یہ قرآن مجید وہ آیات ہیں جن میں اللہ تعالیٰ کی قدرت کاملہ کا بیان
" کن فیکوں "
کی حسین ترین تعبیر سے نمایاں کی گی ہے
۔۔۔۔۔
۔ وہی تو ہے جو زندگی دیتا ہے اور وہی موت بھی دیتا ہے پھر جب وہ کسی امر کا فیصلہ کر لیتا ہے تو اس سے صرف یہ کہتا ہے: ہو جا! پس وہ ہو جاتا ہے۔
سورہ غافر 68
جب وہ کسی چیز کا ارادہ کر لیتا ہے تو بس اس کا امر یہ ہوتا ہے کہ اسے یہ کہے: ہو جا پس وہ ہو جاتی ہے
سورہ یاسین 82
۔ اللہ کے شایان شان نہیں کہ وہ کسی کو بیٹا بنائے، وہ (ایسی باتوں سے) پاک ہے، جب وہ کسی امر کا ارادہ کر لیتا ہے تو بس اس سے فرماتا ہے: ہو جا سو وہ ہو جاتا ہے
سورہ مریم 35
۔ جب ہم کسی چیز کا ارادہ کر لیتے ہیں تو بے شک ہمیں اس سے یہی کہنا ہوتا ہے: ہو جا ! پس وہ ہو جاتی ہے ۔
سورہ النحل 40
اور وہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو برحق پیدا کیا اور جس دن وہ کہے گا ہو جا! تو ہو جائے گا،اس کا قول حق پر مبنی ہے اور اس دن بادشاہی اسی کی ہو گی جس دن صور میں پھونک ماری جائے گی، وہ پوشیدہ اور ظاہری باتوں کا جاننے والا ہے اور وہی باحکمت خوب باخبر ہے۔
الانعام 73
۔بیشک اللہ کے نزدیک عیسیٰ کی مثال آدم کی سی ہے کہ اس نے پہلے اسے مٹی سے خلق کیا، پھر اسے حکم دیا: ہو جا اور وہ ہو گیا
آل عمران 59
مریم نے کہا: پروردگارا! میرے ہاں لڑکا کس طرح ہو گا؟ مجھے تو کسی شخص نے چھوا تک نہیں، فرمایا: ایسا ہی ہو گا اللہ جو چاہتا ہے خلق فرماتا ہے، جب وہ کسی امر کا ارادہ کر لیتا ہے تو اس سے کہتا ہے ہو جا تو وہ ہو جاتا ہے۔
آل عمران 47
۔ وہ آسمانوں اور زمین کا موجد ہے، اور جب وہ کسی امر کا فیصلہ کر لیتا ہے تو اس سے کہتا ہے: ہو جا، پس وہ ہو جاتا ہے۔
سورہ بقرہ 117
ان آیات سے مطالعہ سے یہ بات روشن دن کی طرح واضح ہو جاتی ہے کہ کسی نے مجال نہیں وہ ارادہ فرما لے تو کوئی اسے کسی کام سے باز رکھ سکے
اور وہ کچھ نہ کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو کسی ذی روح میں یہ ہمت و طاقت نہیں کہ اسے اس کام پر مائل کر سکے –
بس ہمارے بس میں گڑگڑانا ہے اگے مالک کی مرضی وہ دعا کو شرف قبولیت بخشے یا رد کر دے –
کسی کے اختیار میں کچھ بھی نہیں –
وہ یکتا ہے
اکیلا ہے
قادر مطلق ہے
عالم ہے
لطیف و خبیر ہے
کوئی چیز اس کی مثل کہاں کہ کسی کو اس سے نسبت دی جا سکے –
کوئی بے مثل و بے مثال ہے
ہر اچھی صفت اسی کی ہے
اس کی ذات سے اسکی صفات الگ ہیں نہ زائد ہیں –
اسکی ذات کی طرح اس کی صفات سب کی سب بے مثل و بے مثال ہے –
وہ اپنی ذات میں
اپنی صفات میں
کمالات میں
اس کے اظہار میں
یکتا ہے
اکیلا بے
بے پروا ہے
کسی کی کیا مجال کہ اس کی بارگاہ میں بغیر اجازت کے سفارش کر سکے
ہر وجود چاہے جاندار ہو کہ بے جان ' کی گردنیں چارو ناچار اس کے آگے جھکی ہوئی ہیں ' اس کے آگے سر بہ سجود ہے –
مخلوق کی عظمت اسی میں ہے کہ اس کی عظمت کے اعتراف میں سر آنکھوں اور نفس و روح اور تمام انسانی اختیارات کو جھکا دیا جائے اپنی بے بسی کا کھل کے اعتراف کیا جائے
پتہ افضل کسے کہتے ہیں ؟؟؟؟
جس پر اس کا فضل ہو جائے
اور پتہ ہے افضل کسے کسے کہتے ہیں
وہ جو الف سے جڑ جائے ۔۔۔۔