور بار ایسوسی ایشن کا11جنوری 2020کو ہونیوالا الیکشن2020-21 تاریخی لحاظ سے پہلی دفعہ بائیو میٹرک ووٹنگ سسٹم کے تحت ہونے والا ایک مکمل الیکشن تھا۔ اِس الیکشن میںکل 6104 ووٹرزوکلاء نے اپنا حقِ رائے دہی استعمال کیا جوکہ الیکشن بورڈ کی ناقص حکمت علمی کا منہ بولتا ثبوت ہے کیونکہ ووٹرز کی تعداد اِس سے کافی زیادہ ہو سکتی تھی اگرالیکشن بورڈکا عملہ ووٹرزکا ووٹ بغیر تلاش کیے اُنہیں یہ کہہ کر واپس نہ بھیجتاکہ ـ’’آپ کا ووٹ بائیو میٹرک نہیں ہے‘‘۔
اِس الیکشن میں لاہور بار ایسوسی ایشن کی صدارت کیلئے ایک تگڑا مقابلہ تصور کیا جارہا تھا جہاں ہمیشہ کے دوحریف گروپوں سمیت پچھلے سال کی طرح تین امیدوار وں کے درمیان مقابلہ ہوا۔اِ ن امیدواروں میں پروفیشنل گروپ کے رانا انتظار ، انڈیپنڈنٹ گروپ کے جی اے خان طارق اور آرائیں گروپ کے میاں جہانگیر شامل تھے ۔الیکشن سے قبل پروفیشنل گروپ کے امیدوار رانا انتظارکو سب سے زیادہ مضبوط امیدوارقرار دیاجارہا تھا مگر نتائج اِس کے برعکس رہے کیونکہ انڈیپنڈنٹ یعنی عاصمہ جہانگیر گروپ کے امیدوارجی اے خان طارق نے پروفیشنل یعنی حامد خان گروپ کے امیدواررانا انتظار کو980ووٹوں کے فرق سے شکست دی اِس یکطرفہ مقابلے میں جی اے خان طارق نے کل3055ووٹ،رانا انتظارنے 2075ووٹ اورمیاں جہانگیر نے 825ووٹ حاصل کیے۔
اِسی طرح نائب صدورکی چار اور سیکرٹری کی دو نشستوں پربہت دلچسپ مقابلہ دیکھنے کو ملا ۔ نائب صدر کی دو نشستوں پر کل چھ امیدواروں کے درمیان مقابلہ تھا۔جن میںچوتھی بار الیکشن میں حصہّ لینے والے رانا نعیم 2754ووٹ ،کرم نظام راں 2273ووٹ ،شکیلہ اختر رانا 1571ووٹ،خرم میر1425ووٹ ،سجاد بٹ1192ووٹ اورغلام عباس ہراج 774ووٹ شامل تھے۔ اِس طرح جماعت اسلامی اور معروف تعمیراتی کمپنی بشارت ڈویلپرز کے حمایت یافتہ امیدوار رانا نعیم سینئر نائب صدر اورمشہور ومعروف وکلاء راہنمابرہان معظم ملک کے بہنوئی و ممبر پنجاب بار کونسل ملک سرود کے امیدوارکرم نظام راںنائب صدرمنتخب ہوئے ۔ اِس بار بھی نائب صدر ماڈل ٹائون سیٹ پرون ٹوون مقابلہ تھا جس میں پہلی دفعہ الیکشن لڑنے والے ندیم ضیاء بٹ 3480ووٹ اوردوسری بارالیکشن لڑنے والے رانا کوثر سلہری 2114ووٹ شامل تھے اِس طرح سابقہ نائب صدورمیاں حفیظ اور میاں آصف کے قریبی ساتھی اورایک مضبوط امیدوا ندیم ضیاء بٹ شاندار کامیابی کے بعد نائب صدر منتخب ہوئے جبکہ نائب صدر کینٹ سیٹ پرتیسری بار الیکشن لڑنے والے امیدوار میاں سخاوت علی پہلے ہی بلا مقابلہ منتخب ہوگئے تھے۔
سیکرٹری کی دونشستوں پرکل چار امیدواران کے درمیان مقابلہ تھاجن میںریحان احمد خان3406ووٹ،سلطان حسن ملک 3253ووٹ،احمد سعد خان2823ووٹ اورسید عظمیٰ گیلانی 313ووٹ شامل تھے اِس طرح دوسری بار الیکشن لڑنے والے میوبرادری کے امیدوارریحان احمد خان سیکرٹری جنرل اور سینئر وکلاء راہنما رائے بشیر احمد کے حمایت یافتہ امیدوار سلطان حسن ملک سیکرٹری منتخب ہوئے۔
جوائنٹ سیکرٹری کے عہدے کیلئے کل چارامیدواروں کے درمیان مقابلہ تھا اِن امیدواروں میںمیاں اُسامہ 1874ووٹ ،نمرہ بٹ 1211ووٹ،سائرہ لودھی 1164ووٹ اورعلی نور بلوچ296ووٹ شامل تھے اِس طرح آرائیں برادری کے امیدوار اور دوسری دفعہ الیکشن لڑنے والے میاں اُسامہ نے فتح اپنے نام کی۔
اِسی طرح فنانس سیکرٹری کی نشست پربھی ون ٹو ون مقابلہ تھا جس میںنوجوان وکیل علی عمران بھٹی4464ووٹ اور سید ثمر نقوی 1288ووٹ شامل تھے اِس مقابلے میںعلی عمران بھٹی نے ایک بڑی لیڈسے کامیابی حاصل کی جبکہ لائبریری سیکرٹری کی نشست تیسری بار الیکشن لڑنے والے اوراپنی اعلیٰ شاعری سے ساتھیوں کے دل جیتنے والے میاں رضا محمود پہلے ہی بلامقابلہ کامیاب قرار دیئے جاچکے تھے۔پچھلی بار کی طرح اِس دفعہ بھی آڈیٹر کی نشست پر ون ٹو ون مقابلہ تھا۔یہ مقابلہ دوسری دفعہ الیکشن لڑنے والے چوہدری عمران رفیق بھنڈارہ نے خواجہ التمس مقصودکے2551ووٹ کے مقابلے میں 3126 ووٹ سے جیت لیا۔
میری ذاتی رائے میں الیکشن بورڈ کی تشکیل میںتمام ممبران کیلئے ایک’’ حلف نامہ ‘‘شامل کیا جانا چاہیے جوالیکشن کے دن ڈیوٹی پر مامورحضرات کیلئے ہو، تاکہ وہ کسی بھی ووٹر سے ’’اپنے من پسند امیدوار‘‘ کا ووٹ مت مانگ سکیں ۔ جہاں تک لاہور بار ایسوسی ایشن کے الیکشن میںبائیو میٹرک ووٹنگ سسٹم کے اضافہ کی بات ہے تو یہ ایک خوش آئند عمل ہے کیونکہ پہلے کم از کم ایک دن مکمل نتائج کا انتظار کرنا پڑتا تھااِ س کے علاوہ اِس الیکشن میںسانحہ PICبھی کچھ امیدواروں کی ہار اور کچھ کی جیت کا سبب بنا ہے۔
آخر میں،میں نومنتخب کابینہ لاہور بار ایسوسی ایشن2020-21 کو مبارک باد پیش کرتا ہوں اور نئی کابینہ سے اُمید کرتا ہوں کہ وہ وکلاء مسائل کو حل کروانے میں کلیدی کردار ادا کرے گی ناکہ اپنے ذاتی مسائل حل کرے گی ۔اللہ پاک ہم سب کا حامی و ناصر ہو ۔آمین
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔