خیبر پختونخوا کی عوامی نیشنل پارٹی کا پختون لیڈر اسفند یار ولی کہتا رہتا ہے کہ؛
خیبر پختونخوا کا علاقہ افغانیوں کا علاقہ ہے۔ افغانیوں کو کوئی زبردستی نہیں نکال سکتا۔ افغان پناہ گزینوں کو پاکستان کے کسی علاقے میں ہراساں کیا جائے تو وہ خیبر پختونخوا آجائیں۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ خیبر پختونخوا کا علاقہ ہندکو علاقہ ہے۔
بلوچستان کی پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی کا سربراہ محمود خان اچکزئی کہتا رہتا ہے کہ؛
بلوچستان کا علاقہ افغانیوں کا علاقہ ہے۔ افغانیوں کو کوئی زبردستی نہیں نکال سکتا۔ افغان پناہ گزینوں کو پاکستان کے کسی علاقے میں ہراساں کیا جائے تو وہ بلوچستان آجائیں۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ بلوچستان کا علاقہ براہوئی علاقہ ہے۔
اسفند یار ولی اور محمود خان اچکزئی کے فارمولے کو مان لیا جائے تو پاکستان پھر پنجابی سکھوں کا بھی علاقہ ہے۔ پنجابی سکھ جب چاہے پاکستان آئیں۔ پنجابی سکھوں کو کوئی زبردستی نہیں نکال سکتا۔ پنجابی سکھوں کو ملک کے کسی علاقے میں ہراساں کیا جائے تو پنجاب آجائیں۔
بلکہ پاکستان پر پٹھانوں کے مقابلے میں پنجابی سکھوں کا زیادہ حق ہے۔ کیونکہ پٹھانوں کی اکثریت کے آباؤ اجداد کی اصل دھرتی تو افغانستان ہے۔ پاکستان کی زمین سے پٹھانوں کا سوائے قبضے کرنے کے اور کوئی واسطہ نہیں۔ پٹھانوں نے ترک حملہ آور محمود غزنوی کے زمانے 1022ء سے لیکر پٹھان حملہ آور احمد شاہ ابدالی کے پوتے شاہ زمان کے زمانے 1799ء تک حملہ آوروں کے ساتھ مل کر افغانستان سے آ آ کر پاکستان کی زمین پر قبضہ کیا۔ خاص طور پر ہندکو پنجابیوں کی زمین پر' جسکا نام بھی پٹھانوں نے اب خیبر پختونخوا رکھ دیا ہے۔ جبکہ پاکستان کے قیام کے بعد سے لیکر پنجاب اور کراچی میں پٹھان تیزی کے ساتھ قبضے کرتے جارہے ہیں۔
لیکن پنجابی سکھوں کی اکثریت کے آباؤ اجداد کی اصل دھرتی تو پاکستان ہے۔ پنجابی سکھوں کی اکثریت کے آباؤ اجداد کی پیدائش بھی پاکستان میں ہوئی۔ پاکستان کی زمین پر ہی سکھ مذہب کے بانی بابا گرو نانک کی پیدائش ہوئی۔ اسی لیے پنجابی سکھوں کے مذہبی مقامات بھی پاکستان میں ہیں۔ پنجاب کی سیکولر پنجابی حکومت کے پنجابی سکھ حکمراں مھاراجہ رنجیت سنگھ کی پیدائش بھی پاکستان کی زمین پر ہوئی اور قبر بھی پاکستان میں ہی ہے۔
مہاراجہ رنجیت سنگھ نے ہی 1022ء سے لیکر 1799ء تک پٹھانوں کے افغانستان سے آکر پاکستان کی زمین پر 777 سال تک قبضہ کرتے رہنے کے سلسلے کو روکا بھی تھا۔ لہٰذا پاکستان پنجابی سکھوں کا بھی وطن ہے۔ پنجابی سکھ جب چاہیں اپنے وطن پاکستان آئیں اور جب تک چاہیں پاکستان میں رہیں۔ پنجابی سکھوں کو کوئی زبردستی پاکستان کے کسی علاقے سے نہیں نکالے گا۔