جیمز ویب ٹیلسکوپ نے مشتری کے چوتھے بڑے چاند یورپا پر کاربن ڈائی آکسائیڈ دریافت کی ہے جسکی مقدار میں بدلاؤ اس بات کا اشارہ دیتی ہے کہ یورپا کی سطح کے نیچے جیولاجیکل تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں۔ اس سے قبل سائنسدان اس چاند کے ہبل ٹیلیسکوپ اور مشتری تک بھیجے جانے والے 1995 کے مشن گیلیلو اور پھر 2016 میں جونو نامی مشن میں بتدریج دو سپیس کرافٹس، جو مشتری کے گرد گھوم رہے تھے، یوروپا کے قریب سے گزرتے اسکی سطح کی تفصیلی تصاویر لے چکے ہیں۔ جس سے معلوم ہوا کہ یورپا کی سطح برف سے ڈھکی ہے تاہم اس میں جگہ جگہ دراڑیں ہیں جو یہ ثابت کرنے کے لیے کافی تھیں کہ یوروپا کی سطح کے نیچے مائع حالت میں پانی موجود ہے۔ جو سطح پر موجود برف سے زیادہ درجہ حرارت پر ہے۔ اس حوالے سے ایک اور ثبوت تب ملا جب مشتری کی مقناطیسی فیلڈ یورپا کے قریب ایک دم سے تبدیل ہونے کا انکشاف ہوا۔ جس سے سائنسدان اس نتیجے پر پہنچے کہ مقناطیسی فیلڈ میں ایسا بدلاؤ صرف یورپا پر بڑی مقدار میں کنڈکٹنگ مائع یعنی وہ مائع جس میں آئینز ہوں کے، باعث آ سکتا ہے۔ مزید ڈیٹا کی چھان بین سے معلوم ہوا کہ یوروپا کی برفیلی سطح کے نیچے نمکین پانی کے سمندر ہیں۔ سائنسدانوں کے مطابق یورپا پر پانی زمین کے سمندروں دریاؤں اور فضا میں موجود کے کل پانی سے بھی دوگنا ہے۔
فاسٹ فارورڈ ۔۔ اس ماہ یعنی ستمبر 2023 میں ناسا نے جیمز ویب ٹیلی سکوپ کے ڈیٹا سے یوروپا کی سطح پر کاربن ڈائی آکسائیڈ تلاش کی ہے جو ایک خوش آئند خبر ہے اور اس طرف اشارہ دیتی یے کہ یوروپا پر نامیاتی مالکیول یا بنیادی صورت میں زندگی ہو سکتی ہے۔
اس حوالے سے ناسا اکتوبر 2024 یوروپا کی طرف “کلپر” ایک مشن بھیجے گا جسکا مقصد یوروپا کا تفصیلی جائزہ لینا اور اس پر زندگی ڈھونڈنا ہو گا۔
ایسے ہی اپریل 2023 میں یورپین سپیس ایجنسی نے بھی یوروپا اور مشتری کے دیگر دو برفیلے چاندوں گینیمڈے اور کالیسٹو کے تجزیے کے لیے “جوس” نامی ایک مشن روانہ کیا ہے۔
اگر یوروپا پر زندگی ہوئی تو یہ زمین پر زندگی سے مخلتف ہو گی اور اس ممکنہ دریافت سے یہ ثابت ہو جائے گا کہ کائنات میں زندگی عام ہے اور محض زمین تک محدود نہیں۔
کلپر مشن 2031 میں یوروپا تک پہنچے گا۔ ممکن ہے اگلی دہائی میں ہم ہزاروں سالوں سے آسمانوں کو تکتے، جستجو میں جیتے انسان کی یہ گُھتی بھی سلجھا دیں کہ آیا ہم کائنات میں اکیلے ہیں یا زندگی کسی اور صورت کہیں اور بھی موجود ہے۔
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...