ماہرین کے خیال میں شاید طاقتور مارکیٹنگ کی وجہ سے ہم مجبور ہو کر کھانا شروع کردیں. آج سے دس سال کے بعد کیا آپ قصائی کی دکان پر کھڑے ہوکر آپ سوچیں گے کہ آپ کو کو تجربہ گاہ میں تیار کیا ہوا گوشت لینا ہے یا اصل جانور کا. لیبارٹری میں تیار کیا ہوا گوشت ابھی بازار میں دستیاب نہیں ہیں لیکن یہ بہت جلد دستیاب ہو جائیگا. ایسے تیار کیا گیا گوشت ذائقے میں بالکل گائے یا بکرے کے گوشت جیسا ہی ہوگا گا لیکن اس کو تجربہ گاہ گا میں مختلف پودوں کے اجزاء سے سے تیار کیا جائے گا.
امریکہ میں ایک سروے میں شامل 480 لوگوں میں سے دو تہائی ایسا گوشت کھانے پر پر تیار تھے. شاید ایسا گوشت صارفین کو بار بی کیو اور اسٹیک کیلئے لئے اتنا پسند نہ آئے لیکن کباب اور ایسی دوسری چیزوں میں ایسے گوشت کا استعمال بہت جلد شروع ہو جائے گا.
جیسے ہی ایسے گوشت کی کی قیمت کم ہوگی ساتھ ہی یہ ہمیں سپر مارکیٹ عام دستیاب ہو جائے گا اور اسکے کم آمدنی والے طبقے میں مقبولیت کے امکانات بہت زیادہ ہیں.
یونیورسٹی آف کوئینزلینڈ کے پروفیسر فلپ کے خیال میں وہ تمام لوگ جو قدرتی چیزوں کو کھانا پسند کرتے ہیں ان کے لئے ایسے گوشت کا کا استعمال کافی مشکل ہوگا لیکن ان کا خیال ہے کہ اگلے دس سال میں ایسا گوشت بر گر بنانے میں عام استعمال ہونا شروع ہو جائے گا
اسی طرح یونیورسٹی آف میلبورن کی پروفیسر وارنر کے مطابق بعض لوگوں کا خیال ہے تجربہ گانے میں تیار کیے گئے گوشت سے گرین ہاؤس گیسز کا کا اخراج مویشیوں کے پالنے کی نسبت کم ہوگا لیکن ان کا خیال ہے اس سے کوئی خاص فرق نہیں پڑے گا شاید میتھین گیس کا اخراج کم ہو جائے. ان کے مطابق ایسے گوشت سے پولٹری تھری اور پورک کی پیداوار میں کوئی فرق نہیں پڑنے والا. ان کا خیال ہے ہے کہ مستقبل میں میں تجربہ گاہ میں تیار کیا گیا گوشت اور مویشیوں کی پیداوار ساتھ ساتھ چلے گی.