کیا ٹرمپ شریف کو سنجیدہ لینا چاہیئے؟
تحریر :اجمل شبیر
گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان کو بڑی دھمکیاں وغیرہ دی ہیں ،کیا پاکستان کو اس حوالے سے سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا چاہیئے ۔ایک زمانہ تھا جب کوئی امریکی صدر پریس کا نفرس کے دوران پاکستان کا نام لے لیتا تھا تو ہر وقت میڈیا پر خبریں چلتی رہتی تھی کہ دیکھو اوباما نے یا بش نے پاکستان کا ان الفاظ میں نام لیا ہے ۔لیکن اب سپر پاور کے رنگیلے بادشاہ ٹرمپ نے پاکستان کو دھمکیاں دیں ہیں تو ان دھمکیوں کو کوئی سنجیدہ ہی نہیں لے رہا ۔اس کی وجہ یہ کہ ٹرمپ نے امریکہ کی عزت و احترام مٹی میں ملادی ہے ۔اس لئے سیزر کی کوئی نہیں سنتا ۔شمالی کوریا اور ایران امریکہ کو منہ نہیں لگاتے اور اس کی دھمکیوں پر توجہ تک نہیں دیتے تو پاکستان کیوں ٹرمپ شریف کی دھمکیوں کو سنجیدہ لے ؟یہ وہ سوال ہے جس پر غور و فکر کی ضرورت ہے ۔ٹرمپ بھائی کی خود امریکہ میں بری حالت ہے ،روس سے ناجائز تعلقات اور الیکشن میں دھاندلی کے ایشو پر ایف بی آئی ٹرمپ بھائی کے پیچھے پڑی ہوئی ہے ،بلکل ایسے ہی جیسے یہاں پاکستان میں نواز شریف کے ساتھ ہورہا ہے؟امریکی رنگیلا صدر ٹرمپ اس قدر خبطی اور بے وقوف ہے کہ ہر روز اپنے مشیروں کو تبدیل کررہا ہے۔صبح ایک ایڈوائزر رکھتا ہے اور شام کو اسی ایڈوائزر کو فائر کردیتا ہے اور پھر اگلی صبح کسی اور کو ایڈوائزر رکھ لیتا ہے ۔۔یہ تو ہے ٹرمپ کی زہنی کیفیت ۔امریکہ کے اندر ٹرمپ کو سنجیدہ نہیں لیا جارہا ہے ۔یورپ اور روس تک ان کی کوئی عزت نہیں ۔اب ہمیں کہہ رہا ہے پناہ گاہیں ختم کرو ،بھیا سیٹلائیٹ میپنگ کرکے جہاں جہاں پناہ گاہیں ہیں ،ختم کردو ۔اسامہ کے ٹھکانے کا تمہیں معلوم ہوجاتاہے ،باقی دہشت گردوں کے ٹھکانے تم سے نہیں ڈھونڈے جاتے ،اس کی وجہ ہے کہ دہشت گردوں اور امریکہ کا ابھی بھی اچھا رشتہ ہے ۔ویسے بھی ٹرمپ شریف نے کوئی نئی بات نہیں کی ،یہی باتیں جو ٹرمپ نے گزشتہ روز افغان اسٹریٹیجی کے حوالے سے کہی تھی ،یہی باتیں اوباما اور بش بھی کرتے رہے ہیں ۔۔ایک بات تو سوچنے کی ہے کہ کیا پاکستان کے حوالے سے امریکی فریشٹریشن میں اضافہ ہورہا ہے ،ایسا ہے تو پھر امریکہ کیا کرسکتا ہے ؟اس بات پر ملٹری اسٹیبشلمنٹ اور سویلین حکومت کو سوچنے کی ضرورت ہے؟یہ بھی ہوسکتا ہے کہ مستقبل قریب میں آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک پاکستان کو قرضے دینا بند کردے ۔کولیشن سپورٹ فنڈز والی امداد کا دوروازہ بند ہو جائے ۔عمران خان نے ٹھیک کہا کہ ڈالرز کے لئے دوسروں کی جنگ نہیں لڑنی چاہیئے ،لیکن عمران صاحب جو ٹی ٹی پی والے پاکستان میں دہشت گردی کررہے ہیں ،وہ ہماری جنگ ہے ۔بس عمران صاحب کے لئے تو یہی کہنا تھا ورنہ پی ٹی آئی والے میرے دوست ناراض ہو جائیں گے ۔اب ایک بات یاد رکھیں کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان اختلافات بڑھیں گے ۔انڈیا اور امریکہ ایک طرف ہے اور پاکستان اور چین دوسری طرف ۔یہ ٹرینڈلائن آئندہ کئی سالوں تک چلے گی ۔اسی لئے تمام صورتحال کو اسی تناظر میں دیکھنے اور سمجھنےکی ضرورت ہے ۔بے شک ٹرمپ شریف کے پاکستان کے حوالے سے دیئے گئے بیانات کو سنجیدہ لینے کی ضرورت نہیں ،لیکن ٹرمپ کے آس پاس جو مشیر ہیں وہ تمام کے تمام سابق جرنیل ہیں ،انہیں سنجیدہ لینے کی ضرورت ہے ۔ان مشیروں کے پاس فوجی حل کے علاوہ کوئی اور آپشن نہیں ۔ٹرمپ بھائی نے جو یہ کہا ہے کہ انہیں کسی قوم کی جمہوریت اور قومی تعمیر کے عمل سے کوئی غرض نہیں ،انہوں نے صرف دہشت گردوں کو مارنا ہے ،یہ بات بڑی اہم ہے ،جس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔ایک اور بات یہ کہ افغان اسٹریٹیجی کے حوالے سے ٹرمپ نے روس اور انڈیا کے بارے میں کچھ نہیں کہا ،صرف تمام الزامات پاکستان پر لگا دیئے ،انڈیا کو مشورہ دیا کہ وہ افغانستان کی مدد کرے،اب آگے آپ خود ہی سمجھدار ہیں کہ امریکہ کیا کرنے جارہا ہے ؟لگتا ہے ٹرمپ کے بیان ے بعد پاکستانی ملٹری اسٹیبلشمنٹ اور سویلین حکومت ایک پیج پر آجائے گی،بلکہ آچکی ہے ۔یاد رکھیں ایک بار نواز شریف نے راحیل شریف کو کہا تھا کہ حقانی نیٹ ورک کے خلاف کاروائی کریں ،ورنہ امریکی پابندیاں لگ جائیں گی اور پاکستان مشکل میں پھنس جائے گا ۔اس کے بعد ڈان لیکس شروع ہو گئی تھی ،اس کا مطلب ہے نواز شریف درست فرما رہے تھے ۔آج نہیں تو کل پاکستان کو حقانی نیٹ ورک کے خلاف تو کاروائی کرنی ہو گی ۔ڈومور کا دور ایک بار پھر شروع ہو گیا ہے ۔خدا خیر کرے ۔لیکن میں اب بھی کہوں گا کہ ٹرمپ کو سنجیدہ لینے کی بلکل ضرورت نہیں ۔اس کی وجہ یہ ہے کہ ٹرمپ یورپی یونین جاتا ہے تو وہاں یورپی یونین لیڈروں کے جمعہ بازار سے خطاب کے دوران کہتا ہے کہ ہم نے یورپ کا ٹھیکہ نہیں اٹھایا ہو ا۔یورپ والے خود پیسے لگائیں اور اپنا دفاع کریں ۔مشرق وسطی جاتا ہے تو یہی کہتا ہے کہ ہم آپ لوگوں کی جنگ نہیں لڑ سکتے ،ہم خود دیوالیہ ہورہے ہیں ۔آج کی صورتحال یہ ہے کہ دنیا کی سپر پاور امریکہ سے اب کوئی خوف زدہ نہیں ،امریکی معیشت کا بھی برا حال ہے ،صورتحال تبدیل ہورہی ہے ۔اس لئے پاکستان کو بھی نئی صورتحال کے حوالے سے اسٹرٹیجی بنانے کی ضرورت ہے ۔امریکہ میں تبدیلی آنہیں رہی ،تبدیلی آگئی ہے ۔تو اب زرا سنبھل کے
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔