ڈئیر ملالہ
ووگ میں شائع ہونے والے انٹرویو پر اگر آپ پریشان ہیں تو اس میں غلطی آپ کی اپنی ہے۔
آپ سوچ رہی ہوں گی: ملالہ کچھ کہے تو مصیبت، نہ کہے تو گالیاں۔ کچھ کرے تو اہل یوتھ غصے میں۔ نہ کرے تو طعن و تشنیع۔
مجھ ناچیز کی رائے میں ان سب مسائل کا ایک ہی حل بچا ہے: آپ کو فوراً مولانا طارق جمیل سے انسٹا گرام پر رابطہ کرنا چاہئے اور ایک دم تبلیغی جماعت میں شامل ہو جانا چاہئے۔
آپ دیکھیں گی کہ راتوں رات آپ عافیہ صدیقی کی طرح دختر ملت کا درجہ حاصل کر جائیں گی۔ مالی فوائد اس کے علاوہ ہیں۔
مثال کے طور پر آپ فوری طور پر ’MY.‘ کے نام سے کپڑوں کا برانڈ جاری کر سکتی ہیں۔ وہاں آپ بھلے برقعے بیچیں یا مانع حمل گولیاں، سب کچھ پاپا جونز کے پیزا کی طرح بکے گا۔
مجھے معلوم ہے کہ آپ بچپن سے بہت باتونی واقع ہوئی ہیں۔ آپ کے باتونی پن کی تسکین کے لئے مولانا طارق جمیل کی دعاؤں سے رابی پیرزادہ کی طرح یوٹیوب چینل جاری کیا جا سکتا ہے ورنہ وینا ملک کی طرح رمضان نشریات کا موقع تو موجود ہی ہے۔
رہی آپ کی اعلیٰ تعلیم تو اس کے لئے پنکی جی نے روحانی یونیورسٹیاں کھول دی ہیں۔ کسی بھی صوفی سینٹر برائے سائنس و جنات سے ایم اے عملیات کر لیجئے گا۔ یہ کورس شاہ محمود قریشی آن لائن کرائیں گے۔ چاہیں تو لندن بیٹھ کر کر لینا۔ ممکن ہے دوران تعلیم دو چار جن آپ کے قابو میں آ جائیں۔ ان جنوں کو آپ اپنی رمضان نشریات میں بلا کر عامر لیاقت سے بھی بہتر ٹی آر پی حاصل کریں گی۔
اپنی کامیابیوں پر مہر تصدیق ثبت کرنے کے لئے آپ فخر عالم کے ساتھ مل کر آئی ایس پی آر کا اگلا رئیلٹی شو بھی کر سکتی ہیں جس میں مشرقی لڑکیوں کے غیرت مند بھائیوں کا ایکشن راہ راست دکھایا جا سکتا ہے۔ اس شو کا نام ’بگ برادرز‘رکھا جا سکتا ہے۔
آپ کے اس چھوٹے سے فیصلے سے نہ صرف آپ کی دنیا و آخرت سنور جائے گی بلکہ ملک بھی بدنامی سے بچ جائے گا۔ فلسطین بھی آزاد ہو جائے گا اور کشمیر کے لئے بھی آپ کے ہم وطنوں کو گھنٹہ گھنٹہ دھوپ میں نہیں کھڑا ہو نا پڑے گا۔
رہا یہ مسئلہ کہ ہر تبلیغی رکن کو داڑھی رکھنا پڑتی ہے، بطور خاتون مولانا آپ کو استثنا فراہم کر دیں گے۔ آپ کے لئے نیت کرنا ہی کافی ہو گا۔
خیر اندیش۔
لبرل فاشسٹ