(Last Updated On: )
کیا بہانہ کوئی درکار ہے چاہت کے لیئے
لوگ اب پیار بھی کرتے ہیں ضرورت کے لیئے
تم ہو مصروف تو پھر کیسے محبت ہو گی
آؤیہ کام بھی رکھ دیتے ہیں فرصت کے لیئے
چاہنے والے مرے اور بہت ہیں لیکن
منتخب تم کو کیا اپنے سے نفرت کے لیئے
زندگی آج تری قہر کی توقیر ہوئی
آج قاتل میرا آیا ہے عیادت کے لیئے
کعبہ ء دل کو بھلا بیٹھے ہیں عابد سارے
ایک مسجد ہی جگہ کب ہے عبادت کے لیئے
اکیہی زندگی سچ بات ہے ناکافی ہے
زندگی اور ہے درکار محبت کے لیئے
عشق والوں کی بھی دنیا میں الگ نسلیں ہیں
لوگ ہوتے ہیں الگ جیسے سیاست کے لیئے
یاد بچپن کی ابھی بات دلائی تھی اُسے
اس نے بھی رخت سفر باندھا مسافت کے لیئے
اور بھی صاحب دستار بہت ہیں صفدر
ایک میں ہی تو نہیں شہر میں ذلت کے لیئے