اس سوال میں ہمیشہ سے دلچسپی رہی ہے مگر اس کے درست جواب کا علم کسی کو نہیں۔ اس کی تلاش کے لئے سائنس کا جو شعبہ ہے، وہ آسٹروبائیولوجی ہے۔
اس سوال کے جواب میں ہم آج کہاں کھڑے ہیں، اسے جاننے کے لئے کن کن پہلوؤں سے اس کا مطالعہ کیا جاتا ہے، پچھلے دس برس میں کیا پیشرفت ہوئی ہے، آئندہ کا لائحہ عمل کیا ہے اور پھر سائنس کی حد سے آگے اس میں کیا دیکھنے والی کیا چیزیں ہیں، ان سب کو پوری تفصیل سے جاننا ہو تو وہ یہاں سے
اس سائنسی شعبے کا ایک پہلو یہ ہے کہ زمین کے اپنے ماحول میں یہ تلاش کیا جائے کہ وہ کونسی حد ہے جہاں زندگی برقرار رہ سکتی ہے اور کس شکل میں۔ اس کے لئے دنیا کی ایسی جگہوں پر تجربہ گاہیں ہیں جہاں زندگی کے رہنے کے لئے انتہائی مشکل حالات ہوں۔ ایک تعارف دنیا کے مختلف مقامات میں پائی جانے والی ان تجربہ گاہوں کی جگہوں اور ان کے اپنے منفرد حالات سے
1۔ امریکی ریاست جنوبی ڈکوٹا میں سینفورڈ انڈرگراؤنڈ ریسرچ فیسلٹی۔ زمین سے میلوں نیچے
2۔ اٹلی کے جزائرِ ایلیان۔ اتھلے سمندر میں سمندر کے نیچے آتش فشانی عمل کے قریب
3۔ چلی کا اتاکاما صحرا۔ دنیا کا خشک ترین مقام
4۔ بحیرہ مردار۔ انتہائی نمکین پانی اور زیادہ تیزابیت
5۔ اٹلی کے فراساسی غار۔ روشنی اور آکسیجن کے بغیر، سلفر کی انتہائی زیادہ مقدار۔ زمین کے ابتدائی وقتوں کے حالات
6۔ بحرِ آرکٹک میں کوہِ گاکل۔ ہائیڈروتھرمل وینٹ جو سمندر کی تہہ میں ہیں۔
7۔ جوآن دی فوکا۔ امریکہ اور کینیڈا کے مغرب میں گہرے سمندر میں بہت زیادہ پریشر، بہت زیادہ درجہ حرارت، پی ایچ سکیل کا بہت زیادہ تغیر، تابکاری اور زہریلی دھاتوں کا ماحول۔
8۔ کیلیفورنیا میں ساکرامینتو دریا میں کیشورک ریزروائر۔ بہت کم پی ایچ سکیل، لوہے کی زیادتی اور سلفر کا کم فلکس۔ زمین کے اڑھائی ارب برس قبل جیسے حالات۔
9۔ جزیرہ ہوائی کے کیلووا کریٹر۔ یہاں پر لاوا ٹیوبز ویسا ماحول پیدا کرتی ہیں جیسے مریخ کے آتش فشانوں کے قریب
10۔ تنزانیہ کا کیلیمنجارو۔ افریقہ کا سب سے بلند پہاڑ۔ یہاں کاربن بہت کم ہے، الٹرا وائلٹ شعاعیں بہت زیادہ۔ درجہ حرارت کا تغیر بہت زیادہ اور پریشر بہت کم۔ یہاں کے حالات یورپا (جو جوپیٹر کا چاند ہے) سے بہت مماثلت رکھتے ہیں۔
11۔ چلی میں کوہِ اینڈیز میں لاگونا نیگرا جھیل۔ اس برفانی جھیل کا ماحول مریخ اور ٹائیٹن کے سمندروں سے ملتا جلتا ہے۔
12۔ اینٹارٹیکا کی وکٹوریا وادی میں واقع ویڈا جھیل۔ برف سے ڈھکی یہ جھیل بہت کم درجہ حرارت اور بعض اوقات بہت زیادہ پریشر رکھتی ہے اور باقی دنیا سے کٹی رہتی ہے اور اس کے اوپر برف کی بیس میٹر موٹی تہہ مستقل رہتی ہے۔ تین ہزار برس سے اس میں دھوپ داخل نہیں ہوئی اور دنیا میں سب سے زیادہ نائیٹرس آکسائڈ کے لیول یہاں پر ہیں اور پانی میں نمک بہت زیادہ ہے۔ نظامِ شمسی میں کئی جگہ ایسے حالات ملتے ہیں۔
13۔ کیلے فورنیا میں مکلالن ریزرو۔ زیرِ زمین سرپنٹینائیین چٹانوں میں جو پی ایچ لیول زیادہ رکھتی ہیں،
14۔ اینٹارٹیکا کی مک مرڈو خشک وادی۔ دنیا کا سب سے خشک اور سرد صحرا جس میں مریخ جیسے حالات ہیں۔
15۔ غرب الہند میں مِڈ کیمین رائز۔ سمندر میں انتہائی گہرائی میں ہائیڈروتھرمل وینٹ۔ نظامِ شمسی کے کئی بیرونی چاندوں جیسے حالات کی مماثلت
16۔ کینیڈا میں نیوفاؤنڈلینڈ میں مسٹیکن پوائنٹ۔ یہ وہ مقام ہے جہاں پر حیوانی زندگی کے سب سے پرانے اور بہت اچھی حالت کے آثار ملے ہیں جو ایڈیاکارن دور کے ابتدا سے تعلق رکتے ہیں۔
17۔ امریکہ کی ریاست یوٹاہ میں موآب کے مقام پر۔ صحرا میں بائیولوجیکل سوائل کرسٹ کا مطالعہ جو غذائی اعتبار سے بہت ناقص ہیں۔
18۔ مغربی آسٹریلیا میں پلبارا کریٹن۔ دنیا کی قدم ترین چٹانوں میں۔
19۔ سپین میں رائیو ٹنٹو۔ یہاں پر سرخ دریا انتہائی تیزابی ہے اور طرح طرح کی دھاتوں اور معدنیات سے بھرا ہے۔ اس جیسے حالات بھی نظامِ شمسی میں ہیں۔
20۔ ناروے میں سوالبارڈ۔ برفانی گلیشئیر اور پتھریلی زمین جو کہ قطب شمالی کے قریب ہے۔
21۔ کیلیفورنیا میں سیڈارز۔ یہاں کی چٹانیں نامیاتی میٹرئیل کے لئے بالکل غیر موزوں ہیں۔
22۔ جنوبی افریقہ میں ٹرانسوال بیسن۔ اڑھائی ارب سال پرانی آہنی چٹانوں کا سلسلہ
23۔ اینٹارٹیکا میں یونیورسٹی وادی۔ برف کے سیمنٹ سے گھرا گراؤنڈ
24۔ اینٹارٹیکا میں مغربی بونی جھیل۔ دنیا سے کٹی زندگی کے لئے ناموزوں جگہ۔ اس طرح کی کئی برفانی دنیائیں نظامِ شمسی میں موجود ہیں۔
25۔ امریکہ کا ییلوسٹون نیشنل پارک۔ یہاں پر بارہ ہزار سے زیادہ جیوتھرمل فیچر ہیں جس میں درجہ حرارت اور جیوکمیکل کمپوزیشن کا بہت زیادہ تنوع موجود ہے۔
پچھلے دس برسوں میں ان سب جگہوں کے مطالعے سے کیا پتا لگتا ہے، اس کی تفصیل پھر کبھی الگ پوسٹ میں، مگر مختصر خلاصہ یہ کہ زندگی زمین پر ہر جگہ ہے اور ایکٹو ہے۔ ان حالات میں بھی جہاں پر پہلے خیال تھا کہ نہیں ہو گی۔ اس وقت صرف اینٹارٹیکا کی ڈان جوان جھیل ایک ایسی جگہ ہے جہاں زندگی تو ہے مگر یہ سوال ابھی کھلا ہے کہ وہ ایکٹو حالت میں ہے یا نہیں۔ یہ جھیل نہ صرف انتہائی سرد ہے بلکہ بحیرہ مردار سے بھی زیادہ نمکین اور تیزابیت رکھنے والی۔ اس کا نتیجہ یہ ہے کہ زمین سے باہر زندگی کے لئے موزوں جگہیں اس صدی کے شروع میں لگائے گئے اندازوں سے کافی زیادہ ہیں۔ اس سائنس کا یہ صرف ایک پہلو ہے۔ اس سائنس میں اور کیا کچھ ہے، اس کے لئے پھر لنک میں دیا گیا ڈاکومنٹ دیکھ لیں۔
ساتھ لگی تصویر ایک کیچوے نما جاندار کی جو بحرِ اوقیانوس کی گہری تہہ میں پائے گئے آتش فشاں کے دہانے پر سیاہ دھویں میں پایا جاتا ہے جہاں پریشر اور درجہ حرارت انتہائی زیادہ ہیں۔