کیا کائنات صرف حضرتِ انسان کے لیے بنائی گئی ؟
آج میں جب پارک میں مراکبہ کے لیے بیٹھا تو بہت ٹھنڈ تھی ، میں جیکٹ گھر بھول آیا تھا ، سوچا کسی درخت کے تنے کے ساتھ جُڑ کر بیٹھ جاؤں ۔ نزدیک ہی ایک چینی عورت کو ایک بہت پرانے ، بڑے موٹے تنے والے درخت کے ساتھ لپٹے پایا ۔
واپسی پر اُس سے بات ہوئ ، اس نے کہا یہ درخت میرا دل بھاتا ہے ۔ میں اس سے انرجی حاصل کرتی ہوں ۔ زیادہ وقت میں پارک میں گزارتی ہوں ۔ یہ کائنات ان خوبصورت درختوں کی ہے ۔ ان پرند اور چرند کی ہے ۔ یہ جو ہرن گھوم رہے ہیں ان کی ہے ۔ میں چاندنی راتوں میں بھی پارک آتی ہوں تب یہاں ماحول ہی کچھ اور ہوتا ہے ۔ مجھے کچھ چیزیں دکھائ دیتی ہیں ۔ تم اگر آؤ تو شاید تمہے بھی دکھائ دیں ۔ کوئ ۶۰ یا ۷۰ سال کی عمر کی عورت تھی ۔ کیا چند ہی منٹ میں اُس نے میرے سامنے اصل قدرت کا نقشہ کھینچ دیا ۔ اُس نے کہا یہ نباتات اور حیوانات کائنات کے اصل مالک ہیں ۔ ہم تو پتہ نہیں کیسے یہاں آگئے اور صرف گند پھیلانے کے لیے ہر دم مگن ۔ میں نے کہا کہ آپ بلکل ٹھیک فرماتی ہیں ، حضرت آدم نے پھل کھایا تھا اور سزا میں پھینکا گیا یہاں ۔ اور اُسی دن سے ہم کائنات کی ہر چیز کو کھانے اور تباہ و برباد کرنے پر لگے ہوئے ہیں ۔ درخت کاٹ دیے ، سمندروں میں chemical waste پھینک دیا ۔ وہاں بھی سمندر کے اندر کی مخلوق کی جان لے لی۔ شکار میں کوئ جانور نہ چھوڑا ، امریکیوں کی مہربانی یہ ہرن بچا دیے ۔ اُس نے کہا کہ ہم اس دھرتی کے ساتھ اپنے آپ کو tune ہی نہیں کر سکے ۔ کیونکہ ہماری سوچ اور عقل پر قدغن لگا دیے گئے ۔ پہرے بٹھا دیے ۔ مال و دولت کی دوڑ میں ہم سب کو لگا دیا گیا اور پھر ہمارا استحصال کیا گیا ۔ کاش ہم ڈائجنیز کی مانتے اور افلاطون کا مزاق بناتے ۔ مگر ایسا نہ ہوا، اور آج ہم پڑھے لکھے بدمعاش اس دھرتی پر ایسے دندناتے پھرتے ہیں جیسے یہ ہمارے لیے ہی بنائ گئ تھی ۔ ایسا نہیں ہے ۔ دھرتی اور قومیت کی ملکیت اور تھانیداری قدرت کے اصولوں کے یکسر خلاف ہے ۔
معاملہ اس طرح ہے ہی نہیں جیسا ہم نے سمجھ رکھا ہے ۔ سوائے ندامت ، پریشانی اور موت کہ ، اس دوڑ میں ہمیں کچھ نہیں ملے گا ۔ ایک بہت پرانے گانے پر ختم کرتا ہوں یہ بیانیہ ۔
چلو دلدار چلو
چاند کے پار چلو
ہم ہیں تیار چلو
چلو دلدار چلو
چاند کے پار چلو
ہم ہیں تیار چلو
آؤ کھو جائیں ستاروں میں کہیں
چھوڑ دیں آج یہ دنیا یہ زمیں
دنیا یہ زمیں
چلو دلدار چلو
چاند کے پار چلو
ہم ہیں تیار چلو
ہم نشے میں ہیں سنبھالو ہمیں تم
نیند آتی ہے جگا لو ہمیں تم
جگا لو ہمیں تم
چلو دلدار چلو
چاند کے پار چلو
ہم ہیں تیار چلو
زندگی ختم بھی ہو جائے اگر
نہ کبھی ختم ہو الفت کا سفر
الفت کا سفر
چلو دلدار چلو
چاند کے پار چلو
ہم ہیں تیار چلو
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔