جس طرح زمین سورج کے گرد اور اپنے محور کے گرد گھومتی ہے بالکل ایسے ہی سورج بھی اپنے محور کے گرد اور ہماری کہکشاں ملکی وے کے مرکز کے گرد گھومتا ہے۔
جس طرح زمین اپنے محور پر 23.5 ڈگری جھکی ہوئی ہے بالکل ایسے ہی سورج بھی اپنے محور پر 7.25 ڈگری جھکا ہوا ہے۔ مگر سورج زمین کی طرح ٹھوس نہیں ۔ سورج گیس اور پلازما سے بنا ہے۔ لہذا اسکی محوری حرکت اسکے خطِ استوا اور اسکے قطبین پر مختلف رفتار سے ہوتی ہے۔ زمین بھی خطِ استوا پر زیادہ تیز گھومتی ہے بمقابلہ قطبین پر مگر چونکہ زمین ٹھوس حالت میں یے لہذا پوری زمین ایک چکر ایک ہی وقت میں مکمل کرتی ہے یعنی تقریباً چوبیس گھنٹے میں۔ سورج البتہ گیسوں اور پلازما کا مجموعہ ہے سو یہ ٹھوس نہیں ۔ اسی وجہ سے اسکے مختلف حصے مختلف مدت میں ایک چکر مکمل کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر سورج کا خطِ استوا کا حصہ 25 دن میں ایک محوری چکر مکمل کرتا ہے جبکہ اسکے قطبین یہ چکر 35 دن میں مکمل کرتے ہیں۔ سورج کی اس محوری گردش کے بارے میں ماہرینِ فلکیات اور سائنسدان سترویں صدی سے جانتے ہیں۔ اطالوی ماہرِ فلکیات گیلیلیو نے جب سورج پر موجود دھبے یعنی sunspots کو دیکھا تو یہ مہینے کے مختلف دنوں میں اپنی جگہ تبدیل کرتے، پھر غائب ہو جاتے اور پھر دوبارہ نظر آتے جس سے یہ معلوم ہوا کہ سورج اپنے محور کے گرد گھومتا ہے۔
اسی طرح سورج ہماری کہکشاں کے مرکز کے گرد بھی گھومتا ہے۔ ہماری کہشاں کے مرکز میں ایک بلیک ہول بھی ہے۔ گو یہ بلیک ہول نہ بھی ہوتا تب بھی سورج کہکشاں کے مرکز کے گرد ہی گھومتا۔ سورج جب کہکشاں کے مرکز کے گرد گھومتا ہے تو پورا نظامِ شمسی سورج کے ساتھ کہکشاں کے مرکز کے گرد گھومتا ہے۔ گویا زمین اپنے محور کے گرد بھی گھومتی یے، سورج کے گرد بھی اور کہکشاں کے مرکز کے گرد بھی۔ آپ،میں ہم سب اس زمین پر ہیں جو اپنے گرد 1600 کلومیٹر فی گھنٹہ، سورج کے گرد 1 لاکھ 7ہزار کلومیٹر فی گھنٹہ جبکہ کہکشاں کے مرکز کے گرد اوسطاً 7 لاکھ، 20 ہزار کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے گھوم رہی ہیں۔ اُمید ہے یہ پوسٹ پڑھ کر آپکا سر نہیں گھومے گا۔
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...