میں اپنے خون سے ہی اب اپنے لفظوں کی آبپاسی کرتا ہوں ۔۔۔پر لفظوں میں ہیپرین (Heprine) کہاں موجود ہوتا ہے۔۔اس لیئے ان لفظون میں Anticogulation
نہیں موجود ہوتا ہے ۔۔۔یہ لفظ بھی خون کی طرح سریانوں میں رگوں میں اور ذہن میں دھمال مچاتا رہتا ہے۔۔۔۔//،،،،،—–اور اب لفظوں کو میں کشید کرنے لگ جاؤ تو پھر اس میں Fermentation …یعنی ابال ۔۔۔اور جوش پیدا ہونے لگ جاتا ہے۔۔۔۔۔؟؟
پر جو لوگ خود اپنے لفظوں کے چکر میں اپنا پھیپھڑا جلاتے سلگاتے ہیں ۔۔۔تو پھر ان کا لنگس بھی کسی کارخانے کے چمنی اور دود کش کی طرح سیاہ ہو جایا کرتی ہے۔۔۔۔پھر ان لفظوں میں ایک خواص بو ہوا کرتی ہے جسے وہی محسوس کر سکتا ہے ۔۔۔جس نے خود کو بھی اور اپنے جذبات کو بھی اس دود کش میں جھونک رکھا ہو۔۔۔۔پر میں ایک سوال کرتا ہوں کیا لکھاری۔۔۔ادیب ۔۔۔شاعر۔۔۔۔اور تنقید نگار اس چھوٹے سے سہارے کے لیئے ۔۔۔۔۔۔اپنے پھیپھڑے کو کیوں جلاتے ہیں۔۔۔اس دھند میں انکا وجود کھو جاتا ہے۔۔بے رنگ ہو جاتا ہے بد نما ہو جاتا ہے۔۔۔۔اور اسکی عکاسی ان کے زرد ہوتے چہرے سے عیاں ہو ہی جاتی ہے۔۔۔؟؟
میں ایک سوال آپ سے کرتا ہوں ۔۔؟؟
کیا آپ نے مچھلی کے کان دیکھے ہیں کبھی۔۔؟؟
اب آپ ہنس رہے ہیں یا پھر میرے اس سوال پر مجھکو بالکل گھامڑ ہی سمجھ رہے ہیں ۔۔۔چلیئے کوئی بات نہیں جناب ۔۔اب آپ اپنی سوچوں کی طرح ہی آزاد ہیں۔۔؟؟
ظاہر ہے اب کون پڑھتا ہے ۔۔اور کس میں تلاش کی جستجو قائم رہی ہے ۔۔۔اب تو سبھی شخص پیسہ بن جانا چاہتا ہے ہر ایک کے کیئے تا کہ سب اس سے پیار کریں کوئی اس سے دور نا رہے سب اسے اپنے وجود سے زیادہ اہم سمجھے۔۔۔۔۔مرغے کے سر پر موجود تاج کے مانند۔۔۔۔چلیئے اس بھول جائیں ۔۔پر سوال تو اب بھی قائم ہے ۔۔۔کہ آپ نے مچھلی کے کان دیکھے ہیں۔۔۔؟؟
مچھلی کے کان ہوتے ہیں جناب۔۔۔؟؟
پر آپ نے کبھی غور ہی نہیں کیا ہے ۔۔۔؟؟
تو پھر یہ آبی جانور پانی کے اندر ہونے والی ہر حرکت کو کیسے سن لیتی ہے اور ریکٹ بھی کرتی ہے ۔۔۔کرتی ہے نا۔۔۔؟؟ جی بالکل کرتی ہے۔۔۔
آپ نے اس آبی جانور یعنی مچھلی جسے کلاس pisces میں رکھا گیا ہے اس مچھلی کو آپ غور سے دیکھیں جناب۔۔۔؟؟ کیا آپ نے مشاہدہ کر لیا۔۔۔نہیں کوئی بات نہیں سنڈے کو مچھلی بازار جائیں یا پھر کسی تلاب کے کنارے fish stick لے کر جائیں اور ایک ہی مچھلی کا شکار کریں۔۔۔۔اب آپ اس مچھلی کو غور سے دیکھیں اس کے جسم پر ایک Lateral line لال رنگ کی ہوتی جو اس مچھلی کے operculum سے ہوتا ہوا اسکے سر تک جاتا ہے جسے سائینسی زبان میں Acoustic line ..کہتے ہیں اور یہی اس مچھلی کا سماعتیہ صوتی ہے ۔۔۔۔یہ سماعتیہ صوتی بھی مچھلی کے جسم پر موجود پرت یعنی Scale پر منحصرکرتا ہے//
مچھلی کے جسم پر موجود یہ Scales بھی کئی اقسام کے ہوتے ہیں جیسے :———
cycloid scale
placoid Scale
ptenoid scale
Rahmboid scale
یہ چند مثال ہیں مچھلی کے Scales کی۔۔۔پر بہت سی مچھلیاں ایسی ہیں جس کے جسم پر Scales موجود ہی نہیں جناب ۔۔۔۔مچھلی کے مطالعے کو ہم Ichthyology کہتے ہیں مچھلیاں دو اقسام کی ہوا کرتی ہے
بونی مچھلی Bony fish ۔۔۔جسے Osteichthyes بھی کہتے ہیں ۔۔۔دوسری Cartilaginous fish جسےہم Chondrichthyes بھی کہتے ہیں
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...