سطح زمین پر ہوائی دباؤ، کسی بھی پہاڑ کی چوٹی سے بہت زیادہ ہوتا ہے۔
یہ ہم سب جانتے ہیں کہ ہماری زمین بہت ساری گیسوں کے غلاف میں لپٹی ہوئی ہے جسکو ہم کرہ ہوائی یا Atmosphere کہتے ہیں۔ ہوا اور کوئ بھی مائع ، دراصل سیال کہلاتے ہیں، اور کسی بھی سیال (فلوئڈ Fluid ) کے اندر جب کوئی جسم ڈوبا ہوتا ہوا ہوتا ہے، تو یہ سیال اس جسم پر پریشر ڈال رہا ہوتا ہے، جسکو اس فارمولے
P=ρgh
کے حساب سے نکال سکتے ہیں۔ (ویسے ہوائی دباؤ کا پریشر نکالنے کا فارمولا اس سے تھوڑا مختلف اور مشکل ہوتا ہے جو میں کمنٹس میں لکھوں گا اور تھوڑی وضاحت بھی دونگا ) اس فارمولے میں P سے مراد اس جسم پر پڑنے والا پریشر، ρ سے مراد سیال کی کثافت (Density)، g گریوٹی کا ظاہر کرتا ہے اور h سے مراد ز اوپر سطح سے اندر کی طرف اسکی گہرائی (عمودی فاصلہ) ہوتا ہے۔ اور پڑنے والا پریشر ان تینوں مقداروں کے راست متناسب ہے۔ یہ ہم جانتے ہیں کہ اونچائ پر کسی بھی گیس کی کثافت کم سے کم ہوتی ہے، گریوٹی کی قیمت بھی اونچائی پر کم ہوجاتی ہے اور ٹاپ سے دیکھا جائے تو گہرائی بھی اوپر کم ہوتی ہے۔ اسکا مطلب یہ ہوا کہ سطح زمین سے جتنے اوپر جاتے جائے گے، اتنا ہی کسی جسم پر کم سے اس سیال (ہوا) کا پریشر پڑے گا اور جیسے جیسے ہم نیچے کی جانب جاتے چلے جائیں گے حتی کہ سمندری سطح کے برابر آجائیں تو یہ پریشر اپنی زیادہ سے زیادہ حد تک پہنچ جاتا ہے۔
ایک سادہ اور بہت آسان طریقے سے ہم یہ بات جان سکتے ہیں جو اوپر بتائی گئی ہے۔ یہ سیلڈ پلاسٹک کی بوتل جو آپکو پچکی ہوئی دکھائی دے رہی ہے، اصل میں بتاتی ہے کہ ہوا کا دباؤ اونچائی کے ساتھ کیسے بدلتا ہے۔
جب اس پلاسٹک کی بوتل کو تقریباً 14,000 فٹ (4,300 میٹر) اونچائی پر سیلڈ کیا گیا تو اسے سطح سمندر کی طرف مسلسل نیچے لایا گیا تھا تو اس کرہ ہوائی کے دباؤ میں اضافہ کے ذریعے کچل دیا گیا، اور یہ ایک طرف سے بالکل پچک گئی، جب اسکو بالترتیب 9,000 فٹ (2,700 میٹر) اور 1000 فٹ (300 میٹر) کی بلندی پر نیچے لایا گیا۔
آپ یہاں پر بالکل ٹھیک سمجھے ہیں کہ دباؤ (اور کثافت) کسی بھی پہاڑ کے نشیب ، اوپر کی نسبت سے زیادہ ہے۔ لہذا جب آپ بوتل کو اوپر سے بند کر کے نیچے لے آئے تو اندر کی نسبت باہر سے زیادہ ہوا کا دباؤ تھا۔ اس کا مطلب ہے کہ بوتل کے اندر گیس کےمالیکیولز بوتل کی دیوار کو باہر دھکیلنے کے بجائے باہر ہوا کے مالیکیول اسکو اطراف سے زیادہ زور سے اندر دھکیل رہے ہیں ، اس لیے باہر کا پریشر بے انتہا تھا، اندر کا بہت کم اس لیے بوتل کی سائیڈیں اندر گھس گئ اور بوتل پچک گئی۔
اس لگنے والے دباؤ کا تعلق بوتل کے اندر موجود مالیکیولز کی بوتل کی سطح پر لگنے والی اوسط قوت سے ہے۔ جب آپ بوتل کو اونچائی پر سیل کرتے ہیں تو بوتل کے اندر کی ہوا اور بوتل کے باہر کی ہوا تقریباً ایک ہی قوت سے بوتل کی سطح کے خلاف دھکیل رہی ہوتی ہے۔جیسے ہی آپ بوتل کو اونچائی کے مقام سے نیچے سطح زمین کی طرف لاتے ہیں یعنی سمندری سطح کے قریب تو بوتل کے اندر کے مالیکیول اب بھی پہلے جیسی قوت سے پلاسٹک کی بوتل کے دیواروں کے خلاف انکو دھکیل رہے ہوتے ہیں لیکن بوتل کے باہر کے مالیکیول اس کے خلاف زیادہ طاقت کے ساتھ اندر کی جانب دھکیل رہے ہوتے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ بوتل کے اندر ایک خالص “کرشنگ” فورس بن رہی ہوتی ہے جس کی وجہ سے یہ اپنی شکل سے خاصہ بگڑ جاتی یعنی پچک جاتی ہے، جیسا کہ تصویر میں اپ دیکھ سکتے ہیں۔
14000 فٹ پر ہوا کا دباؤ سطح سمندر پر اس کا تقریباً 60 فیصد کم ہوتاہے۔ اس لیے جب بوتل کو 14000 فٹ پر بند کیا گیا تو بوتل میں ہوا کا دباؤ تقریباً 0.6 ایٹماسفیر تھا۔ چنانچہ جب بوتل اس بلندی سے نیچے لائی گئی تو اس میں بوتل کے باہر کی ہوا کے دباؤ سے کم دباؤ پر ہوا بھری گئی جس کی وجہ سے وہ کچل اور پچک گئی۔
ایک طریقے سے آپ اس بوتل کو پچکنے سے بچا سکتے ہیں کہ آپ اس میں مزید ہوا شامل کر لیں جب آپ اسے اندر کا دباؤ بڑھانے کے لیے اونچائی سے نیچے کی طرف لاتے ہیں تاکہ یہ ہمیشہ باہر کے دباؤ سے میل کھاتی رہے۔ یا جب آپ زیادہ اونچائی پر ہوں تو آپ کنٹینر میں زیادہ ہوا ڈال سکتے ہیں، یہ فرض کرتے ہوئے کہ بوتل اتنی مضبوط ہے کہ اس وقت یہ پھٹ نہیں پائے گی۔
اونچائی کے فرق پر خود گیس (ہوا) مالیکیولز کی ساخت اور بناوٹ میں کوئی واضح فرق نہیں آتا ہے، مختلف اونچائیوں پر ہوا میں مختلف گیسوں کا تناسب تھوڑا سا مختلف ہو سکتا ہے لیکن ہوائی دباؤ میں تبدیلی کی وجہ یہ نہیں ہے۔ اگر پریشر کم ہو تو بوتل کے اندر کم مالیکیول اُڑتے اور تیرتے رہتے ہیں جس کا مطلب ہے کہ بوتل کے اندر سے فی سیکنڈ کم مالیکیول ٹکراتے ہیں جس کا مطلب ہے کم طاقت۔اور جتنے گیس کے مالیکیول کم سے کم ٹکرائیں گے، اتنا ہی پریشر اندر سے گھٹتا ہے اور زیادہ مالیکیول ٹکرائیں گے تو یہ پریشر بڑھے گا۔ یعنی کسی گیس کا اندرونی پریشر دراصل اس گیس کے مالیکیولوں کا برتن کی دیواروں سے ٹکرانے پر ہوتا ہے۔ کم مالیکیول، کم پریشر اور زیادہ مالیکیول کا مطلب زیادہ پریشر ہوتا ہے۔
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...