مجھے بخوبی یاد ہے ہم بچپن میں سکول جانے سے پیشترگھر میں موجود سونی کے بلیک اینڈ وائٹ ٹی وی پر پاکستان ٹیلی ویژن کی طرف سے نشر ہونے والے کارٹون دیکھا کرتے تھے، وہ یہ نغمہ گایا کرتے تھے:
" کتابیں باتیں کرتی ہیں ہمارا جی بہلانے کی
کبھی اگلے زمانے کی کبھی پچھلے زمانے کی"
یہ نغمہ سنتے اور گنگناتے ہمارا بچپن گزرااور کتابوں کے ساتھ رشتہ اتنا گہرا ہو گیا جس نے مجھے ایک قاری سے لکھاری اور پھر کالم نگار بنا دیا۔الجاحظ ایک مشہور عرب مفکر تھے جن کی ساری عمر تصنیف و تالیف میں گزری۔ان کی تصانیف کی تعداد 200 سے بھی زیادہ ہے،جن میں سے چند ایک کتب کے نام کتاب الحیوان، کتاب الاخبار، کتاب الاستبدادوالمشاورہ فی الحروب اور مقالہ فی اصول الدین ہیں۔ انہوں نے ایک دفعہ ایک شخص کو ان الفاظ میں نصیحت کی " کتاب ایک ایسا دوست ہے جو آپ کی خوشامندانہ تعریف نہیں کرتا اور نہ آپ کو برائی کے راستے پر ڈالتا ہے۔ یہ دوست آپ کو اکتاہٹ میں مبتلا ہونے نہیں دیتا۔ یہ ایک ایسا پڑوسی ہے جو آپ کو کبھی نقصان نہیں پہنچائے گا۔ یہ ایک ایسا واقف کار ہے جو جھوٹ اور منافقت سے آپ سے ناجائز فائدہ اُٹھانے کی کوشش نہیں کرے گا۔"
کتب بینی کا شوق انسان کی سوچنے سمجھنے کی صلاحیتوں کو جلا بخشنے کے ساتھ نہ صرف علم میں اضافہ کرتا ہے بلکہ قوت تخلیق بھی فراہم کرتا ہے۔اس شوق کی بدولت انسان کے قلب و نظر میں دانش و حکمت اور کائنات کے راز کھوجنے کی جستجو پیدا ہوتی ہے، اللہ تعالیٰ نے بھی قران میں بارہا فرمایا کہ "افلایتفکرون ، افلا یتدبرون "کہ انسان غور و فکر کیوں نہیں کرتا۔
ایک وقت تھا جب علم کی پیاس رکھنے والے ہر شخص کے گھر کتابیں ترتیب سے الماری میں سجی ہوئی ہوتی تھیں، جب کسی کے گھر مہمان جاتے تو وہاں الماری میں سجی کتابیں دیکھ کر میزبان سے پہلا سوال یہ پوچھا جاتا تھا کہ "اتنی ساری کتابیں کون پڑھتا ہے؟" اور میزبان فخر سے بتاتے تھے کہ ہمارا بیٹا، بیٹی یا میں خود پڑھتا ہوں۔ اس کے علاوہ لوگ ایک دوسرے سے بھی مستعار لے کر کتب بینی کا شوق پورا کرتے تھے، طلباء اپنے سکول، کالج و یونیورسٹی کی لائبریوں سے استفادہ کرتے تھے جبکہ عام شہری جنہیں کتب بینی کا شوق تھا وہ شہروں میں موجود گورنمنٹ کی پبلک لائبریوں کا رخ کرتے تھے اور خود بھی قیمتاََ کتابیں خریدتے تھے۔ لیکن پھر زمانہ بدل گیا، ٹی وی کے آنے سے لوگوں میں کتب بینی کا شوق کم ہوگیالیکن پھر بھی موجود رہا۔اس کے بعد انٹرنیٹ کی آمد نے کتب بینی پر ایک کاری ضرب لگائی اور یہ شوق تقریباََ معدوم ہوگیا۔
اس کے علاوہ کاغذ، پرنٹنگ، پبلشنگ اور کتابوں کی اشاعت سے متعلقہ تمام امور کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے کا نتیجہ کتابوں کی قیمت کے بڑھنے پر منتج ہوا اور یوں کتابوں اور قارئین کے درمیان فاصلے کی خلیج اور وسیع تر ہوگئی۔لیکن انٹرنیٹ کی کم قیمت اورعام آدمی تک رسائی نے کتب بینی کے شوق کو ایک دفعہ پھر سے ہوا دے دی لیکن اب یہ ڈیجیٹل شکل میں تھا، ریختہ اردو زبان کی دنیا کی سب سے بڑی ویب سائٹ کے طور پر ابھری اور انہوں نے کتابوں کو سکین کر نے کے ساتھ ساتھ ڈیجیٹل کرنے کا عمل بھی شروع کیا۔ اینڈروائڈ فون کی آمد کے بعدجہاں ہر قسم کی نت نئی ایپس آنا شروع ہوئیں وہاں کتابوں سے متعلق ایپس نے بھی پلے سٹور پر جلوہ دکھانا شروع کیا۔کتب سے متعلق ایپس کی سب سے اہم بات یہ ہے کہ ان پر موجود زیادہ تر کتب پڑھنے کے لیے بالکل مفت دستیاب ہیں۔
پنجند ڈاٹ کام بیک وقت اردو، پنجابی اور انگریزی زبان میں دستیاب ایک مستند ویب سائٹ ہے۔ پنجند ڈاٹ کام نے کتب بینی کے شوقین افراد کے لیے " پنجند کتب " نام کی ایپ لانچ کی ہے جسے گوگل پلے سٹور پر Punjnud Books لکھ کر باآسانی سرچ کر کے انسٹال کیا جا سکتا ہے۔ پنجند کتب ایپ انتہائی دیدہ زیب ایپ ہے جسے استعمال کرنا نہایت آسان ہے۔تمام لنکس تصویری شکل میں زمرہ جات کو واضح کرتے ہیں جہاں سے ایک بچہ بھی با آسانی اپنی مطلوبہ ادب کی صنف کو تلاش کر کے مطلوبہ کتب پڑھ سکتا ہے۔ پنجند بکس پر نثری ادب، شعری ادب، مذاہب، افسانے، لوک ادب، غزلیات، تاریخ، رسالے، ناول، سائنس اور کالمز کے ساتھ ساتھ ننھے منے بچوں کے لیے بچوں کی دنیا کے نام سے بھی ایک گوشہ موجود ہے جس میں بچے بھی اپنی پسند کی دلچسپ و حیرت انگیز کہانیاں اور مضامین پڑھ سکتے ہیں۔
اس ایپ میں کسی کتاب کو تلاش کرنے کے لیے سرچ کا آپشن بھی موجود ہے۔ پنجند بکس کی ایک اور خاص بات یہ ہے کہ آپ اپنی پسندیدہ کتاب محفوظ یعنی بک مارک بھی کر سکتے ہیں۔ رائٹرز اور کالم نگاروں کے لیے اس ایپ میں ایک بہترین آپشن لاگ ان کی صورت میں موجود ہے۔ جیسے ہی وہ ایپ میں لاگ ان کریں گے، ان کی لکھی ہوئی تمام تحریریں اور کالم ایپ میں ظاہر ہوجائیں گے، ڈھونڈنے کی ضرورت ہی نہیں پڑے گی۔ یہ تمام کتابیں اور تحاریر انتہائی خوبصورت نوری نستعلیق رسم الخط میں ایپ پر موجود ہیں جسے پڑھنے میں قارئین کو بالکل بھی مشکلات کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔
پنجند ایپ اساتذہ،ادب کے طلباء اور عام قارئین کے لیے ایک بیش بہا خزانہ ہے،یہ تمام لوگ اس ایپ کو ایک دفعہ ضرور دیکھیں۔پنجند ڈاٹ کام کی ٹیم اور پنجند بکس کے ڈیولپرز مبارک باد کے مستحق ہیں۔
ایک چراغ اور ایک کتاب اور ایک امید اثاثہ
اس کے بعد تو جو کچھ ہے وہ سب افسانہ ہے
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...