غالباً پروٹان۔۔پروٹان کو آج تک کسی نے ڈیکے ہوتے نہیں دیکھا۔ ڈیکے کے معنی کسی ذرے یا ایٹم کا ٹوٹ کر چھوٹے ایٹموں یا ذروں میں تبدیل ہونا ہے۔ مثال کے طور پر ایک نیوٹران اگر ایٹم سے آزاد ہو جائے تو یہ باآسانی ڈیکے ہو جاتا ہے۔ اس ڈیکے کے عمل سے یہ ایک الیکٹران، ایک پروٹان اور ایک اینٹی نیوٹرینو(اینٹی میٹر کا ایک بنیادی زرہ) میں تبدیل ہو جاتا ہے۔ لیکن پروٹان آزاد حالت میں بھی ڈیکے نہیں ہوتا۔ اسکی کئی وجوہات ہیں؟
ایٹموں کے بنیادی ذروں اور کائنات کی بنیادی قوتوں(گریوٹیی کو نکال کر) کو سمجھنے کے لیے آج سائنس کے پاس ایک تھیوری ہے جسے سٹینڈرڈ ایٹامک ماڈل کہتے ہیں۔ اس ماڈل کی بنیاد کائنات کے چند بنیادی قوانین ہیں جو یہ کہتے ہیں کہ کسی ذرے کے ڈیکے کی صورت تین بنیادی خاصیتیں ہر صورت برقرار رہنا ضروری ہیں۔ ان میں ایک کُل توانائی ، دوسرا کُل چارج اور تیسرا کم بخت baryon نمبر۔
نیوٹران ڈیکے میں دیکھیں تو یہ تینوں بنیادی خاصیتیں نیوٹران کے ڈیکے ہونے کے بعد بھی برقرار رہتی ہیں۔ نیوٹرران کا کوئی چارج نہیں۔ سو جب یہ ایک الیکٹران اور پروٹان اور اینٹی نیوٹرینو میں تبدیل ہوتا ہے تو ان تینوں کا کُل چارج برقرار رہتا ہے صفر بنتا ہے۔ اسی طرح نیوٹران کی کُل توانائی بھی الیکٹران، پروٹان اور اینٹی نیوٹرینو کی کُل توانائی کے برابر رہتی ہے۔ اسی طرح نیوٹران کا Baryon نمبر ایک ہے۔ جبکہ پروٹان کا بھی ایک ہے اور الیکٹران اور اینٹی نیوٹرینو کا صفر۔ سو کل baryon نمبر بھی برقرار رہا۔
پروٹان کے ڈیکے میں سب سے بڑی رکاوٹ اسکے ٹوٹنے سے متوقع طور پر بننے والے دیگر بنیادی ذرات کا ملا کر baryon نمبر ایک نہ ہونا ہے- تاہم کچھ ایسے ماڈلز یا تصورات موجود ہیں جن میں پروٹان ڈیکے دیگر بنیادی ذرات جیسے کہ pion اور پوزیٹران میں ممکنا طور پر ڈیکے ہو سکتا ہے۔ہے البتہ ان ماڈلز کے مطابق پروٹان اگر ڈیکے ہوتا ہے تو ان عوامل کے تحت اسکی ہاف لائف 10 کی طاقت 34 سال ہوگی۔ یعنی ایک کے بعد 34 صفر لگائیں۔ تقابل کے لیے کائنات کی عمر 13.8 ارب سال ہے جسکا مطلب ایک کے آگے 10 صفر ہیں گویا پروٹان کے ڈیکے میں کائنات کی موجودہ عمر سے بھی اربوں اربوں اربوں سال لگیں گے (سمجھانے کے لیے). البتہ ہاف لائف کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ کسی جگہ اگر پروٹانز موجود ہوں تو اتنے طویل وقت میں انکے آدھی تعداد ڈیکے ہو چکی ہوگی۔ گویا ایک پروٹان ایک سیکنڈ میں بھی ڈیکے کر سکتا ہے اور ایک ارب سال میں بھی نہیں۔ آج سائنسدان بڑے بڑے ڈیٹکٹر بنا رہے ہیں جن سے پروٹان کے ڈیکے کو(اگر یہ ہوتا ہے) مشاہدہ کیا جا سکے۔ جس قدر زیادہ پروٹانز کا مشاہدہ کیا جائے گا اس قدر امکان ہے کہ ان میں سے کوئی ایک واقعہ ایسا ہو جس میں پروٹان ڈیکے کر جائے۔
خاک ہو جائیں گے ہم تم کو خبر ہونے تک!!
تاہم یہ مشکل اور محنت طلب کام ہے۔ ویسے اگر پروٹان کا ڈیکے ٹائم کم ہوتا تو شاید کائنات اپنا مادی وجود کھو بیٹھتی۔ چلتے چلتے ہمارے غدار اور ملک دشمن ڈاکٹر عبدالسلام نے بھی پروٹان ڈیکے کے حوالے سے کافی کام کیا ہے۔
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...