سب سے گہرے اور کامیاب سائنسی ںظریات حقائق اور آبجیکٹیویٹی کی بنیاد پر ہیں، جبکہ آرٹ اور حسن کا تعلق جذبات اور سبجیکٹیویٹی سے سمجھا جاتا ہے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ سائنس اور خوبصورتی کا رشتہ گہرا ہے۔
نشاة ثانیہ آرٹ کے عروج کا دور تھا۔ اس دور کے آرٹسٹ جس مسئلے کو حل کرنے میں کامیاب رہے وہ وینٹج پوائنٹ یا نقطہ نظر کا مسئلہ تھا۔ یہ سمٹری کی ریاضی کا مسئلہ ہے۔ یعنی کہ ایک آبجیکٹ بدلتے زاوئے کے باوجود کس طرح ویسا ہی نظر آئے۔ اس مسئلے کو حل کر کے تخلیقی سرگرمیوں کے راستے کھل گئے۔ ساتھ منسلک تصویر (ڈلیوری آف دی کیز) پیروگینو کا اس دور کا شاہکار ہے۔ آرٹ سے دلچسپ رکھنے والے دیکھ کر پہچان جائیں گے کہ اس میں جو چیز نمایاں نظر آتی ہے وہ یہی اصول ہیں۔ دوسری تصویر آرکیٹیکچر سے تعلق رکھتی ہے اور اس کے پیچھے بھی یہی کچھ ہے۔
اب ہم واپس اصل سوال کی طرف آتے ہیں تو جواب ملتا ہے کہ ہاں، کائنات کا فزیکل سٹرکچر زبردست خوبصورتی رکھتا ہے، اسی قسم کی خوبصورتی، جسے ہم ہمیشہ سے آرٹ میں سراہتے آئے ہیں۔ قدرت کا انداز دیکھیں تو کائنات میں دو چیزیں نظر آتی ہیں۔ سادگی اور سمٹری۔ سادگی کا مطلب یہ ہے کہ کم سے کم ذرائع سے زیادہ سے زیادہ اثر پیدا کر لینا۔ اپنے بہتر ہوتے ہوئے علم کے ساتھ ہم جانتے گئے ہیں کہ کیمسٹری، جینیات، میٹابولزم، نیوئیکلئیر فزکس، آسٹرو فزکس کے بنیادی قوانین ایک ہی ہیں۔
سمٹری کا ایک جملے میں مطلب ہے کہ ایسی تبدیلی جو بغیر تبدیلی کے ہو۔ مثلا، ایک دائرے کو اپنے مرکز کے گرد گھمائیں تو اگرجہ اس کا ہر نقطہ تبدیل ہوا لیکن اس کے باوجود دائرہ ویسے کا ویسا ہی رہا، اس کو سمٹری کہیں گے۔ جدید فزکس کی سب سے اہم دریافت شاید یہی ہے کہ نیچر انتہائی زبردست سمٹری کے قوانین پر کام کرتی ہے۔
فزکس میں ہماری راہنمائی ہمیشہ جس چیز نے کی ہے وہ فزکس کے قوانین کا یہی آرٹ ورک ہے جس پر فزکس کا انحصار رہا ہے اور ہمارے علم کو آگے بڑھانے میں اس بنیادی اصول نے کبھی غلطی نہیں کی۔
فزکس کے تمام قوانین سمٹری کے ہیں۔ وقت، جگہ یا سمت وغیرہ کی سمٹری سے تو واقفیت عام ہے۔ اس سے آگے بھی دیکھیں تو جب سپیشل تھیوری آف ریلیٹیوٹی کو دیکھیں تو اس کی بنیاد یہی ہے کہ ہر فریم آف ریفرنس پر فزکس کے اصول یکساں ہیں یعنی وینٹیج پوائنٹ کا فرق نہیں، جنرل تھیوری آف ریلیٹیوٹی بتاتی ہے کہ مادہ اور سپیس ٹائم سمٹری میں ہیں۔ کوانٹم فیلڈ تھیوری سے پتا لگتا ہے کہ جنرل تھیوری آف ریلیٹیوٹی صرف سپیس ٹائم سے خاص نہیں، ہر فیلڈ سے متعلق ہے۔
کوانٹم فزکس سے ہمیں مادہ کے بارے میں معلوم ہوا اور ہم سٹینڈرڈ ماڈل تک پہنچے۔ دیکھینے میں یہ ماڈل ریاضی کی مساوات لگتی ہیں لیکن ان کی خاص بات بھی ان کی سمٹری ہے۔ اس کی کامیابی حیرت انگیز رہی ہے اور اگرچہ اس کے تجرباتی ثبوت مکمل ہونے میں کئی دہائیاں لگئیں لیکن بالآخر کائنات کے ذوق پر ہمارا بھروسہ درست نکلا۔ اس میں ابھی کئی کمزوریاں ہیں جنہیں ہم حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور راہنمائی اس چیز سے لینے کی کوشش کر
رہے ہیں کہ کونسی چیز جمالیاتی طور پر بہتر ہو گی۔ سٹینڈرڈ ماڈل سے آگے کی فزکس کی بنیاد سپرسمٹری ہے۔ یہ خود کوئی تھیوری نہیں، ایک راہنما اصول ہے اور اس اصول سے سٹینڈرڈ ماڈل سے آگے کے مختلف نظریات نکلتے ہیں۔
ہماری جمالیاتی حس اور کائنات کا جمالیاتی حسن آپس میں کتنی مطابقت رکھتے ہیں اور کہاں تک ہماری راہنمائی کر سکتے ہیں، یہ اب ہم آگے جان جائیں گے۔
نوٹ: اس کا مرکزی خیال فرینک ولچک کی کتاب بیوٹی فل کوئسچن سے لیا گیا ہے۔ فرینک ولچک نوبل کوانٹم کرومو ڈائنمکس پرنوبل انعام حاصل کر چکے ہیں اور حال میں ٹائم کرسٹل پر کام سے شہرت پائی ہے۔ جو اس موضوع میں دلچسپی رکھتے ہوں، وہ اس پر ان کا تفصیلی لیکچر یہاں سے دیکھ لیں۔ اگر آرٹ اور فزکس سے آپ کو اچھی واقفیت ہے تو اس سے یقینا لطف اندوز ہوں گے۔