کیا امریکہ میں سوشلزم پھیل رہا ہے؟
امریکہ میں ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر منتخب ہونے پر جہاں کئی گمنام گروہ مرکزِ نگاہ بنے، وہیں دوسری جانب ملک بھر کی کئی سوشلسٹ تنظیموں کی مقبولیت میں اضافہ ہورہا ہے جس کا باعث جزوی طور پر ورمونٹ سے امریکی سینیٹر برنی سینڈرز کی گزشتہ برس کی صدارتی امیدوار کی انتخابی مہم اور ٹرمپ کے پالیسی ایجنڈا کے خلاف مہم چلانے کا عزم ہے۔ٹرمپ کے الیکشن جیتنے سے اب تک پارٹی آف سوشلزم اینڈ لبریشن کے اجلاسوں کے شرکا میں تین گنا اضافہ ہوچکا ہے۔ اور ڈیموکریٹک سوشلسٹس آف امریکہ کی اراکین کی تعداد دگنے سے زیادہ ہوکر 19ہزار کی لگ بھگ ہوچکی ہے، یہ اضافہ 2015ء کی برنی سینڈرز کی انتخابی مہم کے بعد دیکھنے میں آیا جو اپنا تعارف ’’ڈیموکریٹک سوشلسٹ‘‘ کے طور پر کرواتے ہیں۔ اس سے پہلے ڈیموکریٹک سوشلسٹس آف امریکہ میں اضافہ 1980ء میں دیکھنے میں آیا تھا۔
لیکن سوشلزم میں عوام کی دلچسپی میں اضافے کے ساتھ تنظیم کے اندر کے کارکن یہ سمجھنے کی کوشش میں ہیں کہ سوشلسٹ گروپ کسی ڈیموکریٹک پارٹی میں فٹ کیسے ہوں گے اور وہ ٹرمپ کی صدارت پر بائیں بازو کی مخالفت میں کیا کردار ادا کریں گے۔ سوشلزم امریکہ کی بائیں بازو کی سیاست میں عرصے سے گویا حاشیوں پر ہی رہا ہے۔لیکن کیلیفورنیا کے ٹیکنیکل گریجویٹ چارلس زو جیسے ایکٹوسٹوں کا کہنا ہے کہ برنی سینڈرز کی انتخابی مہم ایک طرح سے ویک اَپ کال تھی۔ برنی سینڈرز کے اپنا تعارف سوشلسٹ ڈیموکریٹ کے طور پر کروانے نے ایک طرح سے اس اصطلاح کو ایک معمول کی بات بنا دیا۔ چارلس زو گزشتہ برسوں میں یورپ کے سفر کے دوران سوشلسٹ سیاست سے متعارف ہوا۔ 2016ء کے انتخابات کے بعد چارلس زو اور اس کے دوستوں نے ینگ ڈیموکریٹک سوشلسٹس کے کال ٹیک چیپٹر کی بنیاد رکھی جو کہ نیشنل ڈیموکریٹک سوشلسٹ آف امریکہ تنظیم کا طلبا ونگ ہے۔ان طلبا کا خیال ہے کہ وہ ایک فیصلہ کن مرحلے میں ہیں، اگرچہ ابھی یہ واضح نہیںکہ یہ مرحلہ کیا ترجمانی کرتا ہے، خصوصاً اگر وفاقی، ریاستی اور مقامی سطح پر حالیہ انتخابی شکستوں کو مدنظر رکھا جائے۔
2016ء میں امریکہ میں ڈیموکریٹس ریاستی انتخابات میں بری طرح ہارے۔ اب امریکہ کی صرف پانچ ریاستوں میں ڈیموکریٹک گورنر ہیں جبکہ 25ریاستیں مکمل طور پر ری پبلکن کنٹرول میں ہیں۔ ڈیموکریٹس اُس صدارتی انتخاب میں ہارے جو بہت سے لوگوں کے خیال میں ان کا جیتنا بے حد آسان تھااور کانگرس ری پبلکنز کے کنٹرول میں آگئی۔ ڈیموکریٹک پارٹی کے انتظامی حلقوں میں ان شکستوں کے بعد کھلبلی مچ گئی اور خود احتسابی کے عمل کا آغاز ہوا۔ اس سے بالکل نچلی سطح کے ایکٹوسٹوں میں امیگریشن، خواتین کے حقوق اور سول رائٹس اور انصاف کے ایشوزپر بحث کا بھی آغاز ہوا۔
رجسٹرڈ سوشلسٹس ACLUجیسی تنظیموں کو اہمیت نہیں دے رہے اور وہ پروگریسو مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ یہ کوئی اتفاق نہیں کہ اس تحریک کے پالیسی مقاصد سینڈرز کی صدارتی مہم کے دوران اُن کے نکات کے جیسے ہی ہیں۔ ڈیموکریٹک سوشلسٹس آف امریکہ نے سینڈرز کی توثیق کی اور اس کے کئی ورکرز نے سینڈرز کی صدارتی مہم چلائی ہے۔ سینڈرز کے اس دوڑ میں شامل ہونے کے بعد 6