کیا نوازشریف محفوظ ہیں؟
گزشتہ روز پاناما کیس کے حوالے سے سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا ہے ۔پاناما کیس کا فیصلہ تو محفوظ ہو گیا ہے مگر اب سوال یہ ہے کہ کیا نواز شریف محفوظ ہیں؟سوال یہ ہے کہ کیا نواز شریف کی فیملی ،ان کی حکومت ،ان کی پارٹی محفوظ ہے ؟سوال یہ بھی ہے کہ کیا پنجاب کا وہ لیڈر جو اسٹیبلشمنٹ کی راہ میں سب سے بڑا مزاحمت کار بناہوا ہے ،اس کی اگلی اسٹرٹیجی کیا ہو گی؟یہ وہ تمام ایشوز ہیں جن پر آج بات کرتے ہیں ۔پہلی بات جو تمام حلقے تسلیم کررہے ہیں وہ یہ کہ ٹرائل تو ہر صورت ہو گا ۔ٹرائل سے بچنا وزیر اعظم نواز شریف کے لئے اب ممکن نہیں رہا ۔سوال جو ہر طرف ناچ اور گا رہا ہے وہ یہ کہ کیا ٹرائل سے پہلے سپریم کورٹ کا تین رکنی بنچ انہیں نااہل قرار دے گا ؟ماہرین قانون کی اکثریت کی یہ رائے ہے کہ ایف زیڈ ای کپیٹل جس سے قصہ شروع ہوا تھا ،جس میں کہا گیا کہ ایف زیڈ ای کپیٹل کی وجہ سے نواز شریف نے یو ائے ای کی حکومت سے اقامہ لیا تھا ۔یہ اقامہ انہوں نے چھپائے رکھا ۔ماہرین کہتے ہیں کہ یہ اقامہ وہ اسموکنگ گن ہے جس کی وجہ سے محترم نواز شریف صاحب نااہل ہو سکتے ہیں ۔ویسے اقامہ تو وزیر دفاع خواجہ آصف کے پاس بھی ہے ،اسحاق ڈار کے پاس بھی ہے ۔لیکن ان دونوں نے اقامے والی بات چھپائی نہیں تھی ،مطلب جھوٹ نہیں بولا ۔اب نوازشریف کی نااہلی بھی دو طرح کی ممکن ہے ،ایک یہ کہ وہ ڈی سیٹ کردیئے جائیں گے ،اس کے بعد وہ بائی الیکشن کے بعد دوبارہ دو تین مہینوں میں وزیر اعظم بن سکتے ہیں ۔قانون کے ماہرین کے مطابق ایسا ہونا مشکل ہے ۔لیکن ہو بھی سکتا ہے ۔نواز شریف کو کو بینیفٹ آف ڈاوٹ مل گیا تو وہ ڈی سیٹ ہو سکتے ہیں ۔اور اگر خدانخواستہ آئین کے آرٹیکلز باسٹھ ترسٹھ کے تحت انہیں نااہل قرار دیا گیا تو پھر وہ پانچ سال ،دس سال یا پھر ہمیشہ ہمیشہ کے لئے بھی نااہل ہو سکتے ہیں ۔اب سوال یہ ہے کہ اگر نواز شریف نااہل ہوئے تو پھر نیا عبوری وزیر اعظم کون ہو گا ؟وہ نیا وزیر اعظم تین ماہ کے لئے ہوگا یا پھر اگلے آنے والے الیکشن تک کے لئے ہو گا ؟یا پھر کہیں مسلم لیگ ن بطور پارٹی ٹوٹ پھوٹ کا شکار تو نہیں ہو جائے گی ۔ایک سے ایک سوال جنم لے رہا ہے ۔اور یہی وہ سوال ہیں جو ٹاک آف دی ٹاون بنے ہوئے ہیں ۔اس وقت میڈیا میں اور عوامی ،آئینی اور سیاسی حلقوں میں اس حوالے سے سینکڑوں اسام کے نظریات چل رہے ہیں ۔لیکن ہم سیاسی اور لیگل ایشو پر بات کرتے ہیں ۔سینئیر صحافی حامد میر کے مطابق سپریم کورٹ میں پاناما کیس کے حوالے سے جتنی سماعتیں ہوئی ہیں ،جو ماہرین قانون کی رائے ہے ،اور ماضی میں جو نااہلیاں ہوئی ہیں ،ان تمام کو بھی دیکھا جائے تو واضح نظر آرہا ہے کہ نواز شریف کا بچنا مشکل ہے اور وہ نااہل ہو جائیں گے ۔حامد میر کے مطابق کوئی معجزہ ہی نواز شریف کو نااہلی سے بچا سکتا ہے ۔ویسے دیکھا جائے تو مجھے حامد میر صاحب کا نقطہ نظر سچا ہوتا نظر آرہا ہے ۔سپریم کورٹ کو حقائق نہیں بتائے گئے ،سچ نہیں بولا گیا ،ڈاکومنٹیشن میں بھی ہیرا پھیری کی گئی ۔منی ٹریل نہیں بتائی گئی ،یو ائے ای کی حکومت نے شریف فیملی کی منی ٹریل کو verify نہیں کیا ۔اس لئے لگتا یہی ہے کہ نواز شریف صاحب نااہل ہو جائیں گے ۔ادھر حدیبیہ والال معمالہ بھی کھلتا نظر آرہا ہے ۔نیب پر بھی سپریم کورٹ اعتماد نہیں کررہی ۔یا یوں کہہ لیں کہ نیب کہ چئیرمین اور نیب سے سپریم کورٹ مطمئن نہیں ہے ۔ماہرین قانون کے مطابق یہ تین رکنی بنچ implementation bench ہے ۔اسلئے جب تک کام مکمل نہیں ہوتا ،یہ تین رکنی بنچ کا کام جاری رہے گا ۔نواز شریف نااہل ہو ئے اور کیس ٹرائل کورٹ چلا بھی گیا ،پھر بھی کام جاری رہے گا ،ٹرائل کورٹ کے فیصلے کے نفاز کے بعد ہی یہ بنچ ختم ہو گا ۔سب جانتے ہیں کہ نیب میں ریفرنس گیا تو کام نہیں ہوگا ،اس کی ہلکی سی جھلک ہم سب نے دیکھ لی ہے ،ظفر حجازی جو گرفتار ہوئے ،پھر ان کو بچانے کے لئے کیسے میڈیا پر تشدد کیا گیا ۔پولیس اور ایف آئی ائے نے کیا کیا ۔وہ پمز پہنچ گئے ۔نیب پھر کسی وزیر اعظم کو بچانے کے لئے کیا کرسکتا ہے ؟ادھر حامد میر یہ بھی کہہ رہے کہ جلد نمبر دس سامنے آگیا تو مسلم لیگ ن کی عالمی سازش والی کہانی بھی جھوٹی ثابت ہو جائے گی ۔ویسے جلد نمبر کی ہلکی سی جھلکیاں تو سب نے دیکھ لی ہیں ۔حامد میر کہتے ہیں کہ جلد نمبر دس میں غیر ملکی حکومتوں اور جے آئی ٹی کے درمیان گفتگو کے دستاویزات ہیں ۔جو بہت اہم ہیں ۔اس میں ان ملکوں کے بارے میں تفصیل ہے جنہوں نے جے آئی ٹی کے ساتھ تعاون کیا ۔ان کی بھی تفصیل ہے جنہوں نے تعاون نہیں کیا ،یہاں تک کہ جے آئی ٹی ممبران کو ویزے تک نہیں دیئے ۔حامد میر کے مطابق پاکستان کے عالمی اتحادی ملک اور بھارت نے بھی جے آئی ٹی کو ditch کیا ۔آئینی ماہرین یہ بھی کہتے ہیں کہ 20/4/2017 کو سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بنچ نے جو فیصلہ دیا تھا ،اس کے پیرائے میں یہ فیصلہ آئے گا ۔یعنی کوئی نئی ججمنٹ نہیں آئے گی ۔آئینی ماہرین کے مطابق نوے فیصد چانسز یہ ہیں کہ نواز شریف نااہل ہو جائیں گے جبکہ دس فیصد چانسز یہ ہیں کہ وہ نااہل نہیں ہو گے ۔آئینی ماہرین کے مطابق پانچ رکنی بنچ میں سے دو جج نواز شریف کو نااہل قرار دے چکے ہیں ۔تین ججوں نے کہا تھا کہ وہ جے آئی ٹی رپورٹ کے بعد کچھ کہہ سکیں گے ۔اب ان تین میں سے ایک جج نے بھی نواز شریف کو نااہل قار دیا اور دو نے کلین چٹ دے بھی دی تو پھر بھی وہ نااہل ہو جائیں گے ۔ایک جج نے بھی کہا کہ نواز شریف صادق و امین نہیں ،فیصلہ تین دو کا ہو گا،جو میاں صاحب کے خلاف جائے گا ۔یہ تو ہے آئینی ماہرین کی رائے ۔اب آگے چلتے ہیں کہ نواز شریف صاحب کے بعد اگلا وزیر اعظم کون ہو گا ؟مجھے زاتی طور پر لگتا ہے کہ نواز شریف کا فیورٹ خواجہ آصف ہیں ،نااہلی کی صورت میں وہی اگلے وزیر اعظم ہو سکتے ہیں ۔چوہدری نثار کا تو پتہ کٹ چکا ،ادھر سے نثار اور خواجہ آصف میں بھی دشمنی کی سی کیفیت ہے ،دونوں ایک دوسرے سے بات تک نہیں کرتے ۔سوال یہ ہے کہ کیا ان دونوں کی آپس کی دشمنی کی وجہ سے کہیں مسلم لیگ ن میں گروپنگ تو نہیں ہو جائے گی ۔نیا وزیر اعظم ایک ریگولر وزیر اعظم ہو گا ،یہ کہنا ہے حامد میر صاحب کا ۔شہباز شریف اس موقع پر پنجاب کی وزارت اعلی کبھی نہیں چھوڑیں گے ۔سیالکوٹ میں نواز شریف خواجہ صاحب کے بارے میں پہلے ہی فرما چکے ہیں کہ وہ ان کے سب سے قابل اعتماد دوست اور ساتھی ہیں ۔خواجہ آصف وزیر اعظم بن گئے تو پھر چوہدری نثار کھڈے لائن لگ جائیں گے ۔مجھے گ رہا ہے کہ نثار فارورڈ بلاک بناسکتے ہیں ۔نثار آصفلڑائی مسلم لیگ ن کو تقسیم کرسکتی ہے ۔ویسے یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ نثار گروپنگ کرنے والے ہیں تو نہیں لیکن دشمنی کے اس رشتے کی وجہ سے وہ خاموش بھی نہیں بیٹھیں گے ۔جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ وہ گھر بیٹھ جائیں گے ،میں اس رائے سے اتفاق نہیں کرتا ۔اب ایک اور سوال یہ ہے کہ اگر نواز شریف نااہل ہو گئے تو کیا وہ اسٹیبلشمنٹ اور عدالت کے خلاف ٹکراو میں جائیں گے ۔دانیال عزیز ،طلا ل چوہدری ،مائدہ حمید وغیرہ کے بیانات دیکھے جائیں تو ٹکراو کی ہلکی سی جھلکیاں نظر آتیں ہیں ۔۔لیکن مسلم لیگ کے سینئیر رہنما لگتا ہے ٹکڑاو سے بچنے کا مشورہ دیں گے ۔مجھے لگتا ہے نواز شریف ایک مزاحمت کرنے والے لیڈر ہیں ،وہ پنجاب سے ہیں ،پنجاب میں بہت پاپولر ہیں ،مزاحمت پر اتر آئے تو اسٹیبلشمنٹ کو ٹف ٹائم دے سکتے ہیں ۔پانامہ کیس سے اب تک مسلم لیگ ن کے کچھ لیڈروں نے عدالت اور ریاستی اداروں پر ہلکی پھلکی گولہ باری تو کی ہے ۔لیکن اب مشاورت کا عمل ن میں شروع ہو چکا ہے ،سینئرز لیڈر confrontaion کو روکیں گے ۔لگتا ہے ن اس حوالے سے جدید قسم کا ہتھیار استعمال کرے گی ،اسٹیبلشمنٹ کے حوالے سے نئی جدتیں متعارف کروائی جائیں گی ۔نواز شریف کو اگر دوبارہ سیاست میں ابھرنا ہے تو انہیں اپنی پارٹی کو انتشار سے بچانا ہوگا ۔انہیں چاہیئے کہ وہ ضرور مزاحمت کریں ،وہ ایک پاپولر لیڈر ہیں اور وہ بھی پنجاب میں ،لیکن جمہوری سسٹم کو خطرات سے بچائیں ۔پارٹی اور سسٹم بچا رہا تو نواز شریف دوبارہ 2018 کا انتخاب جیت کر اقتدار میں آسکتے ہیں ۔۔۔میرا مخلصانہ مشورہ یہی ہے کہ وہ مستعفی ہو جائیں اور کسی اہل سیاستدان کو وزیر اعظم بنادیں ۔۔اور مزاحمت کے استعارے کے طور پر حقیقی لیڈر کا کردار ادا کریں ۔باقی ان کی مرضی ۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔