خانہ کعبہ کے دروازے بند ہونے پر کئی احباب کو حیرت ہوئی۔انکو لگا شاید تاریخ میں پہلی بار کعبےکے دروازے بند ہوئے ہیں۔جبکہ تاریخ بتاتی ہے40بارایساہو چکا ہے۔کعبے کی بنیاد حضرت ابراھیم(ع)نے حضرت اسماعیل(ع)اور حضرت جبرائیل(ع)کیساتھ مل کر رکھ تھی۔کہا جاتا ہےخدانےسکینہ کے زریعے کعبے کی جگہ کی نشاندہی کی تھی۔
جب حضرت سارہ(ع)سےاسحاق(ع)پیداہوئےتواسماعیل(ع)کالڑکپن تھا۔حضرت سارہ نےابراھیم(ع)سےکہاوہ بیٹےکیساتھ کسی کوحصےدارنہیں بنائیں گی۔انہوں نےحضرت حاجرہ(ع)کاختنہ کردیا۔ابن عباس کےبقول حاجرہ پہلی خاتون تھیں۔جنکاختنہ ہوا۔اس واقعےکےبعدابراھیم نےاسماعیل(ع)اورحاجرہ کووادئ فاران میں چھوڑا۔
حضرت سارہ(ع)کےانتقال کےبعدابراھیم(ع)مکہ آئے۔اس دوران اسماعیل(ع)مکہ میں اپنامقام بناچکےتھے۔اسماعیل(ع)کی شادی بنوجرہم کےقبیلےسےہوئے۔پہلی بارابراھیم(ع)اسماعیل(ع)کےگھرآئےتوآپکی بیوی نےنارواسلوک کیا۔آپ نےچوکھٹ بدلنےکامشورہ دیا۔اسماعیل(ع)نےاسکوطلاق دیکردوسری شادی کی۔
دوسری بارابراھیم(ع)مکہ آئےتواسماعیل(ع)کی بیوی نےانکااستقبال کیا۔آپ ان سےخوش ہوئے۔تیسری ملاقات میں کعبےکی تعمیرکافیصلہ کیا۔خدانےآپ کی راہنمائی سکینہ ایک خوشگوارہوا کےزریعےکی۔تعمیرمیں حضرت جبرائیل(ع)نےبھی حصہ لیا۔شروع میں اسکی صرف دیواریں تھیں۔چھت اوردروازےقصی بن کلاب نےلگوائے۔
سرکاررسالت مآب(ص)قصی بن کلاب کی چھٹی نسل ہیں۔رسول اللّہ کی ولادت سےایک سال قبل ابرھہہ نےمکہ پرحملہ کیا۔اس دوران اہل مکہ نےروپوشی اختیارکی۔ابراھہہ کےلشکرکاخاتمہ خدانےپرندوں کےجھنڈکےزریعےکیا۔اس حملےکےدوران کعبےمیں عام افرادکاداخلہ ممنوع رہا۔یہ570ع کاواقعہ ہے۔
رسالت مآب15برس کےتھے۔جب قریش اورنبوقیس میں جنگ فبارہوئی۔پہلےقیس غالب آئے اسکےبغدقریش۔آخرصلح پربات ختم ہوئی۔مگرحضور(ص)نےکسی پرہاتھ نہیں اٹھایا۔اسکوفجاراس لئےکہاجاتاہےیہ ایام الحرم میں پیش آئی۔جب جنگ کرناحرام تھا۔اس دوران بھی کعبہ عام افرادکیلئےبندرہا۔یہ586-587ع کاواقعہ ہے۔
جب رسول اللّہ کاسن مبارک35سال تھا۔اسی سال مکہ میں شدیدسیلاب آیا۔جس سےکعبہ کونقصان پہنچنےکااندیشہ لاحق ہوا۔اسی عرصےمیں چوروں نےکعبہ کاخزانہ چوری کیا۔کعبہ کی دیواروں کربلندکرنےکافیصلہ کیاگیا۔ولیدبن مغیرہ نےایک ٹوٹےجہازکےتختےخریدے۔انکوبطور چھت استعمال کیاگیا۔اس عرصےکعبہ بندرہا۔
62،63ہجری میں اہل مدینہ نےیزیدکیخلاف بغاوت کی۔بغاوت کودبانےکیلئےمسلم بن عقبہ کو10ہزارسواروں کیساتھ مدینہ بھیجاگیا۔3دن تک مدینہ میں قتل عام ہوا۔700تابعین اور10ہزارعام لوگ قتل ہوئے۔اس کوواقعۂ حرہ کہتےہیں۔حرہ مسجدنبوی سےایک میل کےفاصلےپرہے۔اس کےبعداہل مدینہ نےدوبارہ یزیدکی بعیت کی۔
72ہجری میں عبدالملک بن مروان نےحجاج بن یوسف کوفوج دیکرابن زیبر(رض)کی بغاوت رفوکرنےکومکہ بھیجا۔عبداللّہ بن زبیراورحجاج میں کئی جنگیں ہوئیں۔زبیرنےبیت اللّہ میں پناہ لی توحجاج نےبیت اللّہ پرسنگ باری کی۔73ہجری میں زبیرکی شھادت کےبعدکعبہ کی دوبارہ تعمیرشروع ہوئی۔اس دوران کعبہ بندرہا۔
930ع میں بحرین سےاسماعیلی بادشاہ ابوطاھرالجنابی نےمکہ پرحملہ کیا۔اس دوران حجاج کوقتل کیاگیا۔مقام ابراھیم پرگھوڑےباندھےگئے۔30ہزارحجاج اس دوران قتل ہوئے۔جاتےہوئےقرامطی حجرہ اسودکوساتھ لےگئے۔اسکومقامی مسجدمیں نصب کیاگیا۔10سال تک حج بندرہا۔اگلے10سال تک بغیرحجرۂ اسودکےحج ہوتارہا۔
1821میں ہیضےکی وجہ سےبیت اللّہ کےدروازےبندہوئے۔اس سال دوران حج 20ہزارلوگ جان بحق ہوئے۔1865میں دوبارا اس وبا نےسراٹھایا۔اس سال ہیضےسے15ہزارافرادجان بحق ہوئے۔اس کےبعدیہ عالمگیروبابن گیا۔اس عرصےمیں کعبہ عام افرادکیلئےبندرہا۔1837،1892ع میں انفیکشن کی وجہ سےکعبہ بندرہا۔
1918میں انگریزوں نےپروپگنڈہ مقاصدکےتحت2ہزارسےزائدفوجیوں کوحج کیلئےبھیجا۔انکی قیادت کیپٹن سلامت اللّہ خان کررھےتھے۔اس دوران انگریزوں نےجاسوسی کیلئےکیپٹن ایوب خان کی خدمات حاصل کیں۔1919میں میں جنگ عظیم اؤل کےختم ہونےاورشریف حسین آف مکہ کی بغاوت کےبعدکےحالات کےپیش نظرکعبہ بندرہا۔
1929میں نجدکےصحرامیں سبالہ کےمقام پرسعوداورخوان کاتصادم ہوا۔اس جنگ میں سعودکوفتح ملی۔1979میں جنگ سبالہ کےمفتوح خاندان کےفردجہیمن نےمسجدالحرام پرحملہ کیا۔اسکےساتھ ریاض یونیورسٹی کاطالبعلم عبداللّہ تھا۔جسےبطورامام مہدی متعارف کروایاگیاتھا۔اس واقعہ کےدوران کعبہ داخلےکیلئےبندرہا۔
1987میں ایرانی حجاج پرسعودی تشددکی وجہ سےکعبہ داخلےکیلئےبندہوا۔اس سال جمعہ کی نمازکےبعدڈیڑھ لاکھ سےزائدایرانی حجاج نےامریکہ،روس اوراسرائیل کیخلاف نعرہ بازی کی۔سعودی فورسزنےانکوروکو۔سعودی زرائع کےمطابق400حجاج شھیدہوئے۔دوران حج فائرنگ کاواقعہ بھی پیش آیا۔اس واقعہ سےکشدگی بڑھ گئی۔
حوالہ جات:
کتاب مقدس پیدائش۔تفسیرالقرآن جلالین،،مظہری،نجفی۔احیام القرآن شفیع اوکاڑوی،تاریخ طبری،سیوطی،تاریخ ابن کثیر۔تاریخ اسلام،بشیرانصاری۔
the siege of mecca.
The hajj..F.E.Peter.
The first Muslim.Short encyclopedia of Islam by Gibbs.