کیا دیکھتے ہو ؟ صورت تمہاری ۔ لگتی نہیں تھی نیت تمہاری ۔
ریاست کے ساتھ غداری کے مرتکب دراصل حکمران ہوتے ہیں الزام ہم غریبوں پر لگاتے ہیں ۔ اور سچ پوچھیں تو اُن کو ہی جچتی ہے غریب تو ننگا ہے ۔ عوام بیچاروں نے تو آپ کو اپنی رکھوالی، حفاظت اور روٹی روزی کے لیے رکھا ہوتا ہے ۔ جب وہ بھی نہیں ملتی تو وہ بغاوت کرتے ہیں آپ کے خلاف ۔ ریاست کے ساتھ غداری کا تو وہ سوچ بھی نہیں سکتے ۔ وہ تو اُن کی ماں ہے ۔ کہاں جائیں گے ماں کو چھوڑ کر ۔
مغلیہ خاندان نے ایسٹ انڈیا کمپنی کو حقوق دے کر غداری کی تھی ۔ ہمارے حکمرانوں نے بھی پہلے ملک کو امریکہ کو دیا رکھا کمشن لے کر ، اب چین کے حوالے کر دیا ہے ۔ کمال بدمعاشی ہے حکمرانوں کی ۔ پوری دنیا میں قومیت کی لہر دوڑ گئ ہے ۔ اگلے دن برطانیہ کہ مشہور اخبار guardian نے عمران خان کو پاکستان میں اُس تبدیلی کا حصہ کہا ہے ۔ کیا فوج عمران کو یہ کرنے دے گی ؟۔
عمران نے تو منظور پشتین کو پشتونوں کے ساتھ زیادتیوں کا عکس یا نمونہ کہا ہے ۔ عمران نے تو Economist کو حالیہ انٹرویو میں کہا کہ بھٹو کے سوائے کوئ سیاست دان فوج کو بیر کوں میں نہ رکھ سکا ۔ اور پھر بھٹو صاحب نے اُس کا انجام بھی دیکھ لیا ۔ جس جرنیل کی مونچھوں کے وہ تسمے بنا رہا تھا، اسی نے تختہ وار پر لٹکا دیا ۔
پاکستان کی فوج آجکل بہت خوش ہے روس اور چین کے ساتھ ہاتھ بڑھا کر ، ان کو ملک کی حفاظت کا زمہ دے کر ۔ چین نے کبھی مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ نہیں دیا چاہے ۱۹۶۵ کی جنگ ہو ۱۹۷۱ کی یا کارگل ۔ نواز شریف نے کلنٹن کے منت ترلے کیے تھے کہ مجھے ٹائم دو اور کلنٹن نے اپنی autobiography میں لکھا کہ کیسے امریکہ کی پبلک چھٹی والے دن جولائ کی گرمی میں سوٹ میں ملبوس ، پسینہ میں شرابور نواز شریف منہ اُٹھا کر اس کہ پاس آ گیا ۔ درانی کی کتاب میں دُلت غلط کہتا ہے کہ کلنٹن نے فون کر کے بلایا ۔ پاکستان نے ہمیشہ چین کو کہا کہ آؤ اب ساتھ دو ، چین نے ہمیشہ جواب دیا اپنے گند خود سنبھالو ۔
پاکستان کی فوج Durand Line کی fencing چاہتی ہے ۔ اس کے لیے برائے مہربانی زرا روس اور چین کی مدد مانگیے ۔ دیلھیں پھر تماشا ۔ آپ کی فوج کہ تو تنخواہوں کہ پیسے نہیں خزانے میں ۔ ڈان لیکس کے ڈان گروپ کے ڈائریکٹر کو آپ نے وزیر خارجہ بنا دیا ہے ۔ اس کو کہے مرے جا کر اب دنیا سے پیسہ کی بھیک مانگے ۔
ظلم ہے ۲۲ کروڑ عوام پر یہ حکمران ، یہ ۲% ٹولہ ۔ نجانے کب ان کی یہ بربریت ختم ہو گی ۔ کب عوام ان کا تختہ الٹیں گے ۔ ان کی راتیں اور ٹی بریکز کو لگے آگ ۔ نہ پانی ، نہ روٹی ، نہ کپڑا نہ مکان ، نہ بجلی اور سب سے بڑی بات عزت بھی گئ ۔ آج پاکستانی کوڑی کوڑی کے محتاج ہو گئے ہیں ۔ کوئ ملک ویزا دینے کو تیار نہیں ۔ امریکہ نے اسٹوڈنٹ ویزا بھی بند کر دیے ۔ اب چین بھیجیں جس کی میڈیکل کی ڈگری PMDC بھی recognise نہیں کر رہا ۔
ہماری نوجوان نسل کو اس کے خلاف کھڑا ہونا پڑے گا ۔ وگرنہ ان کی موت ان گماشتوں کے ہاتھوں منتظر ہے ۔ کس طرح قادری نے ۱۴ بچیاں مروائیں اور اگلے دن رمضان میں اس کا گنڈا بچیوں کو ڈانٹ رہا تھا ۔ قادری صاحب ۸ لاکھ کی فرانس کی ڈیزائنر ٹوپی پہنتے ہیں ۔ فوج ان سے بہت خوش ہے ۔ فوج تو اپنے پالتو حافظ سعید سے بھی بہت خوش ہے ۔ شریفوں کے بھی کافی سارے مولوی بدمعاش ہیں ۔ وانا میں ان زرا فوج ان سب کو لڑنے کے لیے بھیج دے ۔ آپ Durand لائن پر باڑ لگائیں۔ آپ کالا باغ ڈیم بنائیں ۔ اب آپ ہی ہمارے محبوب ٹھہرے ۔
کیا دیکھتے ہو ؟
صورت تیری ۔
کیا چاہتے ہو ؟
چاہت تیری ۔
نہ ہم جو کہ دیں ؟
کہ نہ سکو گے ۔
لگتی نہیں تھی نیت تمہاری ۔
اگر آپ لوگوں کا روزہ نہ ٹوٹے تو یو ٹیوب پر یہ گانا ضرور دیکھیں اور سنیں ۔ بہت خوش رہیں ۔ آپ کی آواز سنی جائے گی ۔ خاموشی کفر ہے ۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔