کیا ایک واقعے کی ایک سے زیادہ (مختلف شہروں میں) ایف آئی آرز ہو سکتی ہیں؟ ایک جرم کی دو بار سزا ہو سکتی ہے؟
جواب:
آئین پاکستان کا آرٹیکل 13(تیرہ) Protection against double punishment اور ضابطہ فوجداری کا Principle of double jeopardy اس پر واضح قدغن لگاتا ہے۔ کسی بھی شخص کو اسکے جرم کی ایک بار سے زیادہ سزا نہیں دی جا سکتی۔
جہاں تک ایک سے زیادہ ایف آئی آرز کا تعلق ہے تو وہ تو شاید ہو سکتی ہیں۔ لیکن ہر ایف آئی آر میں ایک ہی جرم کی دوبارہ سزا نہیں دی جا سکتی۔
مثلا: جیو کے مارننگ شو میں متنازعہ الفاظ والی قوالی شیئر ہوئی تو میزبان شائستہ لودھی اور میر شکیل الرحمان کیخلاف کئی شہروں میں لوگوں نے ایف آئی آرز کٹوائیں۔کہ ہمارے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔ اب یہ ایف آئی آرز تو کٹ گئیں۔ لیکن ان پر ٹرائل اگر کسی ایک عدالت میں چل کر سزا یا بریت ہو گئی تو باقی شہروں میں اوپر بیان کیے گئے قوانین کے تحت ایف آئی آرز ویسے ہیں ختم ہو جائیں گی۔ کہ ہم اس ایف آئی آر کو پہلے ہی بھگت چکے ہیں۔ ایک ہی واقعے اور الزام پر کئی ایف آئی آرز کے ٹرائل نہیں بھگت سکتے۔ جب تک کہ ایف آئی آر کسی مختلف گراؤنڈ اور چارج پر نہ ہو۔
دیوانی کیسز میں اس پر Principle of res-judicata اپلائی ہوتا ہے کہ اسی cause of action پر پہلے ہی ایک کیس کا فیصلہ ہو چکا ہے اب دوبارہ میرے خلاف یہ کیس قابل سماعت ہی نہیں ہے۔