پاکستان کا سیاسی ماحول قوم پرستی کا ھونے کی وجہ سے ن لیگ کو پنجابیوں کی حمایت ھے۔ ن لیگ کے رھنمائوں کی حرکتوں سے لگتا ھے کہ؛ ن لیگ اپنی سیاسی نا اھلی ' سیاسی نا لائقی ' سیاسی نا پختگی سے پنجابیوں کو اچھی طرح سے آگاہ کرتی رھتی ھے۔ لیکن پنجابیوں کو ن لیگ کے سیاسی طور پر بانجھ ھونے کا یقین نہیں آرھا۔ اس لیے ن لیگ کی حمایت سے دستبردار ھونے پر تیار نہیں ھیں۔
چند روز قبل ن لیگ کے مرکزی رھنما خواجہ آصف نے قومی اسمبلی میں تقریر کرتے ھوئے کہا کہ؛ ن لیگ اقتدار میں آکر پنجاب کو تقسیم کرے گی۔ اب ن لیگ کے مرکزی رھنما خواجہ سعد رفیق نے ٹوئیٹ کرکے "شیر پنجاب" مھاراجہ رنجیت سنگھ کی تذلیل اور توھین کی ھے۔
ن لیگ کے قائد نواز شریف کے سیاسی طور پر بانجھ ھونے کا ثبوت یہ ھے کہ؛ نواز شریف نے 1985 سے لیکر بار بار پنجاب پر حکومت کی بلکہ تین بار پاکستان کا وزیر اعظم بھی رھا۔ لیکن نواز شریف نے پنجاب کی تعلیمی اور دفتری زبان پنجابی نہیں کی۔
نواز شریف نے کبھی بھی پنجابی قوم پرست رھنما کے طور پر پنجابی قوم کی قیادت کرتے ھوئے پنجابی قوم کے ساتھ محاذآرائی کرنے والی دوسری قوموں کی پنجابی قوم کے ساتھ محاذآرائی ختم کروانے کے لیے دوسری قوموں کے ساتھ مذاکرات نہیں کیے۔
نواز شریف کی سیاسی نا اھلی ' سیاسی نا لائقی ' سیاسی نا پختگی اس سے بھی واضح ھوتی ھے کہ؛ نواز شریف کے خلاف "چور کا بیانیہ" بناکر ھندوستانی مھاجر پرویز مشرف نے اسٹیبلشمنٹ کے ھندوستانی مھاجروں اور پٹھان عمران خان نے اسٹیبلشمنٹ کے پٹھانوں کو ن لیگ کو اقتدار سے نکالنے کے لیے استعمال کیا۔
ن لیگ پنجابی اسٹیبلشمنٹ کے پنجابیوں کو اپنی حمایت پر قائل کرنے اور اسٹیبلشمنٹ کے ھندوستانی مھاجروں اور پٹھانوں کے سیاست میں ملوث ھونے کو بنیاد بنا کر نشانہ بنانے کے بجائے "پاکستان کے اداروں" کو نشانہ بناتی رھی۔
ن لیگ کے قائد نواز شریف کو "ووٹ کو عزت دو" کا رونا رونے اور "مجھے کیوں نکالا؟" کی شکایت کرنے جبکہ "خلائی مخلوق" جیسے ذو معنی الفاظ استعمال کرکے پاکستان کے اداروں کو نشانہ بنانے کے بجائے عوام کو بتانا چاھیے تھا کہ؛
ھندوستانی مھاجر پرویز مشرف نے اسٹیبلشمنٹ کے ھندوستانی مھاجروں اور پٹھان عمران خان نے اسٹیبلشمنٹ کے پٹھانوں کو ن لیگ کو اقتدار سے نکالنے کے لیے استعمال کرکے "پاکستان کے اداروں" کو سیاست میں ملوث کرکے پاکستان کے جمہوری ماحول کو خراب اور "پاکستان کے اداروں" کے وقار کو مجروح کیا ھے۔
ن لیگ کے قائد نواز شریف کے غلط سیاسی حکمت عملی اختیار کرنے کی وجہ سے ن لیگ کو نہ صرف اقتدار سے باھر ھونا پڑا بلکہ پنجابی اسٹیبلشمنٹ کی حمایت بھی حاصل نہیں ھے۔ جبکہ اسٹیبلشمنٹ کے ھندوستانی مھاجروں اور پٹھانوں کی طرف سے مخالفت کا بھی سامنا ھے تو پھر؛ ن لیگ کی اقتدار میں واپسی کی امید کیسے کی جاسکتی ھے؟
نواز شریف نے اگر "ووٹ کو عزت دو" کا رونا رونے اور "مجھے کیوں نکالا؟" کا پوچھنے اور "خلائی مخلوق" پر الزام لگانے کے بجائے کھل کر یہ کہا ھوتا کہ؛ ن لیگ کو اقتدار سے نکالنے کے لیے ھندوستانی مھاجر پرویز مشرف نے اسٹیبلشمنٹ کے ھندوستانی مھاجروں اور پٹھان عمران خان نے اسٹیبلشمنٹ کے پٹھانوں کو استعمال کرکے "پاکستان کے اداروں" کو سیاست میں ملوث کرکے پاکستان کے جمہوری ماحول کو خراب اور "پاکستان کے اداروں" کے وقار کو برباد کردیا ھے۔ اس لیے پاکستان کی عوام اب "سیاسی عدم استحکام" اور پاکستان کے ادارے اب "انتظامی بحران" برداشت کرنے کی تیاری کریں۔ جبکہ ھندوستانی مھاجر پرویز مشرف اور پٹھان عمران خان سے جواب لیں کہ؛ انہوں نے پاکستان کے سیاسی ماحول کو قوموں کی محاذآرائی والا کیوں بنایا؟ نواز شریف کے اس موقف کا کیا نتیجہ نکلنا تھا؟
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...