کیا نوازشریف نے جان بوجھ کرایسا نٹرویو دیا؟
سابق وزیر اعظم نوازشریف کے بارے میں زیادہ تر تجزیہ کاروں کا یہ کہنا ہے کہ وہ ایک میچور اور زیرک سیاست دان ہیں،جو اپنی سیاسی چالی سوچ سمجھ کر چلتے ہیں۔نواز شریف کے بارے میں کچھ سیاسی تجزیہ کار یہ بھی کہتے ہیں کہ کبھی کبھار وہ ایسی بات کردیتے ہیں ،جس سے وہ تمام قوتوں کو اپنا دشمن اور مخالف بنا دیتے ہیں۔نواز شریف کی جس بات پر ہنگامہ برپا ہوچکا ہے ،اس کا اردو ترجمہ کچھ یوں ہے کہ ،عسکری تنظیمیں متحرک ہیں،انہیں غیر ریاستی عناصر کہیں مگر کیا ہمیں یہ اجازت دینی چاہیئے کہ غیر ریاستی عناصر سرحد پار کرکرے ممبئی مییں 150 افراد قتل کردیں؟مجھے سمجھائیں،نواز شریف سے پہلے اس طرح کی باتیں مشرف کے علاوہ پاکستان میں اور بھی بہت طاقتور شخصیات کر چکی ہیں۔نواز شریف کے اس تبصرے کے بعد ان پر میڈیا پر شدید تنقید کا خوفناک سلسلہ جاری ہے،ان کے خلاف غداری کی درخواستیں دائر کی جارہی ہیں یا کروائی جارہی ہیں،اپوزیشن لیڈر سے لیکر چوہدری نثار تک سب نے نوازشریف پر شدید تنقید کی ہے۔یہاں تک کہ شہبازشریف نے اپنے آپ کو اس بیان سے الگ کر لیا ہے اور کہہ دیا ہے کہ یہ پارٹی بیانیہ نہیں ہے۔آئی ایس پی آر کے مطابق آج نیشنل سیکیورٹی میٹنگ ہے جس میں آرمی چیف اور وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی شامل ہوں گے ۔سوال یہ ہے کہ نواز شریف صاحب جو پہلے ہی مصیبتوں میں گھرے ہوئے ہیں ،انہیں ایسے موقع پر اس طرح کا بیان دینے کی کیا ضرورت تھی ؟بہت سے سیاسی مبصرین کی رائے یہ ہے کہ نوازشریف کا یہ بیان سلپ آف ٹنگ نہیں تھا ،بلکہ انہوں نے سوچ سمجھ کر بیان دیا ہے ۔اس بات کو آخر میں زیر بحث لاتے ہیں ،مبصرین کا کہنا ہے کہ ممبئی حملوں کے حوالے سے اس طرح کی باتیں ہوتی رہی ہیں،جنرل پاشا ،شاہ محمود قریشی اور مشرف سمیت بہت سے لوگ ممبئی حملوں کے متعلق اس طرح کی باتیں کرتے رہے ہیں،نواز شریف اس سے پہلے بھی اس سے سخت بات کرتے رہے ہیں،مگر اس مرتبہ ان کے بیان کو متنازعہ بناکر ہنگامہ کھڑا کردیا گیا ہے،نان بہت سے مبصرین کہتے ہیں کہ اسٹیٹ ایکٹرز کے بارے میں بات کرنا کوئی جرم تو نہیں ہے ،ان نان اسٹیٹ ایکٹرز کی وجہ سے پاکستان کو نقصان پہنچا ہے۔کچھ مبصرین یہ بھی فرما رہے ہیں کہ نوازشریف نے یہ انٹرویو سوچ سمجھ کر دیا ہے ،انہوں نے یہ انٹرویو دیکر ان قوتوں کو وارننگ دی ہے جو ان کے لئے مشکلات پیدا کررہے ہیں ،مبصرین کا کہنا ہے کہ کیونکہ پاکستان کے طاقتور حلقے ان کے خلاف مہاز بنا چکے ہیں ،اس لئے وہ یہ انٹر ویو دیکر اپنا معاملہ عالمی دنیا میں لے گئے ہیں اور ایسا کرنے پر انہیں مجبور کیا گیا ہے۔نوازشریف کو یہ اندازہ تھا کہ اس طرح کی بات سے دائیں بازو والے ان کے خلاف ہو جائیں گے ،پاکستان میں اور بہت سی قوتوں کے لئے یہ بات ناقابل قبول ہوگی ،اس لئے نوازشریف سوچ سمجھ کر اپنے بیانیئے کو آگے بڑھا رہے ہیں،انہیں اندازہ ہے ،وہ مزید مشکلات کا شکار ہوں گے ۔انہیں یہ بھی معلوم ہے کہ انہیں جیل بھی جانا ہوگا ،مسائل بھی ہوں ،پھر بھی وہ ڈٹے ہوئے ہیں۔ٹھیک ہے کہ ان کے بیان پر مبالقہ آرائی کا عنصر بھی ہے،لیکن یہ بھی درست ہے کہ جان بوجھ کر انہوں نے فل ٹاس بال کرائی تاکہ چھکا لگ جائے اور وہ چھکا لگ بھی گیا ہے ،لیکن کیا یہ حقیقت نہیں کہ جس طرح کا بیانیہ وہ لیکر چل رہے ہیں ،یہ بات اس بیانیئے کو سوٹ کرتی ہے۔بعض سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق نوازشریف نے یہ بات کرکے پیغام دیا ہے کہ ان کے ساتھ نااانصافی کا عمل جاری رہا تو وہ اس طرح کی اور بھی بہت سی باتیں کریں گے ،مبصرین کہتے ہیں کہ اب بھی نواز شریف کے ہاتھ میں بہت کاروڈز ہیں ،کیونکہ وہ تین بار وزیر اعظم رہ چکے ہیں اور انہیں بہت سی باتوں کا علم ہے ۔اگر دیکھا جائے تو اس بیان سے پہلے ڈان لیکس کا واقعہ ہوچکا ہے ،اس میں بھی کوئی ایسی بات نہیں تھی ،صرف یہ کہا گیا تھا کہ ہمیں حقانی نیٹ ورک کی پشت پناہی چھوڑ دینی چاہیئے،ایسا نہ ہوا تو ہم دنیا سے الگ تھلگ ہو جائیں گے اور ہماری امداد بھی بند ہو جائے گی ۔کچھ دانشور تو یہ بھی کہہ رہے کہ اس طرح کا بیانیہ ووٹرز کے لئے نہیں ہے ،بلکہ وہ ایک بہت بڑی تبدیلی کی طرف حقیقی قدم بڑھاتے نظر آرہے ہیں۔مبصرین کے مطابق نوازشریف فیصلہ کرچکے ہیں،اپنے بیانیئے پر قائم ہیں ،اس لئے وہ اب پیچھے نہیں ہٹیں گے ۔پاکستان میں ہر سیاسی دانشور مختلف انداز میں نوازشریف کے اس بیان کی تشریح کررہے ہیں،وہ نوازشریف جو اشاروں میں بات کرنے کے عادی تھے ،وہ جو لکھ کر اپنا بیان دنیا کے سامنے پیش کرتے تھے ،وہ جو ہمیشہ رک رک کر بات کرتے تھے ،انہیں دیوار سے لگا دیا گیا ہے ،ہر طرف سے ان پر تنقید ہو رہی ہے ،ا سلئے اب ان کے پاس ایک ہی راستہ ہے کہ وہ اپنا مقدمہ عالمی دنیامیں لے جائیں،ان کی اپنی پارٹی کا رائیٹ ونگ ان کے خلاف ہو چکا ہے ،لیکن اس کے باوجود وہ کامیاب نظر آرہے ہیں۔شہباز شریف نے ابھی تک اپنے آپ کو بڑے بھائی سے الگ رکھا ہے ،لیکن الیکشن کمپین کے دوران سب دیکھ لیں گے کہ وہ نوازشریف اور مریم نواز شریف کے ساتھ ہوں گے کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ نوازبیانیہ پر ہی مسلم لیگ ن کو ووٹ پڑنے ہیں۔یہ ایک حقیقت ہے کہ شہباز شریف کو ہر صورت نوازبیانیہ اختیار کرنا ہوگا ۔کچھ مبصرین یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ نوازشریف اپنے بیانیہ پر گفتگو چاہتے ہیں ،وہ چاہتے ہیں بحث و مباحثہ ہو،مناظرہ ہو ،اس لئے وہ ایسی باتیں کررہے ہیں جو اسٹیبلشمنٹ کے لئے حساس ہیں ۔وہ نوازشریف جنہوں نے ایک لائن بول کر ہنگامہ کھڑا کردیا ہے ،اگر اسی طرح کی باتیں انہوں نے تواتر کے ساتھ کرنا شروع کردی اور تفصیلی انٹرویو دیئے تو کیا ہوگا ؟نواز شریف نے اپنے ایک بیان سے یہ واررنگ دے دی ہے کہ ابھی بھی بہت سی باتیں ہیں ،جو راز میں ہیں اور وہ افشاں کرسکتے ہیں ۔۔۔کچھ مبصرین تو یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ نواز شریف اگر اصولی موقف پر ڈٹ گئے ہیں تو انہیں ٹکڑوں میں بات کرنے کی بجائے سب کچھ سچ سچ بتا دینا چاہیئے ،تاکہ حقیقت کا سب کو علم ہو جائیں ،عوام باخبر ہوجائیں ،پھر جو ہوگا دیکھا جائے گا ،سوال یہ کہ کیا کسی دن وہ ایسا بھی کریں گے ؟میری زاتی رائے یہ ہے کہ اداروں ،حکومت اور نوازشریف سمیت تمام قوتوں کو افہام و تفہیم سے معاملات نمٹانے چاہیئے ،نواز شریف کو خوفناک حد تک کارنر کردیا گیا ہے ،میڈیا پر انہیں گالیاں دی جاتی ہیں ،اسٹیبشلمنٹ ان سے بہت ناراض ہے ،ان کی پارٹی کے لوگ ٹوٹ ٹوٹ کر کسی اور جانب جارہے ہیں ،اس طرح کی صورتحال میں سوال یہ کہ نواز شریف کریں تو کیا کریں ؟
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔