پاکستان ایک زرعی ملک ہے۔ پنجاب اور سندھ خاص کر زرعی اور kpk اور بلوچستان کا structure نیم زرعی اور شکاری عہد کا ہے۔ یہیں سے ہماری معاشرت، اقتصادیات، روئیے اور اقدار پھوٹتی ہیں۔ بنگلہ دیش کی علیحدگی کا ایک اہم سبب ہمارے یہاں کا جاگیردارانہ mindset ہے۔
پنجاب میں چھوٹی سطح پر زمین داری اور بڑی سطح پر جاگیرداری ہے اور یہاں کی جاگیرداری کی روح عسکری اور خانقاہی ہے۔ جاگیریں فوجیوں اور پیروں کو عطا ہوتی تھیں ۔۔ انگریز نے یہی پالیسی جاری رکھی جو ترکوں نے قائم کی، مغلوں نے جسے آگے بڑھایا، یعنی "عام آدمی کو اقتدار اور اس کے ثمرات سے محروم رکھنا"۔
صنفی تفریق ۔۔ وٹہ ۔۔ سوارہ۔۔ ونی۔۔ غیرت کے نام پر قتل ۔۔ جبری شادی سب اسی ںظام کی ناجائز اولاد ہیں۔
مقتدرہ اور اس کے پروردہ سیاسدان منافق ہیں ۔۔۔ وہ بنیادی علت پر بات ہی نہیں کرتے۔ مہنگائی۔۔ جمہوریت ۔۔ قرضہ ۔۔ کرپشن کا راگ الاپتے رہتے ہیں۔ یہ کام مقتدرہ کی مٹھی میں بند میڈیا اور ان کے لفافوں پر پلنے والے نام نہاد دانشور کرتے ہیں۔
جاگیرداری نظام کا خاتمہ اور زمین کی تقسیمِ نو ۔۔ معاشرے کی اندر معیاری اور ساختی تبدیلی لائے گا۔
تیسری دنیا کو ترقی یافتہ ممالک اپنی منڈی رکھنا چاہتے ہیں۔ مڈل ایسٹ کو تیل کی منڈی اور برصغیر کو اجناس اور سستی محنت کی منڈی۔۔ اس کے لئے وہ اپنی لے پالک مقتدرہ کی گرفت اور جاگیرادی اور زمین داری نظام کو مستحکم رکھنا چاہتے ہیں۔ ہماری مقتدرہ بھی کالونیلزم اور جاگیرداری کی پروردہ ہے، اس لئے زمین داری کی ہوس رکھتی اور اسی مائنڈ سیٹ کی حامل ہے۔
اسمبلی میں دیکھ لیں کتنے فیصد عوام ہیں؟ آپ کو سمجھ آ جائے گی ۔۔
زمین وسائل کی ماں ہے اور یہی مسائل کی بھی ماں ہے۔ سڑکوں اور روڈ کی پالیسی سے مراد زمین کی قیمت میں اضافہ ہوتا ہے۔ اسی سے رئیل اسٹیٹ پیدا ہوتا ہے۔ جاگیر ویسے بھی state within state ہوتی ہے۔۔
سندھ میں ہاری ۔۔ پنجاب میں اسیری ۔۔ (بھٹہ مزدور کی شکل میں) ۔۔ سب بدحالی کی شکلیں اسی ناجائز ملکیتِ زمین سے جڑی ہیں۔ Bonded Labour, Child abuse, Child Labour کا اصل ذریعہ و سبب بھی یہی ہے۔
بے زمینی بے وقعتی ہے۔ زمین کو بیچ کر ملیں لگائی جاتی ہیں۔ جنوبی پنجاب اور سندھ میں جاگیردار ہی مل مالک ہیں۔ جاگیردار کے مزارعین ہی اس کے مستقل جبری ووٹر ہوتے ہیں۔ پیر کے مرید، مرد و عورت اس کے مستقل اور بے دام غلام ہوتے ہیں۔ نشستیں پیدائشی انہی کی ہیں اور یہ منافق جلسوں میں کہتے ہیں کہ ہم جہموریت کے لیے یہ کریں گے، وہ کریں گے۔
یہ عوام اور جمہوریت کی توہین ہے۔
لیکن تاریخ یہ بتاتی ہے کہ عوام کبھی بھی دماغ سے نہیں، بلکہ ہمیشہ پیٹ سے سوچتے ہیں۔
جب تک تقسمِ زمین کا مسئلہ حل نہ ہو، جب تک فرسودہ جاگیرداری نظام ختم نہ ہو ۔۔ تب تک جمہوریت اپنا میٹھا پھل نہیں دے سکتی، بلکہ زہرِ قاتل رہے گی۔ جمہوریت نظامِ حکومت ہی نہیں، رویے کا نام ہے۔ ایک مخصوص کلچر ہے اور رواداری کا نام ہے۔
ہماری جارحانہ اور عدم برداشت کی وجوہات میں سے سب سے بڑا عنصر جاگیردارانہ طرز فکر اور اس کے عواقب ہیں۔ وہ فوجی افسر ہو، ڈی سی ہو یا ایم این اے، یا کوئی سترہویں / اٹھارویں سکیل کا آفیسر ہو، پٹواری ہو، ایس ایچ او ہو یا پھر پی سی ایس آفیسر ۔۔۔ سب اپنی اپنی جاگیر میں اپنا اپنا دربار لگائے بیٹھے ہیں ۔۔۔
اس بدترین ںظام میں جمہوریت کے اندر پنپنے والی Sophisticated feelings پیدا ہی نہیں ہو سکتیں۔
ہاری رپورٹ ۔۔۔ لینڈ ریفارمز بل کی طرف رجوع کرنا ہو گا۔۔۔
یہ مسئلہ تو عام آدمی اور بے زمین کا ہے ۔۔ اسے ہی یہ حل کرنا ہے۔
زمین کے مسائل و وسائل زمین پر اہلِ زمین ہی طے کرتے ہیں، آسمان سے انہیں حل کرنے کوئی نہیں آتا ۔۔۔