سولہویں صدی کا ایک عظیم مفکر، فلسفہ دان، شاعر جس نے یہ خیال پیش کیا کہ آسمان پر چمکتے ستارے دراصل سورج ہیں جنکے گرد سیارے گھوم رہے ہیں جہاں زندگی ہو سکتی ہے۔ برونو کے مطابق کائنات لامحدود ہے اور اسکا کوئی مرکز نہیں۔
آج ہم جیمز ویب ٹیلیسکوپ سے لاکھوں نوری سال دور کے ستاروں کے گرد سیارے تلاش کر چکے ہیں جن میں سے کئی پر زندگی ہو سکتی ہے۔ آج جیمز ویب ٹیلیسکوپس ان نئی دنیاؤں پر زندگی کے آثار ڈھونڈ رہی ہے۔
برونو نے جس معاشرے میں آنکھ کھولی وہ ایک قدامت پرست معاشرہ تھا جہاں چرچ نے لوگوں کی زندگی اجیرن کر رکھی تھی۔ چرچ کے نظریے کے مطابق زمین کائنات کا مرکز تھی اور تمام اجرامِ فلکی بشمول ستارے زمین کے گرد گھومتے اور کائنات انسان کے لیے تشکیل دی گئی تھی۔
آج ہم یہ جانتے ہیں کہ کائنات بے حد وسیع ہے، سورج کھربوں ستاروں میں سے ایک معمولی سا ستارہ ہے، نظامِ شمسی کے علاوہ اربوں نظام ِ شمسی ہیں۔ اور یہ سوچ بچگانہ ہے کہ زمین ہی وہ واحد سیارہ اور انسان ہی وہ واحد مخلوق ہے جو کائنات کا مرکز و محور ہیں۔
برونو کو چرچ نے اُسکے نظریات کی بنا پر 1600 میں سزا کے طور پر اگ میں جلا دیا۔ اگر برونو کے نظریات کی مخالفت نہ کی جاتی تو آج انسان نے جتنی ترقی کی ہے اس سے کہیں زیادہ کر چکا ہوتا۔ برونو مر گیا البتہ اُسکے نظریات اب دنیا کے سامنے حقیقت کا۔روپ دھار رہے ہیں۔
ایم بی بی ایس 2024 میں داخلہ لینے والی طلباء کی حوصلہ افزائی
پروفیسر صالحہ رشید ، سابق صدر شعبہ عربی و فارسی ، الہ آباد یونیورسٹی نے گذشتہ ۳۱؍ دسمبر ۲۰۲۴ء کو...