کیا پاکستان دنیا میں مستقبل میں ہونے والی تبدیلیوں کے لیے تیار ہے ؟
ہم لوگ تو ابھی اسی بات پر پھنسے ہوئے ہیں ،کہ کیا وزیر باہر کے ملک بھی نوکری کر سکتا ہے یا نہیں ؟ الیکشن لڑنے کے لیے اثاثوں کا بتانا ضروری ہے یا نہیں ؟ وزیر اعظم کا احتساب ووٹ کے زریعے ہو گا یا انصاف دینے والی عدالتوں سے ؟ ملک کا مفاد عزیز ہے یا اپنا ؟ ملک بیچنا جائز ہے یا ناجائز ؟ آخری دنوں میں بیوریوکریسی اور نیچے والی عدلیہ میں سینکڑوں تبادلے اخلاقی تقاضے پورے کرتے ہیں یا نہیں ؟
اور اسی چکر میں ۲۲ کروڑ لوگوں کی بےشک موت واقع ہو جائے ، ہم اور ہماری تھانیداریاں قائم رہیں ۔ ابو عاکف جس نے سی ایس ایس ٹاپ کیا تھا ، بطور سیکریٹری ماحولیات ، بیڑہ غرق کر دیا اُس نے پاکستان کا ، اسلام آباد کے درخت کٹوا دیے ۔ مشاہداللہ کے ساتھ راتوں کی اور باہر کے رونقوں کے مزے تو لے لیے لیکن ملک کی نیا ڈبو دی ۔ مجال ہے کہ منشا اور بڑوں کو فیکٹریوں کی آلودگی ختم کرنے کا کہا ہو؟ آج انعام کے طور پر سیکریٹری کیبینٹ بنا دیے گئے ہیں ۔ غلام محمد ہر دور میں زندہ رہا ہے ۔ امریکہ میں نئے لاڈلے سفیر نے کل ہہلے دن سکھوں اور کرسچن نمائندوں سے ملاقات کی ۔ خرم دستگیر نے امریکہ کو سپلائ روکنے کی دھمکی لگا دی ۔ واہ میرے مولا، یہ بھی دیکھنا تھا ۔
کل میں Stratfor کے سینئر ملٹری analyst عمر لمرانی کا struggles to shift its global focus کے عنوان سے مضمون پڑھ رہا تھا ۔ کیا زبردست تجزیہ مستقبل کا ۔ عمر کے نزدیک اب امریکہ بلکل تیار ہو گیا ہے روس اور چین کے گٹھ جوڑ کا مقابلہ کرنے کے لیے ۔ مزے کی بات اُس میں جن ملکوں کو امریکہ ان دونوں طاقتوں کا مقابلہ کرنے کے لیے ساتھ رکھے گا ، پاکستان اُن میں شامل ہی نہیں ۔ پاکستان اب امریکہ کے لیے کوئ حیثیت ہی نہیں رکھتا ۔ روس کے اردگرد کے ملک یوکرائن ، جیورجیہ، بلارس اور پولینڈ امریکہ کی توجہ کا خاص مرکز ہوں گے ۔ ترکی کو بھی امریکہ ایک دفعہ پھر روس کی چڑھائ سے بچائے گا ۔ پورے یورپ میں امریکہ اپنی بحری طاقت بڑھائے گا ۔ ایشیا مین چین کے لیے ہندوستان ، ویتنام ، ملیشیا اور انڈونیشیا کا بھر پور ساتھ دے گا اور اُن سے مل کر چین کو کنٹرول کرے گا ۔ ساؤتھ کوریا اور فلپائن میں بھی اپنے فوجیوں اور بحری بیڑے کی تعداد بڑھائے گا ۔
عمر کے خیال میں امریکہ بلکل تیار ہے ایران پر حملہ کے لیے اور اگر شمالی کوریہ سے معاہدہ نہ ہوا تو اس پر بھی ۔ عمر نے پاکستان کا تزکرہ اس میں بلکل نہیں کیا کسی اعتبار سے بھی ۔ لیکن بخوبی اخز کیا جا سکتا ہے کہ وہ یہی ہے کہ ایک ، تو پاکستان اندرونی خلفشار سے تباہی کی طرف جا رہا ہے دوسرا اس ساری روس اور چین کے خلاف کشمکش میں پاکستان automatically بلکل پِس کے رہ جائے گا ۔
یہ خدانخواستہ ہمارے گردو نواح میں ہونے جا رہا ہے ۔ پاکستان اندر سے بلکل کھوکھلا ہو چکا ہے ۔ عوام نے انصاف اور بہتری کرنے لے لیے دھرنا دے کے بھی دیکھ لیا جسے راحیل شریف اور ناصرلملک کے بینچ نے بُری طرح نہ صرف ناکام بنایا بلکہ بحسب جُسہ اور حصہ نوازے گئے ۔ کیا چوائس رہ گئ ہے فوج کے پاس اب ؟
باجوہ صاحب کی ابھی بھی پہلی ترجیح جلد از جلد الیکشن ہیں اور گند سارا سیاست دانوں پر ڈالنا ہے ۔ یہ زیادتی ہے ۲۲ کروڑ لوگوں کے ساتھ ۔ کل اسپین میں سوشلسٹ پرائم منسٹر آ گیا حکومت میں ۔ اٹلی نے EU سے باہر ہونے کا عندیہ دے دیا ۔ ہر ایک ملک اپنے عوام کو خوشحال اور مضبوط کرنے کے چکر میں ہے سوائے پاکستان کے ، یہاں اشرافیہ ابھی بھی مضبوط ہے ، جب تک ملک بلکل چُوسا نہیں جاتا اور اُن کے تو پاسپورٹ تیار ہیں اُس صورت میں ۔ بھلا ہو چیف جسٹس کا جس نے holder of public office کو دوہری شہریت کی بھی اجازت دے دی ۔
کل رات یہاں شدید بارش تھی ، بادل اور بجلی کی خوفناک گرج چمک بار بار مجھے اُٹھا رہی تھی ۔ لگتا تھا کہ آسمان بہت شدید غصہ میں ہے ۔ صبح جب پارک میں آیا تو وہی سورج کی کرنیں ، نیلا آسمان ، درخت دُھلے ہوئے ، ہر طرف ہریالی اور سکون ۔ جشن کا سماں روز جیسا ۔ قدرت تو اپنا کام کر رہی ہے ، کیا ہم ان نعمتوں کا حق ادا کر رہے ہیں ؟ اسی پر آج ختم کرنا چاہوں گا ۔
درد منت کش دوا نہ ہوا
میں نہ اچھا ہوا برا نہ ہوا
جمع کرتے ہو کیوں رقیبوں کو
اک تماشا ہوا گلہ نہ ہوا
ہم کہاں قسمت آزمانے جائیں
تو ہی جب خنجر آزما نہ ہوا
کتنے شیریں ہیں تیرے لب کہ رقیب
گالیاں کھا کے بے مزا نہ ہوا
ہے خبر گرم ان کے آنے کی
آج ہی گھر میں بوریا نہ ہوا
کیا وہ نمرود کی خدائی تھی
بندگی میں مرا بھلا نہ ہوا
جان دی دی ہوئی اسی کی تھی
حق تو یوں ہے کہ حق ادا نہ ہوا
زخم گر دب گیا لہو نہ تھما
کام گر رک گیا روا نہ ہوا
رہزنی ہے کہ دل ستانی ہے
لے کے دل دل ستاں روانہ ہوا
کچھ تو پڑھیے کہ لوگ کہتے ہیں
آج غالبؔ غزل سرا نہ ہوا
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔