عام طورپر یہ کہا جاتا ہے کہ گریویٹی ایک کمزور فورس ہے، لیکن یہ بات ہر لحاظ سے درست نہیں ہے۔ اگر ہم زمین کی بات کریں تو زمین کا میس(mass) کم ہونے کی وجہ سے یہاں گریویٹی چارجز کے درمیان موجود الیکٹرومیگنیٹک فورس اوف اٹریکشن اور رپلشن کے لحاظ سے بہت کمزور ہے۔ اور اسی کمزوری کی وجہ سے ہی یہاں ایٹمز کا وجود ممکن ہے اور وہ ایٹمز آپسمیں ملکر دوسری اشیاء بھی بنا سکتے ہیں۔ لیکن اگر کسی اوبجیکٹ کا میس بڑھتا جائے اور اس کا سائز چھوٹا ہوتا جائے تو اس کی گریویٹی بھی بڑھتی جاتی ہے۔
مثال کے طور پر ایک نیوٹرون سٹار میں گریویٹی اتنی طاقتور ہو جاتی ہے کہ وہ الیکٹرونز اور پروٹونز کو آپسمیں ملکر کر نیوٹرونز بنانے پر مجبور کر دیتی ہے۔ جیسے سٹرونگ نیوکلئیر فورس پروٹونز اور نیوٹرونز کو جکڑ کر ایٹم کا نیوکلئیس بناتی ہے ویسے ہی گریویٹی نیوٹرون سٹار کے نیوٹرونز کو جکڑ لیتی ہے۔ یعنی گریویٹی سب ایٹومک لیول پر بھی اپنی طاقت کا اظہار کرتی ہے اور اس کی وجہ سے ایٹمز اپنا ایٹمی وجود برقرار نہیں رکھ پاتے۔
وافر مقدار میں نیوٹرونز کے ہونے کی وجہ سے ہی نیوٹرون سٹار کو نیوٹرون سٹار کہتے ہیں۔ نیوٹرون سٹار کا مٹیریل اتنا ڈینس ہوتا ہے کہ اس مٹیریل کے ایک چمچ کا میس لگ بھگ دنیا میں موجود تمام انسانوں کے میس کے برابر ہے۔
اک ستارہ تھا میں
ایک تو سفر کی تھکاوٹ، پھر تقریب میں شرکت کا طویل وقت، اور پھر تقریب سے رہائش گاہ تک کا...