اگریہ کہاجائےکہ انگریزمغل زوال کیوجہ سےہندوستان میں واردھواتویہ ادھوری سچائی ھوگی۔یہ کہنابجاھوگاکہ ھم نےخودانہیں شہہ دی کہ آءواورھم پہ غالب آجاؤ۔
ظاہرھےاگرکوئی سمندرپارسےاتنی دورآئےگاتواسکااپنامفادبھی ضرورھوگا گویامغلوں کازوال اورانگریزوں کامفادایک سکےکےدورخ ھیں
دادابھائی نوروجی کےالفاظ'انگریزیہاں کی دولت انگلستان سمیٹ کرلےجارھاھے'ادھوری سچائی کومنطقی شکل دیتےھیں۔ فرنگیوں کامعصوموں کوپھانسی پرلٹکاناسانحہ جلیانوالہ،سیاستدانوں کوکالےپانی بھیجناجیل کی اذیتیں،بلکہ انگریزکےاسطرف آنےسےہی ہندوستانیوں کےدماغ نےآزادی کےمفہوم کوپہچاناتوغلط ناھوگا۔
آئے تو وہ یہاں صرف تجارت کیلیے تھے مگر وقت کے بہاءو، مغلوں کی نالائقی، ہندوستان کی دولت کی وجہ سے الجھتے چلے گئے سب سے بڑی وجہ کہ انکو مزاحمت کا سامنا بھی نہ کرنا پڑا۔
انگریزوں نےہندوستانی معاشرہ جوتوڑپھوڑ کا شکارتھا،مستحکم کیا۔
انتظامی ڈھانچے کی خستگی دورکی۔ معاشی بدحالی ختم کی۔
بدامنی پھیلانے والے جاٹوں،مرہٹوں،روہیلوں،پنڈاریوں کاخاتمہ ھوا۔
ریل روڈ بچھائی گئیں۔ سروس کمیشن بنا۔ پینشن سسٹم نافذ ھوا۔ قلندروں، بھگتوں، سادھئوں کا راج ختم ھوا۔
بس اسی لیے مولوی فضل حق اور سر سید انگریزوں کے حق میں تھے۔شکر ھےانگریز آئے توھماری ترقی ھوئی جو ابھی تک ھے۔
اسی لیئے یہ سچ ھے کہ 'یہاں پر انگریزکےبعدبھی انگریزکاراج رھےگا۔گاندھی'
اگر تھوڑی بہت بےعزتی کے بدلے وہ ھمیں تمیز اور اصول سکھا گئے ھیں تو یہ مہنگا سودا نہیں