::: کیا آپ کو کراچی ائر پورٹ کا کالا چھپڑا یاد ہے؟؟ :::
میں نے اپنے بچپن میں کراچی ایر پورٹ کر انگریزوں کے زمانے کا بنایا ہوا "کالا چھپڑا" بہت قریب سے دیکھا تھا۔ میں جب بھی کراچی کراچی ایر پورٹ جات تحا۔ تحر کر اس کو دیکھتا تھا اور ہمارے بزرگ اس کی کہانی طلسم ہوشربا کی طرح سے بیان کرتے تھے۔ یوں یہ " کالا چھپرا" ایک "اسطور"{ MYTH} بن گئی تھی۔
کالا چھپرا کی تعمیر 1927 میں شروع ہوئی اور یہ 1929 میں مکمل ہوئی۔. 1920 میں کراچی کا ہوائی اڈے کا علاقہ ایک خراب صحرا تھا۔
260 میٹر طویل، 50 میٹر وسیع اور قدآور ، کالا چھپڑا ((the Black Hangar) برطانوی سلطنت میں سب سے بڑا فولادی ڈحانچہ {ساخت }تھا. برطانوی حکومت کے شاہی فضائی منصوبہ بندی کے ایک حصے کے طور پر 1927 ء میں اس کا ڈیزائن کیا گیا بھر بڑی مہارت سےاس کی تعمیر کیا گیا تھا، یہ ایک طیاروں کا ایک اسٹیشن تھا۔ جس میں ہوائی جہاز طویل اڑان کے بعد یہاں آرام کرنے کے بعد اگلے سفر پر روانہ ہوتے تھے۔ جو مغرب میں مانٹرل سے سلطنت برطانیہ سے ہوتا ہوا مشرق وسطی سے براراست، کراچی سے ہوتا ہوا تک آسٹریلیا تک جاتا تھا ۔ کالا چھپڑا برطانوی حکومت نے چھ آر -100 ہوائی اڈوں کو فضائی وزارت اور ویکرزکمبنی کے ساتھ ملکر تعمیر کیا تھا۔ کالا چھپڑے میں R10 اور R102 قسم کے ہوائی جہازوں کو کھڑا کرنے کے لیے 3 ڈھانچے کے کمپیکٹ حصہ بنایا گیا تھا.۱۹۲۰ میں جس جگہ کراچی کا ایرپورٹ ہے اس کو " ریلوے اسٹیشن کہا جاتا تھا۔
کالا چھپرا بھی کراچی کی تاریخ کی ایک اہم تعمیر کے طور پر جانا جاتا تھا. '60 کہ دہائی دوران، صدر جنرل ایوب خان کے حکم پر اس کو زمین دوز کردیا گیا۔ . اس طرح کراچی کا فضائی ورثہ طبعی طور پر نظروں سے معدوم کردیا گیا۔ اب اس کی یادیں ہی باقی ہیں۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔