کیا ٹی وی پر کاسمک بیک گراؤنڈ شعاعوں کو دیکھا جا سکتا ہے؟
اگر آپ کا ٹی وی کیبل باکس کے ساتھ نہیں بلکہ اینٹینا کے ساتھ لگا ہوا ہے اور آپ ٹی وی کا کوئی ایسا چینل لگائیں جس پر کوئی ٹرانسمشن نہ ہو رہی ہو تو ٹی وی کی سکرین پر کالے اور سفید دھبے ںظر آنے لگتے ہیں جو لمحہ بہ لمحہ تبدیل ہو رہے ہوتے ہیں – اسے white noise کہا جاتا ہے – عام طور پر ٹی وی کے سگنل میں synchronization pulses ہوتی ہیں جو ٹی وی کو یہ بتلاتی ہیں کہ الیکٹران بیم (electron beam) کو کب سکرین کے اوپر بائیں طرف ہونا چاہیے (سکرین پر تصویر بنانے کے لیے یہ بیم بائیں سے دائیں طرف جاتی ہے اور ہر دفعہ کچھ نیچے ہو کر دوبارہ بائیں سے دائیں جاتی ہے – جب یہ الیکٹرانز سکرین پر موجود فاسفورس سے ٹکراتے ہیں تو وہ جگہ چمکنے لگتی ہے اور یوں سکرین پر تصویر بنتی ہے) – جب ٹی وی سیٹ کوئی باقاعدہ سگنل وصول نہ کر رہا ہو تو یہ synchronization pulses بھی موجود نہیں ہوتیں اس لیے ٹی وی کے اینٹینا سے جو بھی سگنل آ رہا ہو وہ ویسے کا ویسا ہی سکرین پر نمودار ہو جاتا ہے – اس سگنل میں زیادہ تر دور کے ٹی وی سٹیشن کے سگنلز ہوتے ہیں جو انتہائی کمزور ہونے کی وجہ سے تصویر دکھانے کے قابل نہیں ہوتے (کیونکہ ان کے سگنلز میں موجود synchronization pulses اتنی کمزور ہوتی ہیں کہ ٹی وی کا سرکٹ انہیں ڈیٹیکٹ نہیں کر پاتا) اس لیے ایسے سگنلز کوئی تصویر نہیں بنا پاتے بلکہ سکرین پر random dots کی صورت میں نظر آتے ہیں – اس کے علاوہ ٹی وی ریسیور کا اپنا noise بھی سکرین پر random dots کی صورت میں نظر آتا ہے – لیکن ان نقطوں میں کہیں کہیں کاسمک بیک گراونڈ شعاعوں کے فوٹانز کی وجہ سے پیدا ہونے والا سگنل بھی ہوتا ہے جنہیں ٹی وی کا اینٹینا ڈیٹیکٹ کر کے سگنل کی صورت میں ٹی وی تک بھیجتا ہے اور ٹی وی اسے سکرین پر ایک نقطے کی شکل میں دکھا دیتا ہے – تاہم یہ کہنا ناممکن ہے کہ سکرین پر کسی بھی وقت کون سا نقطہ کاسمک بیک گراونڈ شعاعوں کی وجہ سے ہے – ماہرین کا اندازہ ہے کہ سکرین پر نقطوں کا تقریباً ایک فیصد حصہ کاسمک بیک گراونڈ شعاعوں کی وجہ سے ہوتا ہے – یہ وہ شعاعیں ہیں جو بگ بینگ کے تین لاکھ اسی ہزار سال بعد کائنات میں پھیلیں جب کائنات شفاف ہو گئی اور ابھی تک کائنات میں ہر جگہ موجود ہیں – بگ بینگ کے فوراً بعد کائنات غیر شفاف تھی کیونکہ اس کا درجہِ حرارت بہت زیادہ تھا اور تمام کائنات پلازمہ سے بھری ہوئی تھی جو غیر شفاف ہوتا ہے (جس طرح سورج ہے) – کائنات کے پھیلاؤ کی وجہ سے اس کا درجہِ حرارت گرنا شروع ہوا اور تین لاکھ اسی ہزار سال بعد پروٹانز اور الیکٹرانز کی توانائی اتنی کم ہو گئی کہ وہ ایٹمز کی صورت میں مقید ہو گئے اور کائنات شفاف ہو گئی – اس وقت کائنات میں بہت سے فوٹانز بھی موجود تھے جو اب آزادانہ سفر کرنے لگے – 13.8 ارب سالوں کے بعد کائنات کے پھیلاؤ کی وجہ سے اب ان کی ویوو لنگتھ بہت زیادہ ہو کر مائیکروویو کی ویوو لنگتھ میں آ گئی ہے جو کہ اتفاقاً ٹی وی کی ٹرانسمشن کے سگنل کی ویوو لنگتھ بھی ہے – اس وجہ سے ہمارے ٹی وی ان شعاعوں کو ڈیٹیکٹ کر پاتے ہیں
اگرچہ ٹی وی کی سکرین پر مائکروویو بیک گراؤنڈ کی وجہ سے کچھ نقطے بنتے ہیں لیکن ٹی وی کی آواز میں کاسمک بیک گراؤنڈ شعاعوں کا کوئی عمل دخل نہیں ہوتا – اس کی وجہ یہ ہے کہ ٹی وی کا ویڈیو سگنل amplitude modulation استعمال کرتا ہے یعنی جس جگہ جتنا زیادہ روشن پکسل دکھانا مقصود ہو اتنی ہی ویڈیو سگنل کی وولٹیج بھی زیادہ ہوتی ہے – چنانچہ جب کاسمک بیک گراؤنڈ شعاعوں کا کوئی فوٹان ٹی وی کے اینٹینا سے ٹکراتا ہے تو اس ویڈیو سگنل کی مقدار میں فرق پیدا کردیتا ہے جس ہم سکرین پر نقطے کی صورت میں دیکھ سکتے ہیں – اس کے برعکس ٹی وی آڈیو کا سگنل frequency modulation استعمال کرتا ہے (جیسے ایف ایم ریڈیو کرتا ہے) چنانچہ اس میں ادھر ادھر کے فوٹان کے آنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔